بچپن میں بچے اکثر ایسی غذاؤں کی طرف زیادہ رغبت رکھتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوتی ہیں. بدقسمتی سے ہم بچوں کی ضد اور ایسی غذاؤں کے اثرات کی نوعیت سے بے خبر ہونے کی وجہ سے انہیں ایسی غذائوں سے باز بھی نہیں رکھتے. لیکن بچہ اپنی ابتدائی عمر میں جو غذائیں استعمال کرتا ہے، اس کے اثرات اور ان کی نوعیت حوالے سے ہونے والی ایک تحقیق میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں
چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچے اپنے ابتدائی دور میں جو کچھ کھاتے ہیں وہ اجزا ان کے معدے اور آنتوں میں مائیکروبس کی تشکیل کرتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے اثرات پوری زندگی پر محیط ہو سکتے ہیں
مثال کے طور پر اگر بچے ابتدائی عمر میں شکرباور چکنائی بھری اشیا کھائیں تو ان کے معدے اور آنتوں کی حیاتیاتی کیفیت بدل جاتی ہے اور یوں اس کے اثرات پوری عمر تک جاری رہ سکتے ہیں
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ریورسائیڈ کے سائنسدانوں نے بتایا کہ ہمارے پیٹ میں موجود ہزاروں لاکھوں اقسام کے بیکٹیریا اور دیگر مائیکروبس ہماری مجموعی صحت کی تشکیل کرتے ہیں۔ اگر اوائل عمر میں ہی ان کی کیفیت تبدیل ہونے لگے تو نہ صرف بچے کی نشوونما پر اثر پڑتا ہے بلکہ اس کے آثار زندگی بھر دیکھے جاسکتے ہیں
جامعہ کیلیفورنیا میں ارتقائی فعلیات کے ماہر تھیوڈور گارلینڈ کا کہنا ہے کہ مغربی غذائیں ہمارے بچوں پر مضر اثرات ڈال رہی ہیں اور عین اسی طرح کی غذائیں چوہوں کو دی گئیں جس میں چکنائی اور شکر کی بہتات تھی۔ اس کےبعد چوہوں کا مطالعہ کیا گیا اور ان کے معدے میں موجود مائیکروبس کا بغور مطالعہ کیا گیا۔
انسانی جسم میں لاتعداد اقسام کے پیراسائٹ، فنجائی، وائرس اور بیکٹیریا پائے جاتے ہیں اور ان کی اکثریت آنتوں اور معدے میں رہتی ہے۔ یہ غذا کے ہاضمے، جسم کو بیماریوں سے روکنے، وٹامن کی جزوبدن بنانے اور دواؤں کی تاثیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح صحت بخش اور مضرِ صحت مائیکروبس بھی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جسم میں تمام اقسام کے خردنامیوں کا توازن ضروری ہوتا ہے۔
اس تجربے میں چوہوں کو چار درجوں میں تقسیم کیا گیا ان میں سے ایک گروہ کو تین ہفتے تک مغربی کم صحت بخش غذائیں دی گئیں. اس کے بعد تمام چوہوں کے گروہوں کو دوبارہ معمول کے کھانے دیئے گئے اور یہ یہ عمل 14 ہفتوں تک جاری رکھا گیا۔ معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو چکنی اور میٹھی غذائیں دی گئیں ان کے معدے اور آنتوں کے مائیکروبس کا توازن سب سے زیادہ بگڑ گیا اور ان میں میوری بیکیولم انٹیسٹینیل نامی بیکٹیریا کی کم ترین مقدار تھی جو کاربوہائیڈریٹس کو سادہ اجزا میں توڑ کر ہضم کے قابل بناتی ہے
چوہے کی عمر کا موازنہ انسانی عمر سے کرتے ہوئے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر بچپن میں خراب نوعیت کی غذائیں کھائی جائیں تو اس کے دیرینہ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