![is-the-psychological-temporary-bipolar-disorder-suffered-by-the-American-woman-coming-to-Pakistan](https://sangatmag.com/wp-content/uploads/2025/02/is-the-psychological-temporary-bipolar-disorder-suffered-by-the-American-woman-coming-to-Pakistan-780x470.jpg)
امریکہ کی 33 سالہ اونائجا اینڈریو رابنسن اپنے ملک امریکہ میں ایک عام سی زندگی گزار رہی تھیں، مگر شاید ان کے دل میں محبت کی ایک ان کہی تڑپ تھی۔ وہ سوشل میڈیا پر مختلف لوگوں سے بات کرتی رہتی تھیں، اور ایک دن ان کی مڈبھیڑ پاکستان کے 19 سالہ نوجوان ندال احمد میمن سے ہوئی، جو سندھ کے دارالحکومت کراچی کا رہنے والا ہے۔ دونوں میں تیزی سے دوستی بڑھی اور جلد ہی اونائجا نے محسوس کیا کہ وہ ندال کی محبت میں گرفتار ہو چکی ہیں۔
ندال نے ان سے محبت کا اظہار کیا یا نہیں، یہ واضح نہیں، مگر اونائجا نے اپنے دل میں یہ فیصلہ کر لیا کہ انہیں پاکستان جانا چاہیے۔ محبت میں سرگرداں، انہوں نے اپنا سب کچھ چھوڑ کر کراچی کا رخ کیا۔ وہ سمجھتی تھیں کہ یہ محبت کی معراج ہے، ایک ایسی کہانی جس کا انجام حسین ہوگا۔
یہ کہانی اس وقت ڈرامائی موڑ اختیار کر گئی جب یہ انکشاف ہوا کہ اونائجا نے اپنی آن لائن گفتگو کے دوران خود کو سفید فام سنہرے بالوں والی عورت کے طور پر پیش کرنے کے لیے فلٹر استعمال کیا تھا۔ اس دھوکے کے باوجود، اونائجا کے دعوے مطابق انہوں نے ’آن لائن نکاح‘ کر لیا تھا۔
کراچی پہنچنے پر کہانی نے ایک غیر متوقع موڑ لیا۔ ندال کا خاندان اس شادی کے لیے تیار نہ تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اونائجا کو ندال کی ماں کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جو اس تعلق کو عمر کے فرق اور ان کے بیٹے کے ساتھ کیے گئے دھوکے کی وجہ سے ناپسند کرتی تھیں۔ تاہم، ندال نے رشتہ جاری رکھنے کا عندیہ دیا، جس کی ممکنہ وجہ امریکی گرین کارڈ حاصل کرنے کی خواہش ہو سکتی تھی۔ بہرحال ندال بھی واضح جواب دینے میں ہچکچا رہے تھے۔ اونائجا کو امید تھی کہ وہ اپنی محبت کی شدت سے ہر رکاوٹ ہٹا دیں گی، مگر ایسا نہ ہوا۔
ندال کی ماں نے اپنے بیٹے کو لے کر گھر چھوڑ دیا، جس کے بعد اونائجا بے یار و مددگار رہ گئیں۔ انہوں نے ندال کے اپارٹمنٹ کے باہر ڈیرا جما لیا۔
جس سے وہ جلد ہی میڈیا اور مقامی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ ان کے غیر معمولی رویے، عوامی مقامات پر جذباتی ردعمل اور مالی مدد کے مطالبات نے انہیں تیزی سے وائرل شخصیت بنا دیا۔ سوشل میڈیا پر میمز اور ویڈیوز کی بھرمار ہو گئی، اور پاکستانی عوام اس عجیب و غریب صورتحال پر حیران و پریشان نظر آئے۔
معروف سماجی کارکن چھیپا صاحب نے اونائجا اینڈریو رابنسن کی مدد کی کوشش کی، لیکن انہوں نے بار بار مدد لینے سے انکار کر دیا۔ ان کے غیر متوقع رویے، میکڈونلڈز کے غیر معمولی آرڈرز اور انہیں نفسیاتی اسپتال میں داخل کرانے کی ناکام کوشش نے مزید تنازعات کو جنم دیا۔
اس دوران علاقے کے کچھ لوگوں نے اونائجا کو شادی کی پیشکشیں دینا شروع کر دیں، کچھ اس امید میں کہ شاید وہ امریکہ جا سکیں۔ اس دوران، رابنسن کی کچھ مقامی لوگوں اور خواتین پولیس اہلکاروں سے غیر متوقع دوستی بھی ہو گئی، جنہوں نے پاکستانی روایتی مہمان نوازی کے تحت انہیں عزت دی۔
