جب ماضی بول اٹھا: 2025 میں ترکیے میں آثارِ قدیمہ کی حیران کن دریافتیں

سال 2025 ترکیے کے لیے آثارِ قدیمہ کے اعتبار سے ایک غیر معمولی سال ثابت ہوا، جب ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی کھدائیوں نے انسانی تاریخ کے کئی گمشدہ اور دبے ہوئے ابواب کو دوبارہ زندہ کر دیا۔ جنوب مشرقی اناطولیہ کے قدیم مذہبی مراکز سے لے کر ایجیئن اور بحیرۂ روم کے ساحلی علاقوں تک، ایسی دریافتیں سامنے آئیں، جنہوں نے ابتدائی انسانی عقائد، سماجی ڈھانچوں، نقل مکانی کے راستوں اور شہری تمدن کی نئی تفہیم فراہم کی۔

یہ دریافتیں محض نوادرات نہیں بلکہ وہ خاموش گواہ ہیں جو ہزاروں برس پر محیط انسانی جدوجہد، عقیدے اور جمالیاتی حس کی داستان سناتی ہیں۔ آئیے ماہ در ماہ ان دلچسپ دریافتوں کے بارے میں جانتے ہیں۔

جنوری: رومی حمام سے برآمد ہونے والے رنگین راز

سال کا آغاز موغلا کے ضلع میلاس میں واقع قدیم شہر ہراکلیہ سے ہوا، جہاں ایک رومی حمام کی کھدائی کے دوران شاندار موزیک دریافت ہوئے۔ یہ وہ عمارت تھی جسے طویل عرصے تک مقامی لوگ اصطبل کے طور پر استعمال کرتے رہے، لیکن اس کے فرش کے نیچے مگرمچھوں، ڈولفنوں، فلیمنگو اور مچھلیوں کی دلکش تصویریں محفوظ تھیں۔ ماہرین کے مطابق یہ حمام کا سرد حصہ ہے جو علاقے کی بہترین محفوظ رومی عمارتوں میں شمار ہوتا ہے۔

اسی ماہ چناق قلعہ کے گاؤں بہرام کلے میں واقع قدیم شہر اسوس میں 2,200 سال پرانا موزیک اور 1,800 سال قدیم ایک شاندار مقبرہ دریافت ہوا۔ موزیک کا تعلق ہیلینسٹک دور سے ہے اور غالب امکان ہے کہ یہ کسی جمنازیم کا حصہ رہا ہو، جسے بعد ازاں بازنطینی دور میں رہائشی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ دریافت ہونے والا مقبرہ دراصل ہیروئون ہے، یعنی ایسا یادگاری مدفن جو رومی عہد میں کسی بااثر خاندان کے لیے تعمیر کیا جاتا تھا۔

ازمیر کے قدیم شہر میٹروپولِس میں ہونے والی کھدائی نے ماہرین کو حیران کر دیا، جہاں تقریباً دو ہزار کانسی کے مجسماتی ٹکڑے دریافت ہوئے۔ یہ ٹکڑے ایک ایسے مقام سے ملے جو غالباً قدیم زمانے کا کباڑ خانہ تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ ذخیرہ قدیم دور کے مذہبی اور ثقافتی تغیرات کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

 فروری: دیوی دیوتاؤں کی واپسی

فروری میں انطالیہ کے قدیم شہر پرگے سے مختلف ادوار کے پانچ مجسمے برآمد ہوئے۔ ان میں سب سے نمایاں تقریباً دو میٹر بلند دیوی افروڈائٹ کا مجسمہ ہے، جس میں ایروس کو ڈولفن پر سوار دکھایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دوسری صدی عیسوی میں تیار کی گئی رومی دور کی نقل ہے۔

اسی مقام سے 187 سینٹی میٹر بلند ملبوس خاتون کا مجسمہ بھی ملا، جو رومی سیویری دور کے فنی اسلوب کی نمائندگی کرتا ہے، جب کہ اسی طرز کا ایک اور مجسمہ دو حصوں میں دریافت ہوا۔

