بدلتے ہوئے موسمی حالات، سماجی ماحول، غذائی اجزا اور ہماری طرزِ زندگی کی بنا پر جہاں بہت سے مسائل سامنے آ رہے ہیں، وہیں اس سے بچوں میں قبل از وقت بلوغت کے معاملات بھی ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بالخصوص چھوٹی بچیوں کی جو بلوغت 13 سال کی عمر سے شروع ہوتی تھی وہ اب آٹھ، نو سال کی عمر میں ہونے لگی ہے اور بہت سے واقعات میں اس سے بھی کم عمر میں یہ درپیش ہوتی ہے۔ اس حوالے سے کی جانے والی مختلف تحقیقات کی روشنی میں ماہرین نے کچھ ایسی وجوہات پر روشنی ڈالی ہے کہ جو اس کا محرک بن رہی ہے۔ والدین اگر شروع سے ان امور کا خیال رکھیں، تو بچیوں میں قبل ازوقت بلوغت کے معاملات کو بہتر رکھ سکتی ہیں۔
●غیر متوازن غذا:
ماہرین کے مطابق بچوں میں اس کا ایک بڑا محرک غیر متوازن کھانا ہے، یعنی ضرورت سے زیادہ کھانا یا ایسی غذائی اجزا کا استعمال جو آپ کی جسمانی ضروریات سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں جسم میں چکنائی جمع ہوجاتی ہے، جو اس کا ایک اہم محرک بنتی ہے۔ اکثر والدین بچوں کا ’خیال رکھنے‘ یا لاڈ کرنے کے نام پر ’صحت مند‘ رکھنے کی غرض سے انھیں خوب کھلاتے ہیں۔
●اضافی کھانا:
بہت سی صورتوں میں کسی ایک وقت ضرورت سے زیادہ کھانا کھالینا بھی اس کا محرک بنتا ہے، جیسے پس ماندہ طبقات میں یہ سوچ کہ اگلے وقت کا کھانا جانے ملے گا بھی یا نہیں، یا پھر کسی ایک وقت بہت زیادہ پسند کا کھانا مل جانا اس وقت زیادہ کھانے کا سبب بنتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر اگلے وقت میں آپ کم بھی کھائیں گے، تو اس کا ازالہ نہیں ہوگا اور اس کے منفی جسمانی اثرات مرتب ہوں گے۔
●فوری تیار کھانے:
تیسرا اہم محرک جنک فوڈ، سوڈا ڈرنک اور بازار کے تیار جوس وغیرہ کا نہایت منفی کردار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اتنا بڑا محرک ہے کہ اگر اسے بازار سے اٹھا لیا جائے، تو قبل ازوقت بلوغت کا مسئلہ نصف سے زیادہ حل ہو سکتا ہے۔ اس لیے کوشش کیجیے کہ بچوں کو گھر ہی میں قدرتی پھلوں کا رس نکال کر دیجیے بہ جائے ڈبا بند جوس کے۔
●ذہنی دباؤ:
بچوں میں ذہنی دباؤ یا ’اسٹریس‘ کی وجہ سے ان کے ذہن کو عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اور جسمانی پختگی کا عمل اپنے وقت سے پہلے شروع ہونے لگتا ہے، یہی وجہ بلوغت کے ہارمونز کو بڑھاوا دیتے ہیں اور بچے جلدی بلوغت تک پہنچ جاتے ہیں۔
●والدین کے خراب تعلقات:
ماحول کے حوالے سے والدین کے باہمی تعلقات کا کردار سب سے بنیادی ہے۔ اگر والدین آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوں تو بچے یہ دیکھ کر نہ صرف ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، بلکہ ان میں تحفظ کا احساس جاتا رہتا ہے، کیوں کہ وہ ماں اور باپ ہی کے ذریعے خود کو پرسکون محسوس کرتے ہیں اور ان کے پاس خود میں ایک تحفظ کا احساس پاتے ہیں۔ اس لیے والدین کو اپنے اختلافات کو دور رکھنا چاہیے اور تکرار اور باہمی بحث ومباحثے بچوں کے سامنے ہر گز نہیں کھولنے چاہئیں۔ اس سے بچوں کی قبل ازقت بلوغت کے ہارمون فعال ہونے کے امکان بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
●والد کا روکھا پن:
گھر کے ماحول میں ایک اور عنصر بیٹیوں کے والد کا روکھا پن بھی گنوایا جاتا ہے، یہ تعلق اگر کسی قسم کے تکلفات میں ہو اور اس میں خلا اور غیر ضروری فاصلہ ہو تو یہ امر بھی بچیوں کے لیے غلط ہے۔ اس کے علاوہ گھریلو ماحول میں بچوں کا اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ اچھا تعلق موجود ہونا چاہیے، ان کے درمیان رقابت یا حسد کے جذبات پیدا نہیں ہونے چاہئیں، ہلکے پھلکے جھگڑے تو سب جگہ ہوتے ہیں، لیکن اس ناراضی یا تلخی کا سلسلہ زیادہ طویل نہیں ہونا چاہیے، اس سے بھی بچوں میں اسٹریس پیدا ہوتا ہے اور ایسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
