غزہ پر تقریباً پانچ ماہ سے جاری ظالمانہ اور غیر انسانی اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکی فضائیہ کے ایک اہلکار نے اتوار کو واشنگٹن میں واقع اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود کو آگ لگا لی۔
امریکی میڈیا اور گارجین کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 25 فروری کو مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے پیش آیا، مذکورہ شخص نے اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے ایک منٹ تک جھلستا رہا تاہم حکام فوری طور پر آگ بجھانے کے لیے آگے بڑھے۔
مقامی پولیس نے سماجی پلیٹ ایکس پر مؤقف اختیار کیا کہ ’کچھ افسران کو امریکی خفیہ سروس کی مدد کے لیے بھیجا گیا تھا، جب ایک شخص نے سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگا دی جسے قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا جس کی حالت تشویشناک ہے۔‘
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق میٹروپولیٹن پولیس کے ایک ترجمان نے اتوار کی سہ پہر بتایا کہ اس شخص کی حالت نازک ہے۔
ادھر امریکی ایئر فورس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اس واقعے میں ایک حاضر سروس ایئرمین شامل تھا۔
قبل ازیں امریکی فضائیہ کے ایک ترجمان نے مذکورہ شخص کو اپنی ٹیم کا حصہ ماننے یا شناخت کرنے سے انکار کر دیا
جبکہ اسرائیلی سفارتخانے نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی عملہ زخمی نہیں ہوا، ایک بیان میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ مذکورہ شخص ان کے سفارت خانے کے عملے کا حصہ نہیں ہے۔
واقعے کے بعد ڈی سی فائر اینڈ ای ایم ایس کی جانب سے ایک آن لائن بیان میں کہا گیا کہ امریکی خفیہ سروس کے افسران کی جانب سے آگ پر قابو پانے کے بعد اس شخص کو علاقے کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے
امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز کے مطابق فوجی وردی میں ملبوس اس شخص نے انٹرنیٹ پر براہ راست نشر ہونے والی ایک وڈیو میں کہا ”میں اب نسل کشی میں ملوث نہیں رہوں گا۔“
ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس کے بعد انہوں نے اپنے اوپر ایک مائع ڈالا اور ’آزاد فلسطین‘ کے نعرے لگاتے ہوئے خود کو آگ لگا لی۔
معاوضہ
کوڈی بیلنگر
رچرڈ شرمین کو گرفتار کر لیا گیا۔
یو ایس نیوز
ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود کو آگ لگانے کے بعد فضائیہ کا رکن تشویشناک حالت میں
بذریعہ ڈیڈی ٹینگ اور مائیکل بالسامو
7:44 AM GMT+5، فروری 26، 2024 کو اپ ڈیٹ ہوا۔
بانٹیں
واشنگٹن (اے پی پی) – امریکی فضائیہ کا ایک فعال ڈیوٹی رکن اتوار کو واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود کو آگ لگانے کے بعد شدید زخمی ہو گیا، اور یہ اعلان کرتے ہوئے کہ وہ "نسل کشی میں مزید ملوث نہیں ہوں گے،” سے واقف شخص۔ معاملے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق معاملے سے واقف شخص نے بتایا، جس کا نام فوری طور پر جاری نہیں کیا گیا، کہ وہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1 بجے سے کچھ دیر پہلے سفارت خانے پہنچا اور وڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ٹویچ پر لائیو اسٹریمنگ شروع کر دی۔ قانون نافذ کرنے والے حکام کا خیال ہے کہ اس شخص نے لائیو اسٹریم شروع کر دیا، اپنا فون سیٹ کر دیا اور پھر خود کو تیز رفتاری سے جلا کر آگ کی آگ بھڑکا دی۔ ایک موقع پر، اس شخص نے کہا ”میں اب نسل کشی میں ملوث نہیں ہوں گا“ ویڈیو کو بعد میں پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا تھا، لیکن قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ایک کاپی حاصل کر کے اس کا جائزہ لیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق مقامی پولیس اور سیکرٹ سروس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی آپریشن کے لیے کابینہ کی منظوری مانگ رہے ہیں جبکہ عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔ ادہر امریکہ جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کر چکا ہے۔ تاہم غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی قرار دیا جا رہا ہے
دسمبر میں بھی اٹلانٹا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر ایک احتجاج کرنے والی خاتون نے خود کو آگ لگا لی تھی۔
امریکا میں موجود اسرائیلی سفارت خانہ فلسطینی حامی مظاہرین کے مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں لوگ غزہ میں اسرائیلی فوجی جنگ کے خلاف فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری اس جارحیت میں غزہ میں تقریباً 30 ہزار فلسطینی شہید اور ستر ہزار زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری جانب سو سے زائد ممالک کی صحافی یونینز اور ایسوسی ایشنز آج (26 فروری کو) فلسطینی صحافیوں کے عالمی دن کے طور پر منا رہی ہیں۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس اور فیڈریشن آف عرب جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ وہ فلسطین میں ساتھی صحافیوں کی حمایت میں یہ دن منا رہے ہیں۔
تنظیموں نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے چار ماہ میں سو صحافیوں کی ہلاکت کو ایک ’خوفناک اور غیر ضروری سانحہ‘ قرار دیا۔
آسٹریلوی صحافیوں کی یونین ایم ای اے اے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ”فلسطینی صحافیوں کی وجہ سے غزہ کی تباہی دنیا دیکھ رہی ہے اور ان کے بغیر انسانی بحران نظر نہیں آئے گا.“