دوسری جانب مغربی ازمیر میں واقع یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل قدیم شہر پرگامون میں ایک وسیع ”موزیک ہاؤس“ دریافت ہوا، جو کسی امیر طبقے کی رہائش گاہ معلوم ہوتا ہے۔ اس کے فرش دوسری اور تیسری صدی عیسوی کے نفیس موزیک سے مزین ہیں۔ چھت کی ایک اینٹ پر کندہ لفظ Basilike (شاہی) نے یہ امکان پیدا کیا ہے کہ یہ عمارت ہیلینسٹک دور کے حکمرانوں کے زیرِ استعمال رہی ہو۔

 مارچ: دیوتاؤں کے مجسمے اور قدیم رسومات

مارچ میں انطالیہ کے تاریخی شہر اسپینڈوس میں کھدائی کے دوران یونانی دیوتا ہرمیس کا سنگِ مرمر کا مجسمہ دریافت ہوا، جسے دیوتاؤں کا پیغام رساں سمجھا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ افروڈائٹ، ایروس، آرٹیمس اور نیمیسس سے منسوب مجسموں کے ٹکڑے بھی ملے، جو اس مقام کی مذہبی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

 اپریل: مُردوں کی راکھ اور سمندر کے راز

اپریل میں آیڈن کے قدیم شہر ترالیس کے نزدیک رومی دور کے تدفینی مرتبان دریافت ہوئے، جن میں انسانی راکھ اور ہڈیوں کے آثار موجود تھے۔ یہ دریافت اس خطے میں مردوں کو جلانے کی رسم کی ایک نادر مثال سمجھی جا رہی ہے۔

اسی مہینے انطالیہ کے ساحلی شہر کاش کے قریب سمندر کی تہہ سے ایک بند امفورا برآمد ہوا، جو تقریباً 1,100 سال پرانے بحری حادثے سے تعلق رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ عباسی دور کا تجارتی جہاز تھا جو ممکنہ طور پر غزہ سے زیتون کا تیل اور شاید شراب لے کر روانہ ہوا تھا، مگر طوفان کا شکار ہو کر بحیرۂ روم میں غرق ہو گیا۔

مئی: قدیم زیرِ زمین دنیا اور پتھر کے انسان

مئی میں الانیا کے نزدیک قدیم شہر سیدرا میں پانچویں صدی عیسوی کا ایک خوبصورت موزیک منظرِ عام پر آیا۔ اس کے نیچے ایک پانچ میٹر بلند زیرِ زمین آبی ذخیرہ ملا، جسے روشن کرنے کے لیے قبرستان سے حاصل شدہ ایک تدفینی برتن کو کھڑکی کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

اسی مہینے انطالیہ کے ضلع دوشمالتی میں واقع قزل اِن کی غار بستی سے اناطولیہ کے قدیم ترین پتھریلے انسانی مجسمے دریافت ہوئے، جن کی عمر تقریباً 19 ہزار سال بتائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دریافت عہدِ حجری کے آخری دور میں انسانی علامتی سوچ اور اظہار کا نادر ثبوت ہے۔

 جون: تیر، بادشاہ اور گرجا گھر

جون میں موغلا کے قدیم شہر بیچن کے قلعے سے ترک دور کے سو سے زائد تیر کے پھل دریافت ہوئے، جو اس مقام کی عسکری اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ مقام یونیسکو کی عارضی عالمی فہرست میں شامل ہے۔

اسی دوران انقرہ کے قریب واقع قدیم شہر گوردیون میں فریجیائی شاہی خاندان سے منسوب لکڑی کا ایک تدفینی کمرہ دریافت ہوا، جس میں 88 کے قریب دھاتی نوادرات، دیگچے اور کانسی کے برتن شامل ہیں۔ گوردیون کو 2023 میں باقاعدہ طور پر یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا جا چکا ہے۔

