وفاقی حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کو ان کے عہدے سے قبل از وقت فارغ کر دیا ہے، ان کے خلاف بے قاعدگيوں کے حوالے سے کافی شکایات تھیں
ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کو ان کے عہدے سے قبل از وقت فارغ کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے
آرڈیننس کے ذریعے ایچ ای سی کے ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے چیئرمین کے عہدے کی مدت چار سے کم کر کے دو سال کر دی گئی، جبکہ فارغ کیے گئے چیئرمین اپنے عہدے کے چار میں سے تین سال پورے کر چکے تھے
بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر طارق بنوری کو ہٹانے کی سب سے بڑی وجہ بھاری تنخواہوں پر پندرہ کنسلٹنٹ کی تعیناتی بنی
ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک بھی کنسلٹنٹ کی تقرری میں طے شدہ قواعد کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا
ایک کنسلٹنٹ کی تنخواہ آٹھ لاکھ روپے مقرر کی گئی اور کئی کو کچھ عہدوں کا اضافی چارج بھی دے دیا گیا جس پر نیب نے بھی نوٹس لے کر ایچ ای سی سے وضاحت طلب کی تھی
جب کہ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری جامعات اور ان کے وائس چانسلر سے خراب تعلقات بھی ڈاکٹر طارق بنوری کو قبل از وقت ہٹانے کا سبب بنے۔ وہ وائس چانسلرز سے ملنے اور سرکاری جامعات کی شکایات سننے میں عموماً اجتناب کرتے تھے
ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام اور پی ایچ ڈی پروگرام پر اسٹیک ہولڈرز کے شدید تحفظات کے باوجود انہوں نے اس معاملے میں کوئی لچک دکھائی نہ کسی صوبے کے وائس چانسلر اور اس کمیٹی سے ملے
ڈاکٹر طارق بنوری کو ہٹانے جانے کے بعد فی الحال اس عہدے کا چارج کسی کو نہیں دیا گیا ہے.