●والدین کے سوا دیگر سرپرست:
بچے اگر والدین کے علاوہ کسی اور کے ہاں پل رہے ہوں، تو اس کی وجہ سے بھی نہ صرف بچوں کی شخصیت میں ایک خلا پیدا ہو جاتا ہے، بلکہ وہ خود کو تنہا یا دوسروں سے مختلف اور محروم سمجھتے ہیں جس کے نتیجے میں دماغ کو قبل ازوقت بڑھوتری کا پیغام پہنچتا ہے اور وہ ہارمون قبل از وقت فعال ہونے لگتے ہیں۔ ایسا اس وقت بھی ہوتا ہے کہ جب والدین کے درمیان علاحدگی ہو چکی ہو یا کسی حادثے کی وجہ سے والدین یا ان میں سے کسی ایک سے محرومی ہوگئی ہو۔
●کام کرنے والی مائیں:
آج کل کے دور میں اس پر بات کرنا دقیانوسی سمجھا جائے گا، لیکن جو حقیقت ہے، وہ حقیت ہے کہ کام کرنے والی مائیں اپنے بچوں سے ایک مخصوص وقت کے لیے موجود ہوتی ہیں یا موجود نہیں ہوتیں۔ مستقل بنیادوں پر یہ امر بچوں کے اندر ایک کمی پیدا کر دیتا ہے کہ امی تو اب اس وقت ہی واپس آئیں گی، جب کہ اسے بچپن میں ہر لمحے اور ہر وقت جب وہ گھر میں ہو، اسے اپنی ماں چاہیے، کچھ بتانے کے لیے، کچھ سننے اور کچھ پوچھنے کے لیے، کسی خوف میں پکارنے کے لیے، لیکن کسی بھی وجہ سے اس کی ماں اس کے لیے موجود نہیں ہے، تو یہ بھی بچوں میں قبل ازوقت بلوغت کا سبب بننے والا ایک اہم عنصر ہے۔
●گھر تک محدود ہونا:
کورونا کے بعد اس حوالے سے کافی شکایات سامنے آئیں کہ جب بچے مجبوری کے عالم میں گھر تک محدود ہوگئے اور انھیں اپنی تعلیمی سرگرمیوں سے لے کر کھیل کود تک سبھی کچھ گھر ہی کی چار دیواری میں کرنا پڑا۔ یہ امر بھی بچوں کی قبل ازوقت بلوغت کا ایک اہم سبب گنا گیا ہے۔
●فوڈسپلیمنٹ اور اضافی وٹامن:
بچون کی بڑھتی عمر میں بنیادی غذائی اجزا، کیلشم، مختلف وٹامن، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس وغیرہ بہت اہم تصور کیے جاتے ہیں، لیکن ان کی ضرورت سے زیادہ مقدار یا کم عمری میں فوڈ سپلیمنٹ کے طور پر نوش کرنا بھی جسم کی نشوونما کو وقت سے پہلے کر دیتا ہے اور یہ امر بچوں میں بلوغت کا باعث بننے والے ہارمونز کو فعال کردیتا ہے۔
●بچپن میں کوئی سانحہ:
یہ دوبارہ وہی ذہنی دباؤ اور عدم تحفظ سے منسلک ایک اہم وجہ ہے کہ بچپن میں کوئی ایسا جذباتی یا جسمانی طور پر ایسا سانحہ یا حادثہ جس نے جسم میں غیر معمولی طور پر خوف کی لہر دوڑا دی ہو۔ یہ امر ان کی بڑھتی ہوئی عمر میں بھی ان کی ذہن کی دیوار سے چسپاں رہ کر انھیں ایک پریشانی میں مبتلا رکھتا ہے، اور قبل ازوقت بلوغت کو مہمیز کرتے ہیں۔
●پلاسٹک کی چیزوں کا استعمال:
جیسے فاسٹ فوڈ ہماری زندگیوں میں شامل ہو چکا ہے، ایسے ہی شاید پلاسٹک کی چیزوں کا استعمال ترک کرنا بھی ایک امر محال ہو چکا ہے، کیوں کہ ہمارے باورچی خانے سے لے کر اسکول، کالج، دفاتر وغیرہ تک ہر جگہ اور ہر چیز ہی پلاسٹک کی تھیلیوں اور چیزوں میں دی جا رہی ہے اور لوگ بغیر کسی دھیان کے تواتر سے ان چیزوں کو استعمال کر رہے ہیں، اس کے جہاں بڑوں کی صحت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف چھوٹے بچوں کے لیے یہ کس قدر مضر ہیں، اس کا ہمیں اندازہ نہیں ہے، لیکن ماہرین نے اس استعمال کو بھی بچوں میں قبل ازوقت پیدائش کا ایک اہم سبب قرار دیا ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، کالم یا تبصرے میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ/ تبصرہ نگار کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)