کائنات کے بارے میں 10 بڑے حل طلب سوالات، جن کے جوابات دینے میں سائنس ابھی تک قاصر ہے۔۔

ترجمہ: امر گل

کائنات اب بھی ہمارے لیے زیادہ تر ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی میں تمام تر ترقی اور کائنات کے بارے میں حاصل کیے گئے قابلِ ذکر معلومات کے باوجود اب بھی بہت سے سوالات ہیں، جن کے جوابات نہیں ملے۔

تاریک مادے کی فطرت سے لے کر غیر ارضی زندگی کے امکان تک، ہمارے پاس واقعی کوئی واضح جواب نہیں ہے۔

ہماری کائنات میں بہت سی چیزوں کے بارے میں مختلف نظریات موجود ہیں، لیکن یاد رکھیں – یہ سب صرف نظریات ہی ہیں۔

لہٰذا، ذیل کی سطور میں ہم پراسرار کائنات کے بارے میں دس بڑے حل طلب سوالات کو دریافت کریں گے۔

تو آئیے شروع کرتے ہیں۔

1۔ تاریک مادہ Dark Matter کیا ہے؟

تاریک مادہ یا ڈارک مَیٹر ایک پراسرار مادہ ہے، جسے نہ دیکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی براہِ راست معلوم کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کی موجودگی کا اندازہ نظر آنے والے مادے پر اس کے ثقلی اثرات سے لگایا جاتا ہے۔

اندازہ ہے کہ کائنات کا تقریباً 85 فیصد حصہ تاریک مادے پر مشتمل ہے، جبکہ ستارے، سیارے اور گیس جیسا عام مادہ صرف 15 فیصد حصہ بنتا ہے۔

اس کی کثرت کے باوجود، تاریک مادے کی فطرت جدید فزکس کے سب سے بڑے حل طلب معمہ جات میں سے ایک ہے۔

 وجود کے شواہد

تاریک مادے کے وجود کا سب سے پہلے ذکر 1930 کی دہائی میں سوئس ماہرِ فلکیات فریٹز زویکی نے کیا، جس نے مشاہدہ کیا کہ کہکشانی جھرمٹوں میں ثقلی قوتیں نظر آنے والے مادے کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھیں۔

اس کے بعد سے کئی شواہد تاریک مادے کے وجود کی حمایت کرتے ہیں، لیکن تاریک مادے کے وجود کے کچھ ٹھوس شواہد کے باوجود، اس کی فطرت ناقابلِ بیان ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے کئی نظریات اور ماڈلز پیش کیے گئے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی حتمی طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔

ایک مشہور نظریہ یہ ہے کہ تاریک مادہ ’کمزور تعامل کرنے والے بڑے ذرات‘ (WIMPs) پر مشتمل ہے، جو صرف کمزور نیوکلیائی قوت اور کششِ ثقل کے ذریعے تعامل کرتے ہیں۔

دیگر نظریات میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ تاریک مادہ عجیب ذرات جیسے اکسیونز یا سٹریل نیوٹرینوز سے بنا ہے۔

تاہم، یہ سب صرف نظریات ہیں۔ ہمارے پاس ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، اس لیے تلاش جاری ہے۔

 2۔ تاریک توانائی Dark Energy کیا ہے؟

کائنات میں موجود جامنی رنگ کی تاریک توانائی یا ڈارک انرجی کائنات کے سب سے بڑے معمہ جات میں سے ایک ہے۔ یہ توانائی کی ایک نظریاتی قسم ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کائنات کے تیزی سے پھیلنے کی ذمہ دار ہے۔

اور اگرچہ سائنس دان دہائیوں سے اس عجیب قوت کا مطالعہ کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک وہ اس کے بارے میں بہت سی چیزوں کی تصدیق نہیں کرنے سے قاصر ہیں۔

 تیز رفتار سے پھیلتی ہوئی کائنات

سائنس دانوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ کائنات تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ ایک حیران کن دریافت ہے کیونکہ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ کائنات کا پھیلاؤ سست ہو رہا ہے۔

کائنات کے تیز رفتار پھیلاؤ کی دریافت 1990 کی دہائی کے آخر میں کی گئی، جس نے تاریک توانائی کے نظریے کو جنم دیا۔

