محکمۂ خزانہ سندھ پینشن کرپشن کیس میں نیب کی تحقیقات کے دوران بڑی پیش رفت ہوئی ہے، رقم کس طرح منتقل کی جاتی تھی؟ سابق اکاؤنٹس افسران نے سارا کچا چھٹا نیب کے سامنے کھول دیا ہے
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نیب حراست میں موجود محکمۂ خزانہ سندھ پنشن کرپشن کیس کے دو سابق اکاؤنٹس افسران نے اپنے بیانات رکارڈ کرائے ہیں، بیانات قلمبند کرانے کے دوران کرپشن کیس میں مزید اہم شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمۂ خزانہ سندھ پنشن کے سابق افسران نذیر بھٹو اور شاہ نواز نے تعیناتی کے دور کا رکارڈ بھی نیب حکام کو پیش کیا، اس دوران انہوں نے یہ راز افشا کیا کہ کس طرح کرپشن کی رقوم بیرون ملک منتقل کی گئیں
ذرائع کے مطابق سابق اکاؤنٹس افسران نے بتایا کہ پینشن کی رقم پہلے جعلی اکاؤنٹ میں منتقل کی جاتی تھی، بعد ازاں اسے دوسرے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیا جاتا تھا، تیسرے مرحلے میں ان رقوم کو بیرون ملک منتقل کردیا جاتا تھا
ذرائع کا کہنا ہے کہ پینشن کے اربوں روپے 2012ع سے 2017ع تک جعلی اکانٹس میں منتقل کئے گئے، سب سے زیادہ رقم دادو کے رہائشیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی تھی
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نیب حکام سو سے زائد جعلی اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کا پہلے ہی سراغ لگا چکے ہیں
یاد رہے کہ صوبائی محکمۂ خزانہ میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کئی ارب کی پینشن خورد برد کی گئی تھی.