صوبہ دوزجے میں قدیم شہر پروسیاس ایڈ ہائپیوم میں ممکنہ طور پر علاقے کی قدیم ترین کلیسا دریافت ہوئی، جس سے ابتدائی عیسائیت کے پھیلاؤ پر نئی روشنی پڑتی ہے۔

اسی طرح آیڈن کے قدیم شہر میگنیشیا میں پہلی بار مسیحی دور کی باقیات سامنے آئیں، جن میں پانچویں صدی کا فریسکو سے مزین ایک عماراتی مجموعہ شامل ہے، جو قدیم عہدِ آخر میں مذہبی سرگرمیوں کا واضح ثبوت فراہم کرتا ہے۔

ادھر آتش فشانی پہاڑی سلسلے کاراداغ میں واقع تاریخی خطے بن بر کلیسے (یعنی ’’ایک ہزار گرجا گھر‘‘) میں کیے گئے سروے کے دوران 15 ایسے مذہبی ڈھانچے دریافت ہوئے جو اس سے قبل نامعلوم تھے۔ اس کے ساتھ پانی کے ذخائر، کھلے آسمان تلے عبادت گاہیں، قبریں، کتبے اور ایسی غاریں بھی ریکارڈ کی گئیں جنہیں غالباً راہبوں کی خلوت گاہوں کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ کئی مقامات پر صلیب کے نقش کندہ ملے۔

جولائی: تہذیب کے اولین نقوش سے ٹروائے کی جنگ تک

جولائی میں سب سے قدیم انسانی آثار ترکیے کے جنوب مشرقی صوبے ماردین میں واقع اولوکوی غار سے سامنے آئے، جہاں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے عہدِ حجری (پیلولِتھک) دور سے تعلق رکھنے والی نایاب اشیا دریافت کیں۔ ان میں آتش فشانی شیشے (آبسیڈین) سے بنے اوزار، جانوروں کی ہڈیاں اور پتھریلے ہتھیار شامل ہیں۔ یہ دریافت شمالی میسوپوٹیمیا میں انسانی موجودگی کا اب تک کا قدیم ترین ثبوت سمجھی جا رہی ہے اور اس خطے کو بجا طور پر ”تہذیب کا گہوارہ“ قرار دیتی ہے۔

اسی مہینے شمال مغربی ترکیے میں واقع، یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل قدیم شہر ٹروائے ایک بار پھر خبروں کی زینت بنا۔ یہاں ماہرین نے 3,500 سال پرانے غلیل کے پتھر دریافت کیے، جو ٹروائے کے چھٹے دور (Troy VI) سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ پتھر ایک محل نما عمارت کے سامنے سے ملے اور ماہرین کے مطابق یہ دریافت کانسی کے دور میں جنگی حکمتِ عملی، دفاعی نظام اور حملے کے طریقوں کو سمجھنے میں غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔ یوں ہومر کی رزمیہ کہانیوں سے جڑی ٹروجن جنگ ایک بار پھر تاریخ اور آثار کے سنگم پر کھڑی نظر آتی ہے۔

مشرقی ترکیے کے صوبہ وان میں، چاوُش تپے قلعے کے شمال میں واقع ایک قدیم اُورارتو قبرستان سے انسانی ڈھانچے اور مٹی کے برتن دریافت ہوئے۔ یہ دریافت عہدِ آہن کے تدفینی تصورات اور رسوم پر نئی روشنی ڈالتی ہے۔

اسی عرصے میں شمال مغربی ترکیے کے ضلع آیواجق (چناق قلعه) میں واقع قدیم شہر اسوس میں ایک غیر معمولی تعمیر سامنے آئی: تقریباً 110 میٹر طویل، 3,500 سال پرانا ستون دار برآمدہ (اسٹوا)، جو ہیلینسٹک دور کے شاہی شہر پرگامون کے طرزِ تعمیر سے متاثر دکھائی دیتا ہے۔ یہ برآمدہ نہ صرف شہری منصوبہ بندی بلکہ سیاسی و ثقافتی اثرات کی جھلک بھی پیش کرتا ہے۔