آج کچھ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ تاریک توانائی کائناتی مستقلہ (Cosmological Constant) سے متعلق ہو سکتی ہے۔

ان کا خیال ہے کہ تاریک توانائی خلا میں موجود ایک بنیادی، ہمہ وقت موجود توانائی ہو سکتی ہے، جسے ویکیوم توانائی کہا جاتا ہے۔ یہ توانائی کائناتی مستقلہ کے برابر ہو سکتی ہے اور کائنات کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ بن سکتی ہے۔

تاہم، بے شمار نظریات کے باوجود، تاریک توانائی کی اصل فطرت اب بھی بہت مبہم ہے۔

 3۔ بگ بینگ (عظیم دھماکے) سے پہلے کیا تھا؟

سائنس کا بگ بینگ کا نظریہ کائنات کی ابتدا کو ایک واحدیت (Singularity) کے طور پر بیان کرتا ہے، جو لامحدود کثافت اور درجہ حرارت کا ایک نقطہ ہے۔ تاہم، سائنسدان ابھی تک اس سوال سے پریشان ہیں کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا۔

اگرچہ اس کا کوئی حتمی جواب نہیں ہے، لیکن کئی نظریات پیش کیے گئے ہیں جو یہ وضاحت کرتے ہیں کہ کائنات کے آغاز سے پہلے کیا ہوا تھا۔

بگ بینگ سے پہلے کے بارے میں نظریات

الف) بگ باؤنس تھیوری:
بگ باؤنس تھیوری کے مطابق، کائنات توسیع اور سکڑاؤ کے لامتناہی چکر سے گزرتی ہے۔ اس نظریے میں، کائنات مستقل طور پر پھیلتی رہتی ہے جب تک کہ وہ ایک ایسے نقطے تک نہ پہنچ جائے جہاں یہ سکڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ سکڑاؤ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ کائنات اتنی چھوٹی نہ ہو جائے کہ وہ ایک واحدیت میں تبدیل ہو جائے۔ پھر یہ واحدیت ایک اور بگ بینگ میں پھٹتی ہے، اور چکر دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔

ب) چکر دار کائنات Cyclic Universe کا نظریہ:
چکر دار کائنات کا نظریہ تجویز کرتا ہے کہ کائنات توسیع اور سکڑاؤ کے لامتناہی چکر سے گزرتی ہے، بالکل بگ باؤنس تھیوری کی طرح۔ تاہم، اس نظریے میں کائنات ایک واحدیت میں تبدیل نہیں ہوتی بلکہ ایک خاص حجم تک پہنچنے کے بعد دوبارہ پھیلنے لگتی ہے۔ اس نظریے کے مطابق کائنات ہمیشہ سے موجود ہے اور ہمیشہ رہے گی۔

ج) کثیر کائنات Multiverse کا نظریہ:
کثیر کائنات کا نظریہ تجویز کرتا ہے کہ ہماری کائنات کثیر کائنات (Multiverse) میں سے صرف ایک ہے۔ اس نظریے کے مطابق بگ بینگ ہر چیز کی ابتدا نہیں تھا، بلکہ صرف ہماری کائنات کی ابتدا تھی۔

د) ایکپیروٹک Ekpyrotic کائنات کا نظریہ:
ایکپیروٹک کائنات کا نظریہ تجویز کرتا ہے کہ ہماری کائنات دو بڑے اعلیٰ بُعدی جھلیوں huge higher-dimensional membranes کے ٹکراؤ سے وجود میں آئی تھی۔ اس نظریے میں، بگ بینگ ہر چیز کی ابتدا نہیں تھا، بلکہ ان دو جھلیوں کے ٹکراؤ کا نتیجہ تھا۔

ہ) پری-بگ بینگ Pre-Big Bang تھیوری:
پری-بگ بینگ تھیوری تجویز کرتی ہے کہ بگ بینگ سے پہلے بھی کائنات موجود تھی، لیکن ایک مختلف شکل میں۔ اس نظریے میں، بگ بینگ سے پہلے کائنات سکڑنے کے مرحلے میں تھی، اور بگ بینگ ہر چیز کی ابتدا نہیں تھا بلکہ کائنات کے ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے کی طرف منتقلی تھی۔

