کھیرتھر نیشنل پارک کی زمینوں پر بحریہ ٹاؤن مسلسل قبضہ کرتا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے احکام کے برخلاف پھیلتا جا رہا ہے، کھیرتھر نیشنل پارک کے حدود کی پامالی کے ساتھ وہاں کے جنگلی حیاتیات کے بریڈنگ ایریا کو ختم کیا جا رہا ہے، وہاں پہ موجود انڈیجینئس آبادی کو دیواروں میں قید کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، زمینداروں سے زبردستی زمینیں چھینی جا رہی ہیں ـ
کھیرتھر کے اندر جو تاریخی اور مقامی قبرستان موجود ہیں، انہیں بلڈر مافیا اور قبضہ مافیا سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ کھیرتھر نیشنل پارک کے حدود میں بڑے پیمانے پر ریتی بجری مائینگ کی جا رہی ہے، اور پہاڑ کاٹے جا رہے ہیں، زندگی کے تمام ذرائع ختم کیئے جا رہے ہیں تا کہ کنکریٹ کا جنگل قائم ہو، اور ملک ریاض اور اس سے جڑے ہوئے سرمایہ دار اور سیاسی ایلیٹ کو فائدہ ہو، اس کے لیئے کھیرتھر کے پورے ماحولیاتی اور انڈیجینئس ایکو سسٹم کو ختم کیا جا رہا ہے۔
اس تباہی کا ایک بھیانک پہلو یہ ہے کہ اس تباہی سے اور اس خطے کو کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہونے سے آبی گذر گاہیں ندیاں جیسے کہ مول ندی اور تھدو ندی گٹر نالوں میں تبدیل ہو جائیں گی، جس سے اس خطے اور کراچی کے زیرِ زمین پانی کا پورا سسٹم یا تو کیمکل زدہ بن جائے گا یا نمک زدہ ہو جائے گا ـ اس ساری صورتحال کا سب سے خطرناک پہلو پچھلے تین سالوں سے ملیر گڈاپ میں چھوٹے پیمانے کے زلزلوں کا ہونا ہے، اگر اس عمل کو روکا نہیں گیا تو بڑے اسکیل کے زلزلے آ سکتے ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہو سکتی ہے۔
اگر اس عمل کو نہ روکا گیا تو پہلے پورے ملیر کا ایگریکلچر نظام ختم ہو جائے گا۔ آج گڈاپ سمیت پورے ملیر میں جو زمینوں میں کاشت کاری ہو رہی ہے، وہ کاشت کے قابل نہیں رہے گی۔ اس خطے میں مختلف قسم کی بیماریاں پھیل جائیں گی، جس کی شروعات تو ہو چکی ہے۔ اگر گٹر کے پانی سے کاشت کاری ہوگی تو اس کے سائیڈ افیکٹ اور بھی خطرناک ہوں گے۔
دوسرا ملیر سمیت کراچی کا زیرِ زمین پانی استعمال کے قابل نہیں رہے گا، اس ماحولیاتی تبدیلی سے لڑتے دنیا میں جہاں عقلِ انسانی آنے والی تباہی کی نشاندھی کر رہی ہے، دنیا کے مختلف حصوں میں خاص طور پر ایشیا میں ہمارے اس خطے میں زلزلوں، طوفانی بارشوں اور سیلابوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور ہم جلتے توے میں اپنا وجود بھسم کرتے ہوئے بھی اس تباہی سے آنکھیں بند کیئے سب کچھ تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
خدارا آنکھیں کھولیئے، زرداروں سرمایہ داروں کے بھیانک کردار کو دیکھیئے، آواز اٹھائیے ـ ہماری اس جہدوجہد میں ہمارا ساتھ دیجیئے ایک بہتر کل کے لیئے، اپنے لیئے اپنی آنے والی نسلوں کے لیئے ـ
میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کھیرتھر نیشنل پارک کو تباہی سے بچانے کے لیئے ازخود نوٹس لے اور اس تباہی کو روکے ـ میں ماحولیاتی تحفظ کے لیئے کام کرنے والی تمام تنظیموں، این جی اوز کے لیئے کام کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے اے سی کے سرد کمروں، بڑے بڑے ہوٹلوں میں منعقد نام نہاد سیمیناروں اور اپنے ڈرائینگ روموں سے باہر نکلیں اور اس تباہی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ـ
حفیظ بلوچ عوامی ورکرز پارٹی اور سندھ انڈیجینس رائٹس الائنس کے رہنما اور ایک فعال سماجی کارکن ہیں۔ آپ ان سے یہاں رابطہ کر سکتے ہیں
Email: hafeezbaloch75@gmail.com