جنوب مشرقی ترکیے میں واقع اُرفہ قلعہ کے اندر، بالکلی گول کے قریب دمبک پہاڑی پر، ماہرین نے عہدِ قدیمِ آخر سے تعلق رکھنے والی چٹان تراشی قبر دریافت کی۔ یہ قلعے کے اندر اپنی نوعیت کی پہلی دریافت ہے اور ممکن ہے کہ اس کا تعلق قدیم ریاست اوسروئین سے ہو۔

اسی مہینے صوبہ ایلازِغ کے گاؤں تادم میں ایک ایسا مقام سامنے آیا جو تقریباً 6 ہزار سال پرانا مندر یا عبادت گاہ معلوم ہوتا ہے۔ یہ آخری نحاسی دور اور ابتدائی کانسی دور سے تعلق رکھتا ہے اور بالائی فرات کے خطے میں مذہبی سرگرمیوں کی قدامت کا اہم ثبوت فراہم کرتا ہے۔

قزل اِرماق دریا کے کنارے واقع بُکلُو قلعہ میں ہونے والی کھدائی نے اناطولیہ میں شیشے کی تیاری کے قدیم ترین شواہد فراہم کیے۔ یہ شیشے دوسری ہزار سالہ قبل مسیح کے وسط سے تعلق رکھتے ہیں اور حِتّی دور میں شیشہ سازی کی ٹیکنالوجی کی موجودگی ثابت کرتے ہیں۔

ادھر وان کے ضلع گُرپینار میں واقع تیرِیسِن سطح مرتفع پر ماہرین نے ایک عظیم الشان اُورارتو قلعہ دریافت کیا، جو تقریباً تین ہزار میٹر کی بلندی پر قائم تھا۔ اس مقام پر تقریباً پچاس کمروں اور چار کلومیٹر طویل پتھریلی فصیل کے آثار ملے ہیں، جو ایک مضبوط دفاعی نظام کی نشان دہی کرتے ہیں۔

 اگست: ایمان، اقتدار اور فن کے رنگ

اگست میں مغربی ترکیے کے تاریخی شہر ازنک کے قریب ایک زیرِ زمین تدفینی کمرے سے حضرت عیسیٰؑ کی ایک نایاب فریسکو دریافت ہوئی، جس میں انہیں ”نیک چرواہا“ کے طور پر اور رومی خدوخال کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ ازنک چونکہ ابتدائی عیسائیت کا ایک مرکزی مقام رہا ہے، اس لیے یہ دریافت غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔

جنوب مغربی ترکیے میں واقع قدیم شہر لاوڈیسیا (جو یونیسکو کی عارضی فہرست میں شامل ہے) میں کھدائی کے دوران تقریباً دو ہزار سال پرانی ایک وسیع اسمبلی یا انتظامی عمارت دریافت ہوئی، جسے قدیم شہر کا انتظامی دل قرار دیا جا رہا ہے۔

اسی دوران شانلی عرفہ کے تاریخی شہر حرّان میں قرونِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والا تقریباً 900 سال پرانا ایک رسمی سفالی برتن دریافت ہوا۔ یہ مقام دنیا کی قدیم ترین مسلسل آباد بستیوں میں شمار ہوتا ہے اور یونیسکو کی عارضی فہرست میں شامل ہے۔

مغربی اناطولیہ کے صوبہ مانیسا میں واقع قدیم شہر ساردیس میں آٹھویں صدی قبل مسیح کے لیدین شاہی محل کے آثار سامنے آئے۔ یہی وہ ریاست تھی جہاں دنیا کے اولین سرکاری سکے ڈھالے گئے تھے، اس لیے یہ دریافت قدیم معیشت اور ریاستی نظام کی تفہیم میں نہایت اہم سمجھی جا رہی ہے۔

