خودکشی کرنے والی کراچی یونیورسٹی کی طالبہ کے گھر والے کیا کہتے ہیں؟

نیوز ڈیسک

گزشتہ ہفتے ﺧﻮﺩﮐﺸﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ کراچی یونیورسٹی کی ﻃﺎﻟﺒﮧ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ کی خودکشی کی وجوہات جاننے کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

ﺗﺤﻘﯿﻘﺎﺗﯽ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﻧﮯ ﺟﺎﻣﻌﮧ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﮐﺎ ﺑﯿﺎﻥ ﻟﯿﻨﮯ کے لئے انہیں ﻧﻮﭨﺲ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ، جو ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ، جب کہ اس حوالے سے ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺧﻂ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔

ﺗﺤﻘﯿﻘﺎﺗﯽ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﺳﺮﺑﺮﺍﮦ کے مطابق متوفیہ کے ﻭﺭﺛﺎء ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﺎﺭﻭﺍﺋﯽ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔

ذرائع کے مطابق ﻭﺭﺛﺎء ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻃﺎﻟﺒﮧ ﮐﯽ ﺧﻮﺩﮐﺸﯽ ﮐﺎ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ۔ ﻭﺭﺛﺎ ﮐﮯ بقول ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﺫﮨﻨﯽ ﺩﺑﺎﺅ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ڈپریشن کی ادویات بھی ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ.

نادیہ کے بھائی شہباز نے میڈیا کو بتایا کہ نادیہ  دو سال پہلے اپنی کلائیاں کاٹ کر پہلے بھی خودکشی کی کوشش کر چکی تھیں۔

اس حوالے سے شہباز کا کہنا تھا کہ نادیہ نے اس وقت خودکشی کی وجہ یہ بتائی تھی کہ ان سے کم نمبر حاصل کرنے والی ایک طالبہ کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی ہے.

ان کے بھائی نے مزید بتایا کہ اس دوران نادیہ کو کراچی نفسیاتی ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا جہاں ان کا کچھ وقت تک علاج چلتا رہا اور ڈاکٹرز نے ہمیں بتایا کہ وہ شیزوفرینیا نامی ذہنی بیماری کا شکار ہے.

شہباز نے بتایا کہ ان کے والد اشرف چوہدری 2007 میں لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ نادیہ اپنے والد سے کافی قریب تھیں، اس لئے انہیں والد کی گمشدگی کا بہت صدمہ پہنچا تھا

شہباز کے بقول نادیہ نے ہمارے سامنے کبھی بھی ڈاکٹر اقبال چوہدری کی برائی نہیں کی۔ میں نے ڈاکٹر اقبال سے ان کی ڈگری کے حوالے سے ایک بار ملنے کی کوشش کی تھی لیکن نادیہ نے مجھے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ وہ میری بات کا برا مان جائیں گے

شہباز کے بقول وہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کا بہت احترام کرتی تھی اور کہتی تھی کہوہ میرے والد کی جگہ پر ہیں

واضح رہے ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ خبر سامنے آتے وقت ﺩﻋﻮﯼٰ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﻧﺎﻣﯽ کراچی یونیورسٹی کی ﻃﺎﻟﺒﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﺳﭙﺮﻭﺍﺋﺰﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﮐﮯ ناروا رویے ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﺍٓﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮐﺸﯽﮐﺮﻟﯽ ہے.

خبر کی تفصیلات میں بتایا گیا ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﮔﺰﺷﺘﮧ پندرہ سالوں ﻣﯿﮟ اپنا ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻣﮑﻤﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﭘﺎﺋﯽ ﺗﮭﯿﮟ. خبر میں ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ کے ﻗﺮﯾﺒﯽ حلقوں کے حوالے ﺳﮯ ﯾﮧ بھی کہا گیا تھا کہ نادیہ اشرف کا ماننا ہے کہ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ان کا ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ.

نادیہ اشرف کی خودکشی کی خبر میڈیا پر آنے کے ﺑﻌﺪ ﺳﻮﺷﻞ ﻣﯿﮉﯾﺎ پر ﺟﺴﭩﺲ ﻓﺎﺭ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﮐﺎ ﮨﯿﺶ ﭨﯿﮓ ﭨﺎﭖ ﭨﺮﯾﻨﮉ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ تھا۔

ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﺎﻧﺐ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﭘﻨﺠﻮﺍﻧﯽ ﺳﯿﻨﭩﺮ ﮐﮯ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻣﯿﻦ ﺳﻮﺭﯾﺎ ﮐﯽ ﺯﯾﺮِ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ 2007 ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻢ ﻓﻞ ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻣﯿﮟ ﺍِﻥ ﺭﻭﻝ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻣﯿﻦ ﺳﻮﺭﯾﺎ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﮐﮯ ﺯﯾﺮِ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﭘﻨﺠﻮﺍﻧﯽ ﺳﯿﻨﭩﺮ ﻧﮯ ﺗﺤﻘﯿﻘﯽ ﺗﺮﺑﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﮐﻮ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﺠﻮﺍﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻋﻮﯼٰ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻃﺎﻟﺒﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮﯾﻠﻮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﭘﺮﺗﻮﺟﮧ ﻧﮧ ﺩﮮ ﺳﮑﯿﮟ۔

ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ کے بقول ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﻧﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﻣﻌﺎﻭﻧﺖ ﮐﯽ تھی ﺗﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﮈﮔﺮﯼ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﻟﯿﮟ، ﯾﮩﯽ ﻭﺟﮧ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔

ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﺩﻋﻮﯼٰ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻧﺎﺩﯾﮧ ﺍﺷﺮﻑ ﺍﭘﻨﯽ ﮔﮭﺮﯾﻠﻮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺫﮨﻨﯽ ﺩﺑﺎؤ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﺗﮭﯿﮟ، ﻣﺎﺿﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﯽ ﮔﻤﺸﺪﮔﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺫﮨﻨﯽ ﺩﺑﺎؤ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﮨﻢ ﻭﺟﮧ ﺗﮭﯽ.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close