اگرچہ یہ تمام نظریات کافی دلکش ہیں، لیکن باوجود اس کے ہمیں واقعی کوئی علم نہیں کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا۔۔ اور یہ بھی واضح نہیں کہ بگ بینگ کا نظریہ مکمل طور پر درست ہے یا نہیں، لیکن، یہ کسی اور مضمون کا موضوع ہے۔

 4۔ کیا ہم کائنات میں اکیلے ہیں؟

ہماری زمین یا کرہ ارض سے باہر زندگی کے امکان نے کائنات کی فطرت اور اس میں ہماری جگہ کے بارے میں کئی سوالات اٹھائے ہیں۔

سائنس دان زمین سے باہر زندگی کی علامات کی تلاش میں مختلف طریقے استعمال کر رہے ہیں، جیسے کہ دیگر سیاروں کی فضاؤں میں حیاتیاتی نشانیاں تلاش کرنا، دیگر تہذیبوں سے ریڈیو سگنلز سننے کی کوشش کرنا، اور ہمارے اپنے نظامِ شمسی میں جرثوموں کی زندگی کے شواہد تلاش کرنا۔

اگرچہ کچھ دلچسپ نتائج سامنے آئے ہیں، ابھی تک غیر زمینی زندگی کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا ہے۔

اس ضمن میں ’فرمی پیراڈوکس‘ Fermi Paradox کا ذکر اہم ہے۔ فرمی پیراڈوکس ایک واضح تضاد کو بیان کرتا ہے جو غیر زمینی تہذیبوں کے وجود کے امکان اور ان کے ثبوت یا رابطے کی کمی کے درمیان پایا جاتا ہے۔

یہ پیراڈوکس مشہور طبیعیات دان اینریکو فرمی کے نام سے منسوب ہے، جنہوں نے یہ مشہور سوال پوچھا تھا: ”سب کہاں ہیں؟“

فرمی پیراڈوکس کے کئی ممکنہ جوابات ہو سکتے ہیں، جیسے کہ یہ امکان کہ ہم درست جگہوں پر تلاش نہیں کر رہے، یا یہ کہ ترقی یافتہ تہذیبیں اپنے آپ کو تباہ کر لیتی ہیں اس سے پہلے کہ وہ دیگر تہذیبوں سے رابطہ کر سکیں۔

ایک اور امکان یہ ہے کہ غیر زمینی تہذیبیں جان بوجھ کر ہم سے رابطہ نہیں کر رہیں، اور اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں، یہ ہمیں معلوم نہیں۔

بہرحال، نئی ٹیکنالوجی اور طریقوں کی ترقی کے ساتھ یہ ممکن ہے کہ ہم جلد ہی زمین سے باہر زندگی کے ثبوت حاصل کریں، یا کم از کم اس کے وجود کے امکان کے بارے میں بہتر سمجھ حاصل کر لیں۔ یہ آئندہ سو، ہزار یا یہاں تک کہ کروڑ سال میں ہو سکتا ہے، یا پھر شاید کبھی نہیں۔۔ لیکن، بہرحال امید پر ’دوسری دنیائیں‘ قائم ہیں۔

 5۔ بلیک ہول کے اندر کیا ہے؟

بلیک ہول کائنات کے سب سے دلچسپ اجسام میں سے ایک ہیں۔ یہ بڑے ستاروں کی باقیات سے بنتے ہیں جو اپنی ہی کششِ ثقل کے زیر اثر منہدم ہو جاتے ہیں۔

بلیک ہول ایک ایسی خلائی جگہ ہے، جہاں کششِ ثقل اتنی شدید ہوتی ہے کہ کوئی چیز، حتیٰ کہ روشنی بھی، وہاں سے نکل نہیں سکتی۔

لیکن بلیک ہول کے اندر کیا ہے؟

اس سوال کا جواب دینے کے لیے ہمیں کسی نہ کسی طرح ایونٹ ہورائزن Event Horizon اور/یا سنگولیریٹی سے بچنا ہوگا۔

اور موجودہ سمجھ کے مطابق، یہ ممکن نہیں ہے!

