سابق وزیر خارجہ عبدﷲ حسین ہارون نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کورونا ویکسین ایک حد تک مفت فراہم کرے گا، بعد میں پاکستان کو یہ ویکسین خرید کرنی ہوگی
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کورونا ویکسین کے 14 سینٹر کھولنا عوام سے مذاق ہے، کورونا ویکسین فراہم کرنے پر اربوں روپے کمانے کی تیاری کی گئی ہے
جاری کیے گئے بیان میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب اور سابق وزیر خارجہ عبدﷲ حسین ہارون نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 190 ویکسین سینٹر کھولے گئے، پنجاب میں 350 مرکز بنا ئے گئے ہیں، لیکن حیرت انگیز طور پر سندھ میں صرف 14 سینٹر قائم کیے گئے ہیں، عوام کو روزانہ بتایا جائے کہ کتنی ویکسین موجود ہے اور کتنی استعمال کی گئی ہے، جیکب آباد سے لے کر کراچی تک 14 سینٹر بنانا عوام سے مذا ق ہے، اسپتال میں کام کرنے والے عملے کو ابھی تک کورونا ویکسی نیشن نہیں کی گئی اور من پسند لوگوں کو چوری چوری ویکسین فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر پیسے کا گیم شروع ہوجائے گا ، یہ افواہیں پھلائی جائیں گی کہ ویکسین کرواؤ ورنہ موت واقع ہوگی، اس لیے کچھ لوگوں نے اربوں روپے کمانے کی تیاری کی ہے، افسوس کی بات ہے کہ صحت کے معاملے پر بھی کھیل کھیلا جا رہا ہے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وبا کے بارے میں عوام کو صحیح معلومات نہیں دی جاتی اور کوئی بھی بات صاف گوئی سے نہیں کی جاتی، وائرس کے صحیح اعداد و شمار جمع کیے بغیر کورونا کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا، چین نے پاکستان کو ویکسین فراہم کی، لیکن جس طرح وہ ویکسین فراہم کی گئی اس بارے میں چین کو زیادہ پتا ہے، تقسیم میں بھی عجیب حرکتیں ہوئی ہیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فراہم کی گئی ویکسین پاکستان کی صرف دو یا تین فیصد آبادی کے لئے ہی ہے، حکومت کوئی تیاری نہیں کر رہی.