اس سب کے چلتے بالآخر انہیں جناح اسپتال لے جایا گیا، جہاں ماہرینِ نفسیات نے ان کا معائنہ کیا اور انہیں بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا پایا۔
بائی پولر ڈس آرڈر: محبت اور ذہنی صحت کے درمیان لکیر
یہ واقعہ ایک بہت بڑے نفسیاتی مسئلے کی عکاسی کرتا ہے۔ بائی پولر ڈس آرڈر ایک ایسا ذہنی مرض ہے جس میں مریض کے جذبات دو انتہاؤں پر ہوتے ہیں: کبھی شدید خوشی اور توانائی، اور کبھی انتہائی افسردگی اور مایوسی۔
اس بیماری کی دو بنیادی حالتیں ہوتی ہیں:
1. مینک ایپی سوڈ (Manic Episode): اس مرحلے میں مریض بے حد پرجوش، خود کو ناقابلِ شکست سمجھنے لگتا ہے، غیر معمولی فیصلے کرتا ہے، بے تحاشا بولتا ہے، نیند کی کمی محسوس نہیں ہوتی، اور بعض اوقات غیر منطقی طور پر پیسہ خرچ کرنے لگتا ہے۔
2. ڈیپریسیو ایپی سوڈ (Depressive Episode): اس میں مریض شدید افسردگی، بے بسی، بے زاری اور حتیٰ کہ خودکشی کے خیالات میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
اونائجا کے کیس میں، یہ نظر آتا ہے کہ وہ مینک ایپی سوڈ میں تھیں، انہوں نے ایک انتہائی غیر متوقع فیصلہ کیا، خود کو ایک محبت کی کہانی میں مرکزی کردار کے طور پر تصور کیا، اور بنا کسی ٹھوس حقیقت کے پاکستان آنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے: کیا یہ حقیقی محبت تھی یا بیماری کا نتیجہ؟
محبت انسان کو بے خودی میں مبتلا کر سکتی ہے، مگر بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا شخص کے لیے یہ بے خودی غیر معمولی ہو سکتی ہے۔ وہ حقیقت سے زیادہ اپنی تخیلاتی دنیا میں جیتا ہے، اور اس دنیا میں ہر چیز ممکن لگتی ہے۔
اونائجا کا سوشل میڈیا پر پروان چڑھنے والا رومانس، بغیر مکمل یقین کے پاکستان آنا، دھرنا دینا اور اس دوران ان کا عجیب وغریب رویہ، یہ سب ان کی بیماری کے ممکنہ اثرات ہو سکتے ہیں۔ جب مینک فیز ختم ہوتا ہے، تو اکثر مریض کو اپنے کیے پر حیرانی ہوتی ہے، اور وہ شدید افسردگی میں چلے جاتے ہیں۔
آج کے دور میں، جہاں سوشل میڈیا فاصلاتی ’رومانس‘ کے نئے دروازے کھول چکا ہے، بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا افراد کے لیے یہ ایک پیچیدہ صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر تعلقات جذباتی شدت کو بڑھاتے ہیں، اور ایسے افراد جو پہلے ہی جذباتی اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے ہیں، وہ غیر متوقع فیصلے کر سکتے ہیں۔
اونائجا کا کیس ہمیں ذہنی صحت کی اہمیت پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اکثر اوقات، ایسے افراد کو ’پاگل‘ کہہ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جبکہ انہیں علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذیل میں ہم اس نفسیاتی عارضے، اس کی مختلف اقسام، علامات اور علاج کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے۔
بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہے؟