’ایونٹ ہورائزن‘ وہ مقام ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں، یہ وہ حد ہے جس کے اندر کچھ بھی داخل ہو جائے تو وہ واپس نہیں نکل سکتا۔

جب کوئی چیز ایونٹ ہورائزن کو پار کرتی ہے، تو وہ بلیک ہول کے مرکز میں موجود سنگولیریٹی کی طرف کھینچی چلی جاتی ہے۔

پھر ہمارے پاس سنگولیریٹی بھی ہے۔

سنگولیریٹی بلیک ہول کے مرکز میں وہ مقام ہے جہاں کششِ ثقل لامحدود ہو جاتی ہے اور ہماری معلوم فزکس کے قوانین ناکام ہو جاتے ہیں۔

یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں حجم صفر اور کثافت لامحدود ہو جاتی ہے، اور فزکس کے قوانین جیسا کہ ہم انہیں جانتے ہیں، وہاں لاگو نہیں ہوتے۔

اس لیے سائنس دان ابھی تک نہیں جانتے کہ بلیک ہول کے اندر کیا ہوتا ہے، اور بہت سے سوالات اب تک حل طلب ہیں۔

کچھ نظریات کے مطابق بلیک ہولز شاید کائنات کے دوسرے حصوں تک پہنچنے کا دروازہ ہیں، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ خلا اور وقت کی فطرت کو سمجھنے کی کنجی ہو سکتے ہیں۔

تاہم، جب تک ہم بلیک ہول کے اندر جھانکنے کا کوئی طریقہ نہیں ڈھونڈا جاتا، ان اجسام کے راز غیر حل شدہ ہی رہیں گے۔

 6۔ کائنات کا اختتام کیسے ہوگا؟

کائنات کے خاتمے کے بارے میں کئی نظریات موجود ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی قطعی طور پر ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ کچھ مشہور نظریات درجِ ذیل ہیں۔

 ہیٹ ڈیتھ Heat Death :
ایک نظریہ یہ ہے کہ کائنات زیادہ سے زیادہ اینٹروپی Entropy کی حالت میں ختم ہو جائے گی، جسے ہیٹ ڈیتھ کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کائنات کی تمام مادیات بالآخر ایک ایسے توازن کی حالت میں پہنچ جائیں گی، جہاں مزید توانائی کی منتقلی ممکن نہیں ہوگی۔

اس کے نتیجے میں ایک سرد، تاریک اور بے جان کائنات وجود میں آئے گی۔ ہیٹ ڈیتھ کے وقوع پذیر ہونے کا تخمینہ تقریباً 10^100 سال بعد ہے۔

10^100 سال بعد کا مطلب ایک انتہائی بڑی مدت ہے، جسے گوگل (Googol) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے 1 کے بعد 100 صفر!

یہ ایک ناقابلِ تصور عرصہ ہے، جو کائناتی پیمانے پر بھی بہت بڑا ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے، اگر آپ کائنات کی عمر کو دیکھیں، جو تقریباً 13.8 بلین (13.8 × ) سال ہے، تو سال اس سے بہت زیادہ ہے۔

بگ کرنچ Big Crunch :
ایک اور نظریہ یہ ہے کہ کائنات کی توسیع بالآخر رک جائے گی اور یہ سکڑنا شروع ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں ’بگ کرنچ‘ ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ کائنات کی تمام مادیات ایک ہی نقطے میں سمٹ جائیں گی، جس طرح بگ بینگ کے ذریعے کائنات کا آغاز ہوا تھا۔ بگ کرنچ کے ہونے کا تخمینہ تقریباً 100 ارب سال بعد ہے۔

اگرچہ یہ سب سے مشہور نظریات ہیں، لیکن کائنات کے ممکنہ انجام کے اور بھی کئی نظریات ہیں، جیسے بگ رپ Big Rip یا ویکیوم ڈیکی Vacuum Decay۔

تاہم، حقیقت یہ ہے کہ اس بارے میں ہمیں علم نہیں ہے، اور اس کے معلوم ہونے کا دور دور تک کوئی امکان بھی نہیں ہے۔

 7۔ کائنات کی شکل کیا ہے؟

کائنات کی شکل کا سوال فلکیاتی طبیعیات astrophysics میں سب سے زیادہ حیران کن سوالات میں سے ایک ہے۔ دہائیوں کی تحقیق کے باوجود، سائنس دان ابھی تک اس سوال کا یقینی جواب دینے سے قاصر ہیں۔