ستمبر: دیوتا، بت اور ابتدائی عقائد

ستمبر میں قدیم سلطنت کوماجینے کے اہم شہر پیرے میں ماہرین نے مصری دیوتا پاتائیکوس کا مجسمہ دریافت کیا، جو اناطولیہ میں اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے۔ یہ دریافت قدیم تہذیبوں کے باہمی مذہبی اور ثقافتی روابط کی ایک جھلک پیش کرتی ہے۔

صوبہ کوتہیہ کے مقام توشانلی ہوئوک میں 4,500 سال پرانے بت برآمد ہوئے جو سنگِ مرمر، ہڈی اور مٹی سے بنے تھے۔ ان میں سات انسانی شکلیں چولہے کے قریب ملی ہیں، جو گھریلو عبادات یا رسوم کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

دنیا کے قدیم ترین مذہبی مراکز میں شامل گوبکلی تپے میں ایک نادر انسانی مجسمہ دریافت ہوا، جو دیوار میں افقی طور پر نصب تھا اور ممکنہ طور پر نذرانے کے طور پر رکھا گیا تھا۔ یہ مجسمہ بی اور ڈی ساختوں کے درمیان ملا اور 12 ہزار سال پرانے عقائد و رسوم کو سمجھنے میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے قبل اس نوعیت کی مثالیں کاراہان تپے میں دیکھی جا چکی تھیں، مگر گوبکلی تپے کی یہ دریافت اپنی نوعیت میں منفرد ہے۔

اسی ماہ ٹروائے میں ابتدائی کانسی دور سے تعلق رکھنے والا 4,500 سال پرانا سونے کا بروچ اور ایک قیمتی جیڈ پتھر بھی دریافت ہوا۔ یہ بروچ دنیا میں اپنی نوعیت کے صرف تین معلوم نمونوں میں شامل ہے اور سب سے بہتر محفوظ حالت میں پایا گیا ہے۔

اکتوبر: پتھر بول اٹھے

اکتوبر میں کاراہان تپے میں ٹی شکل کے ایک ستون پر انسانی چہرہ کندہ ملا، جو اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے۔ یہ دریافت “تاش تپے لر” منصوبے کے تحت ہوئی، جس کا مقصد نیولِتھک دور کی یادگار تعمیرات کا مطالعہ ہے۔ اس سے قبل ملنے والے ستونوں پر بازو اور ہاتھ تو موجود تھے، مگر واضح انسانی چہرہ کبھی نہیں ملا تھا۔

قدیم شہر کولوسائے میں تقریباً 2,200 سال پرانی ساٹھ کے قریب چٹان تراشی قبریں دریافت ہوئیں، جو غیر معمولی طور پر گھنے تدفینی نظام کی نشان دہی کرتی ہیں۔

ادیامان کے گاؤں اویمکلی کے قریب ایک رومی دور کی بستی دریافت ہوئی، جہاں انگور نچوڑنے کے نظام، پانی کے ذخیرے، چکیاں اور عمارتوں کی بنیادیں ملیں۔ چوتھی صدی عیسوی کی یہ باقیات بتاتی ہیں کہ یہ مقام بڑے پیمانے پر شراب سازی کا مرکز تھا۔

موغلا کے قدیم شہر کاؤنس میں کھدائی کے دوران ایک رومی دور کا اسپتال دریافت ہوا، جو بعد ازاں عیسائی عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ یہ مقام یونیسکو کی عارضی فہرست میں شامل ہے اور یہاں مختلف ادوار کی تہیں ایک دوسرے پر منکشف ہو رہی ہیں۔