بائی پولر ڈس آرڈر ایک ذہنی صحت کی بیماری ہے جس کی خصوصیت شدید اور وقتاً فوقتاً بدلنے والی جذباتی کیفیتوں سے ہوتی ہے۔ یہ کیفیتیں کسی شخص کے موڈ، توانائی، اور روزمرہ کے کام انجام دینے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ جذباتی ادوار، جو دنوں سے ہفتوں تک جاری رہ سکتے ہیں، ’موڈ ایپی سوڈز‘ (مزاج کی اقساط) کہلاتے ہیں۔
● موڈ ایپی سوڈز کی اقسام:
اگر غالب جذبات انتہائی خوشی یا چڑچڑاپن پر مبنی ہوں، تو انہیں ’مینک‘ یا ’ہائپو مینک ایپی سوڈز‘ کہا جاتا ہے۔
اگر غالب جذبات شدید اداسی پر مشتمل ہوں یا خوشی و مسرت کا احساس بالکل ختم ہو جائے، تو انہیں ’ڈیپریسیو ایپی سوڈز‘ کہا جاتا ہے۔
بائی پولر ڈس آرڈر کے مریض عام طور پر غیر جانبدار (نیوٹرل) موڈ کے ادوار بھی محسوس کرتے ہیں۔ علاج کے ذریعے، بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد مکمل اور بامقصد زندگی گزار سکتے ہیں۔
● کیا ہر کوئی موڈ میں تبدیلی محسوس کرتا ہے؟
عام طور پر، وہ لوگ جو بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا نہیں ہوتے، وہ بھی جذباتی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے ہیں، لیکن ان کے موڈ میں تبدیلیاں چند گھنٹوں تک محدود رہتی ہیں اور یہ تبدیلیاں شدید رویے، روزمرہ کی سرگرمیوں میں دشواری یا سماجی تعلقات پر نمایاں اثر نہیں ڈالتیں۔
بائی پولر ڈس آرڈر کسی فرد کے تعلقات، ملازمت، یا تعلیمی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے، اور یہ زندگی کے مختلف پہلوؤں میں مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
● بائی پولر ڈس آرڈر کی اقسام
بائی پولر ڈس آرڈر کی تین بنیادی اقسام ہیں:
1. بائی پولر I ڈس آرڈر
2. بائی پولر II ڈس آرڈر
3. سائیکلو تھائمک ڈس آرڈر (Cyclothymic Disorder)
●بائی پولر ڈس آرڈر کی وجوہات
بائی پولر ڈس آرڈر اکثر خاندانوں میں موروثی طور پر پایا جاتا ہے۔ تقریباً 80 سے 90 فیصد بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا افراد کے خاندان میں کوئی نہ کوئی فرد یا تو بائی پولر ڈس آرڈر یا ڈپریشن کا شکار رہا ہوتا ہے۔
ماحولیاتی عوامل جیسے کہ ذہنی دباؤ، نیند کی خرابی، منشیات یا الکحل کا استعمال حساس افراد میں موڈ ایپی سوڈز کو متحرک کر سکتا ہے۔
بائی پولر ڈس آرڈر کی درست وجوہات مکمل طور پر معلوم نہیں، تاہم جینیاتی، نفسیاتی، اور ماحولیاتی عوامل اس بیماری کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔
عام طور پر بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات 20 سے 25 سال کی عمر میں ظاہر ہوتی ہیں۔
● بائی پولر (I) ڈس آرڈر اور دیگر ذہنی بیماریاں
بائی پولر (I) ڈس آرڈر میں مبتلا افراد میں اکثر دیگر ذہنی امراض بھی پائے جاتے ہیں، جیسے کہ:
اینزائٹی ڈس آرڈر (Anxiety Disorder)
منشیات یا الکحل کے استعمال کی عادت (Substance Use Disorder)
اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر (ADHD)
اس کے علاوہ، بائی پولر I ڈس آرڈر کے مریضوں میں خودکشی کا خطرہ عام افراد کی نسبت کافی زیادہ ہوتا ہے۔
بائی پولر (I) ڈس آرڈر