تاہم، انہوں نے کئی نظریات وضع کیے ہیں جو کائنات کی شکل کے بارے میں کچھ اشارے فراہم کرتے ہیں۔

 جیومیٹری:
عمومی اضافیت general relativity تھیوری کے مطابق، خلا مڑ سکتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کائنات تین شکلوں میں سے ایک لے سکتی ہے: ھموار، بند یا کھلی۔

ایک ہموار کائنات کاغذ کی طرح ہوگی، جب کہ ایک بند کائنات گیند کی طرح ہوگی، اور ایک کھلی کائنات زین saddle کی طرح ہوگی۔

کئی شواہد ہموار کائنات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر، بگ بینگ کی باقیات، جو کہ کائناتی مائیکرو ویو پس منظر کی شعاعیں ہیں، ہر سمت میں یکساں نظر آتی ہیں، جو اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ کائنات ہموار ہے۔

اس کے علاوہ، کائنات کے پھیلنے کی رفتار بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ ہموار ہے۔

ٹاپولوجیTopology:
کائنات کی ٹاپولوجی اس کی مجموعی ساخت اور شکل کی وضاحت کرتی ہے۔ قابلِ مشاہدہ کائنات تقریباً ایک کروی خطہroughly spherical region ہے، جو کسی بھی مشاہدے کے مقام سے 46.5 ارب نوری سال کے فاصلے تک پھیلا ہوا ہے۔

تاہم، کائنات مجموعی طور پر ایک مختلف ٹاپولوجی رکھ سکتی ہے۔

ایک نظریہ یہ تجویز کرتا ہے کہ کائنات ایک ٹورائڈل toroidal ٹاپولوجی رکھتی ہے، یعنی یہ ڈونٹ کی شکل کی ہے۔

ایک اور نظریہ یہ تجویز کرتا ہے کہ کائنات ایک فریکٹل ڈھانچہ رکھتی ہے، یعنی یہ مختلف پیمانوں پر خود سے مماثل ہے۔

تاہم، یہ سب صرف نظریات، یا یوں کہیں کہ مفروضے ہیں۔ حقیقت میں کوئی بھی کائنات کی اصل شکل کے بارے میں نہیں جانتا۔

8۔ کیا بین النجمی یا ستاروں کے درمیان Interstellar سفر ممکن ہو سکتا ہے؟

کائنات میں خلائی جہاز بین النجمی (ستاروں کے درمیان) سفر یقیناً انسانیت کا ایک بڑا خواب ہے، لیکن فی الحال یہ ایک ناممکن مشن ہے۔

اس کی ایک بڑی وجہ وہ طریقہ کار ہے، جو اتنی رفتار حاصل کر سکے کہ اتنے فاصلے مناسب وقت میں طے کیے جا سکیں۔

فی الحال سب سے زیادہ امید افزا طریقے جو سامنے آئے ہیں، وہ نیوکلیئر فیوژن اور اینٹی میٹر انجن ہیں۔

تاہم، یہ دونوں طریقے ابھی تجرباتی مرحلے میں ہیں اور بین النجمی سفر جیسی کسی بھی چیز کے لیے ان کا استعمال ممکن بنانے کے لیے کافی تکنیکی ترقی کی ضرورت ہے۔

 وقت کا پھیلاؤ:
بین النجمی سفر کی ایک اور رکاوٹ وقت کے پھیلاؤ کا اثر ہے۔

جب اجسام زیادہ رفتار سے سفر کرتے ہیں تو ان کے لیے وقت ساکن اشیاء کے مقابلے میں سست ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے جیسے خلائی جہاز روشنی کی رفتار کے قریب پہنچے گا، اس پر موجود خلا بازوں کے لیے وقت سست ہو جائے گا۔

یہ اثر اس وقت زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے، جب خلائی جہاز روشنی کی رفتار کے قریب پہنچتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ خلا بازوں کے لیے سفر کئی سالوں پر محیط ہو، لیکن زمین پر مشاہدہ کرنے والوں کے لیے یہ سفر چند مہینوں یا حتیٰ کہ ہفتوں میں مکمل ہو جائے۔

یہ اثر بین النجمی سفر کے حوالے سے اہم نتائج رکھتا ہے، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ خلا بازوں کے لیے وقت کا تجربہ زمین پر موجود لوگوں سے مختلف ہوگا۔