شانلی عرفہ کے تاریخی قلعے میں پانچویں صدی عیسوی کا ایک شاندار فرشی موزیک سامنے آیا، جس میں یونانی عبارتیں، نباتاتی و حیوانی نقش اور جیومیٹری نمونے شامل ہیں۔

انطالیہ کے قدیم شہر اولمپس میں تقریباً 200 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ایک حمام دریافت ہوا، جو عہدِ قدیمِ آخر میں ایک بشپ کی رہائش گاہ سے منسلک تھا۔

نومبر: عبادت، رہائش اور روزمرہ زندگی کے نقوش

انطالیہ کے ساحلی علاقے میں واقع قدیم شہر لیمیرا میں بالآخر دیوتا زیوس کا مندر دریافت ہو گیا، جس کی تلاش کئی دہائیوں سے جاری تھی۔ یہ کلاسیکی دور کی عبادت گاہ سمجھی جا رہی ہے۔

ادیامان کے شہر پیرے میں 1,500 سال پرانا رومی دور کا رہائشی علاقہ سامنے آیا، جس میں 154 مربع میٹر پر مشتمل ایک گھر، تنور اور ملحقہ کمرے شامل ہیں۔ یہ دریافت قدیم شہری زندگی کی جھلک پیش کرتی ہے۔

شمال مغربی ترکیے کے ازنک میں تیسری صدی عیسوی کا ایک خوب صورت موزیک فرش ملا، جس پر انسانی اور جیومیٹری نقش بنے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ کسی عوامی عمارت یا اشرافیہ کی رہائش گاہ کا حصہ ہو سکتا ہے۔

جنوب مشرقی ترکیے کے مقام سیفر تپے میں تقریباً 10,500 سال پرانے دو انسانی چہرہ نما نقش دریافت ہوئے، جو نو سنگی دور کے فن اور علاقائی اسالیب کی گہرائی کو ظاہر کرتے ہیں۔

مغربی صوبہ اوشاک کے قدیم شہر بلاؤندوس میں ایک 1,800 سال پرانا بے سر مردانہ مجسمہ ملا، جو اسٹیڈیم کی دیوار میں جڑا ہوا تھا اور اصل میں تقریباً 2,000 سال پرانی تعمیر کا حصہ تھا۔

وان کے علاقے میں واقع ایریمیر ٹیلہ پر کھدائی کے دوران 5,000 سال پرانے جلے ہوئے جو کے دانے، تنور، مٹی کے برتن، چکیاں اور جانوروں کی ہڈیاں ملی ہیں، جو اس مقام کو ابتدائی زرعی مرکز ثابت کرتی ہیں۔

دسمبر: تاریخ کا سال اپنے انجام کو پہنچا

سال کے اختتام پر صوبہ کارابوک میں واقع ہادریانوپولس میں چوتھی صدی عیسوی کا ایک شاندار استقبالیہ ہال دریافت ہوا، جس کے فرشی موزیک تقریباً 80 فیصد محفوظ ہیں۔ ان میں مور، جیومیٹری اشکال، ربن نما ڈیزائن، آٹھ کونوں والا ستارہ اور دیگر نایاب نقش شامل ہیں۔

قدیم شہر میٹروپولِس میں ہیلینسٹک دور (323 تا 31 قبل مسیح) کا سنگِ مرمر کا ایک مجسماتی سر دریافت ہوا، جو اس عہد کے فنی معیار کی نمائندگی کرتا ہے۔

ایجیئن خطے کے شہر ایفسس میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے پہلی صدی عیسوی کا سنگِ مرمر کا غسل ٹب دریافت کیا، جو ٹیرس ہاؤسز سے تعلق رکھتا ہے اور رومی غسل ثقافت کی جھلک پیش کرتا ہے۔ اسی مقام سے تقریباً دو ہزار سال پرانا ایک مردانہ مجسمہ بھی ملا جو ٹکڑوں میں تراشا گیا تھا اور بعد میں فرش کے پتھر کے طور پر الٹا استعمال کیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button