بائی پولر I ڈس آرڈر اس وقت تشخیص کیا جاتا ہے جب کسی فرد کو مینک ایپی سوڈ (شدید جذباتی اور توانائی میں اضافے کا دورانیہ) کا سامنا ہو۔ اس دوران، متاثرہ شخص میں توانائی کی سطح غیر معمولی طور پر بڑھ جاتی ہے، موڈ میں شدید تبدیلیاں آتی ہیں، جیسے کہ غیر معمولی خوشی یا شدید چڑچڑاپن۔
بعض افراد ڈیپریسیو ایپی سوڈ (شدید اداسی) یا ہائپو مینک ایپی سوڈ (نسبتاً کم شدت والی مینک کیفیت) بھی محسوس کرتے ہیں۔ تاہم، زیادہ تر مریضوں کے زندگی کے کچھ حصے ایسے بھی ہوتے ہیں جب ان کا موڈ نارمل یا متوازن ہوتا ہے۔
●بائی پولر I ڈس آرڈر کی علامات
1. مینک ایپی سوڈ (Manic Episode) :
مینک ایپی سوڈ کم از کم ایک ہفتے تک جاری رہنے والی ایسی حالت ہے جس میں فرد غیر معمولی خوش یا بے حد چڑچڑا محسوس کرتا ہے۔ اس کے ساتھ درج ذیل میں سے کم از کم تین تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں:
◦ نیند کی ضرورت میں کمی (یعنی معمول سے کم نیند لینے کے باوجود زیادہ متحرک محسوس کرنا)۔
◦ تیز یا بے قابو بولنا۔
◦ مسلسل اور غیر مربوط خیالات کا آنا، یا گفتگو کے دوران موضوعات کا تیزی سے بدلنا۔
◦ آسانی سے توجہ بھٹک جانا۔
◦ بے حد مصروفیت اور بے چینی (مثلاً ایک وقت میں کئی پروجیکٹس پر کام کرنا)۔
◦ خطرناک یا بے قابو رویے میں اضافہ (مثلاً لاپرواہ ڈرائیونگ، حد سے زیادہ فضول خرچی، غیر ذمہ دارانہ تعلقات)۔
یہ تمام رویے فرد کی روزمرہ زندگی میں ایک واضح تبدیلی ظاہر کرتے ہیں، اور دوستوں یا گھر والوں کے لیے محسوس کرنا آسان ہوتا ہے۔ اگر یہ علامات شدید ہو جائیں اور ملازمت، خاندان یا سماجی تعلقات میں رکاوٹ ڈالنے لگیں، تو مریض کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
شدید مینک ایپی سوڈ میں بعض افراد کو نفسیاتی مسائل جیسے کہ غیر منطقی خیالات، جھوٹے عقائد، یا نظر کے دھوکے (ہیلوسینیشنز) کا بھی سامنا ہو سکتا ہے، جنہیں ’سائیکوٹک فیچرز‘ کہا جاتا ہے۔
● 2. ہائپو مینک ایپی سوڈ (Hypomanic Episode)
ہائپو مینک ایپی سوڈ مینک ایپی سوڈ کی ایک کم شدت والی شکل ہے، جو چار دن تک مسلسل جاری رہتی ہے۔ ہائپو مینک علامات میں شامل ہیں:
◦ خوشگوار یا چڑچڑے موڈ میں اضافہ۔
◦ توانائی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ۔
◦ زیادہ بات کرنا اور غیر معمولی سرگرمی۔
ہائپو مینک ایپی سوڈ عام طور پر روزمرہ زندگی میں وہ شدید مسائل پیدا نہیں کرتا جو مکمل مینک ایپی سوڈ کرتا ہے، مگر پھر بھی یہ فرد کے رویے اور معمولات میں تبدیلی پیدا کر سکتا ہے۔
● 3. میجر ڈیپریسیو ایپی سوڈ (Major Depressive Episode)
یہ وہ مرحلہ ہے جس میں کم از کم دو ہفتوں تک مسلسل شدید اداسی، مایوسی، یا کسی بھی چیز میں دلچسپی ختم ہونے کی کیفیت غالب رہتی ہے۔ اس کے ساتھ درج ذیل میں سے کم از کم چار علامات ظاہر ہوتی ہیں:
◦ خود کو بے وقعت یا قصوروار محسوس کرنا۔
◦ مستقل تھکن اور توانائی کی کمی۔
◦ نیند کی زیادتی یا شدید کمی۔
◦ بھوک میں کمی یا زیادتی۔
بے چینی یا سست روی (مثلاً غیر ضروری حرکت کرنا یا گفتگو میں سستی)۔
◦ توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا۔
◦ بار بار موت یا خودکشی کے خیالات آنا۔
یہ تمام علامات متاثرہ فرد کی روزمرہ زندگی کو شدید طور پر متاثر کر سکتی ہیں اور بعض صورتوں میں خودکشی کے خطرے کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔
● علاج اور نظم و نسق
بائی پولر ڈس آرڈر کی علامات عام طور پر علاج سے بہتر ہو جاتی ہیں۔ ادویات اس بیماری کے علاج کا بنیادی ستون ہیں، تاہم سائیکو تھراپی (بات چیت پر مبنی علاج) بھی کئی مریضوں کو اپنی بیماری کو سمجھنے، ادویات لینے میں مستقل مزاجی برقرار رکھنے، اور مستقبل میں موڈ ایپی سوڈز سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔
●ادویات اور ان کا کردار
بائی پولر ڈس آرڈر کے لیے عام طور پر ’موڈ اسٹیبلائزرز‘ (Mood Stabilizers) تجویز کیے جاتے ہیں، جیسے کہ:
◦ لیتھیم (Lithium)
◦ ایٹائپیکل اینٹی سائیکوٹکس (Atypical Antipsychotics)
اگرچہ یہ مکمل طور پر معلوم نہیں کہ یہ ادویات کس طرح کام کرتی ہیں، تاہم:
◦ لیتھیم دماغی خلیات (نیورانز) کی برقی سرگرمی کو تبدیل کرتا ہے۔
◦ ایٹائپیکل اینٹی سائیکوٹکس دماغ میں نیورو ٹرانسمیٹر سگنلز کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔
چونکہ بائی پولر ڈس آرڈر ایک دائمی (کرونک) بیماری ہے، جس میں موڈ ایپی سوڈز بار بار آ سکتے ہیں، اس لیے مسلسل احتیاطی علاج کی سفارش کی جاتی ہے۔ ہر مریض کی کیفیت مختلف ہو سکتی ہے، لہٰذا بعض اوقات مریضوں کو مختلف ادویات آزمانی پڑتی ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان کے لیے سب سے مؤثر علاج کون سا ہے۔
● دیگر طریقۂ علاج
بعض مریضوں میں جب ادویات اور سائیکو تھراپی کارگر ثابت نہیں ہوتیں، تو ایلیکٹروکنوَلسِو تھراپی (Electroconvulsive Therapy – ECT) ایک مؤثر متبادل ہو سکتی ہے۔
● ای سی ٹی ECT کیا ہے؟
اس طریقہ علاج میں مریض کو بے ہوشی کی حالت میں رکھا جاتا ہے اور کھوپڑی پر ہلکی برقی رو (الیکٹریکل کرنٹ) گزاری جاتی ہے، جس سے ایک مختصر اور قابو میں رکھی جانے والی دورہ نما (سیزر) کیفیت پیدا کی جاتی ہے۔
سمجھا جاتا ہے کہ یہ دماغی سگنلز کے راستوں میں مثبت تبدیلیاں لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
● خاندان کے لیے معاونت اور آگہی
بائی پولر ڈس آرڈر نہ صرف مریض کی زندگی میں خلل ڈال سکتا ہے بلکہ اس کے اہلِ خانہ کے لیے بھی ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسے میں، پیشہ ورانہ معاونت اور ذہنی صحت کے سپورٹ گروپس خاندان کے افراد کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اہلِ خانہ درج ذیل طریقوں سے مدد حاصل کر سکتے ہیں:
◦ اس بیماری سے نمٹنے کی حکمتِ عملی سیکھنا۔
◦ مریض کے علاج میں فعال کردار ادا کرنا۔
◦ جذباتی اور سماجی مدد حاصل کرنا۔
بائی پولر (II) ڈس آرڈر
بائی پولر II ڈس آرڈر کی تشخیص کے لیے، کسی فرد کو کم از کم ایک میجر ڈیپریسیو ایپی سوڈ (شدید افسردگی کا دورانیہ) اور ایک ہائپو مینک ایپی سوڈ (ہلکی شدت کا مینک دورانیہ) کا سامنا ہونا ضروری ہے۔
بائی پولر II ڈس آرڈر میں، زیادہ تر افراد ایپی سوڈز کے درمیان اپنی عام زندگی کی طرف واپس آ جاتے ہیں۔ تاہم، چونکہ ہائپو مینک ایپی سوڈ عام طور پر خوشگوار محسوس ہوتا ہے اور بعض اوقات کام یا تعلیمی کارکردگی کو بہتر بھی بنا سکتا ہے، اس لیے مریض اکثر علاج کے لیے نہیں آتے۔