 9۔ تیز ریڈیو دھماکے Fast Radio Bursts کیا ہیں؟

فاسٹ ریڈیو برسٹس (FRBs) انتہائی طاقتور ریڈیو لہروں کے دھماکے ہوتے ہیں جو صرف چند ملی سیکنڈ تک جاری رہتے ہیں۔

یہ پہلی بار 2007 میں دریافت ہوئے، اور تب سے ماہرینِ فلکیات نے سینکڑوں دھماکوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

فاسٹ ریڈیو برسٹس FRBs کے مطالعے میں نمایاں پیش رفت کے باوجود، سائنسدان ابھی تک ان کے ماخذ اور نوعیت کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فاسٹ ریڈیو برسٹس ناقابل یقین حد تک طاقتور ہوتے ہیں، جتنا توانائی سورج چند دنوں میں خارج کرتا ہے، اتنی ہی توانائی یہ چند لمحوں میں خارج کر دیتے ہیں۔ یہ بھی بہت نایاب ہیں، پورے آسمان میں روزانہ صرف چند دھماکے ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔

فاسٹ ریڈیو برسٹس کے بارے میں ایک نظریہ یہ ہے کہ یہ مقناطیسی نیوٹرون ستاروں، جنہیں میگنیٹار magnetars کہا جاتا ہے، سے پیدا ہوتے ہیں۔ جب میگنیٹار کا مقناطیسی میدان تیزی سے تبدیل ہوتا ہے تو یہ ریڈیو لہروں کا دھماکہ پیدا کر سکتا ہے۔

تاہم، اس نظریے سے تمام FRBs کی وضاحت نہیں کی جا سکتی، اور دیگر نظریات یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ یہ بلیک ہولز یا یہاں تک کہ خلائی مخلوق جیسی دیگر ذرائع سے بھی آ سکتے ہیں۔

کیا وقت کا سفر Time Travel ممکن ہے؟

 نظریہ اضافیت اور ورم ہولز Relativity and Wormholes :
سائنس فکشن میں سب سے مشہور خیالات میں سے ایک وقت کے سفر Time Travel کا تصور ہے۔ اگرچہ یہ ایک عجیب سا خیال لگتا ہے، لیکن فزکس میں کچھ نظریات ہیں جو اشارہ کرتے ہیں کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے۔

ان میں سے ایک نظریہ اضافیت relativity کے اصولوں پر مبنی ہے۔

نظریہ اضافیت کے مطابق، وقت مطلق absolute نہیں ہے بلکہ مشاہدہ کرنے والے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ وقت مشاہدہ کرنے والے کے مقام اور رفتار کے لحاظ سے سست یا تیز محسوس ہو سکتا ہے۔

مثال کے طور پر، تیز رفتار سے حرکت کرنے والے اجسام کے لیے وقت ساکن اجسام کے مقابلے میں سست چلتا ہے۔

سائنسدانوں نے وقت کے سفر کے لیے ورم ہولز (Wormholes) استعمال کرنے کا نظریہ بھی پیش کیا ہے۔ ورم ہول ایک مفروضہ سرنگ ہے جو وقت و مقام کے دو نقطوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔ اگر ورم ہول موجود ہو، تو ممکن ہے کہ اسے وقت کے سفر کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

تاہم، اگر وقت کا سفر ممکن ہے اور کوئی حقیقتاً ایسا کرتا ہے تو ہمیں ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہوگا، جسے ’سببیت کے تضادات‘ (Causality Paradoxes) کہا جاتا ہے۔

یہ تضادات اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ماضی کے کسی واقعے کو اس طرح سے بدلا جائے کہ اس سے تضاد پیدا ہو۔

مثال کے طور پر، تصور کریں کہ کوئی شخص ماضی میں واپس جاتا ہے اور اپنے والدین کو ملنے سے روک دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ شخص کبھی پیدا نہ ہوتا، جو ایک تضاد پیدا کرتا ہے!

(ماخذ: کیوریئس میٹرکس)

ایک نئے مطالعے کے دعوے کے مطابق ’ڈارک مَیٹر‘ کا وجود نہیں اور کائنات 27 ارب سال پرانی ہے!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close