عام طور پر، بائی پولر II ڈس آرڈر کے مریض اپنی بیماری کا علاج ڈپریسیو ایپی سوڈ کی وجہ سے کرانے آتے ہیں، کیونکہ ہائپو مینک ایپی سوڈ انہیں پریشان نہیں کرتا۔
● دیگر ذہنی امراض سے تعلق
بائی پولر II ڈس آرڈر میں مبتلا افراد کو اکثر دیگر ذہنی عوارض بھی لاحق ہو سکتے ہیں، جیسے کہ:
◦ اینزائٹی ڈس آرڈر (اضطراب کی بیماری)
◦ سبسٹینس یوز ڈس آرڈر (منشیات یا الکحل کا استعمال)، جو افسردگی یا ہائپو مینیا کی علامات کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔
● علاج
بائی پولر II ڈس آرڈر کے علاج میں ادویات اور سائیکو تھراپی شامل ہیں، جو بائی پولر I ڈس آرڈر کے علاج سے کافی حد تک مماثل ہیں۔
● ادویات:
سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ادویات موڈ اسٹیبلائزرز (Mood Stabilizers) ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹس (Antidepressants) احتیاط کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں، کیونکہ یہ ڈپریشن کو ہائپو مینیا یا مینک ایپی سوڈ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس لیے، جب ڈپریشن بہتر ہو جاتا ہے تو ان کا استعمال عموماً مختصر مدت کے لیے کیا جاتا ہے۔
اگر ڈپریسیو علامات بہت شدید ہوں اور ادویات مؤثر نہ ہوں، تو ایلیکٹروکنوَلسِو تھراپی (ECT) بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
ہر مریض کی حالت مختلف ہو سکتی ہے، لہٰذا علاج انفرادی نوعیت کا ہوتا ہے اور ڈاکٹر کے مشورے سے طے کیا جاتا ہے۔
سائیکلوتھائمک ڈس آرڈر
سائیکلوتھائمک ڈس آرڈر بائی پولر ڈس آرڈر کی ایک ہلکی شکل ہے، جس میں مریض کو بار بار موڈ میں تبدیلیاں محسوس ہوتی ہیں۔ اس میں ہائپو مینیا (ہلکی شدت کا پرجوش یا چڑچڑا موڈ) اور افسردگی کی علامات بار بار ظاہر ہوتی ہیں، لیکن یہ علامات بائی پولر I یا II جتنی شدید نہیں ہوتیں۔
● علامات:
کم از کم دو سال تک مریض کو متعدد بار ہائپو مینک اور ڈپریسیو علامات کا سامنا ہوتا ہے، لیکن یہ علامات مکمل طور پر ہائپو مینک یا ڈپریسیو ایپی سوڈ کی تشخیص کے معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ان دو سالوں میں کم از کم آدھے وقت تک یہ علامات موجود رہتی ہیں اور کبھی بھی دو ماہ سے زیادہ عرصے تک ختم نہیں ہوتیں۔
● علاج
سائیکلوتھائمک ڈس آرڈر کے علاج میں ادویات اور بات چیت پر مبنی تھراپی (سائیکو تھراپی) شامل ہو سکتی ہے۔
سائیکو تھراپی اکثر افراد کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے، کیونکہ یہ موڈ میں بار بار آنے والی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد دیتی ہے۔
موڈ جرنل رکھنا ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے، جس سے مریض اپنی موڈ میں تبدیلیوں کے پیٹرن کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔
بعض افراد وقت کے ساتھ ساتھ علاج شروع اور بند کرتے رہتے ہیں، کیونکہ اس بیماری کی شدت دیگر بائی پولر ڈس آرڈرز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
نوٹ: اس فیچر کی تیاری میں سائکاٹری ڈاٹ پر شائع ایم ڈی ایڈیٹر ان چیف ایڈرین پریڈا کے آرٹیکل سے مدد لی گئی۔ امر گل