امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا اس سال گیارہ ستمبر سے شروع ہوگا
اپنے بیان میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغان طالبان کے درمیان یکم مئی کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی جس پر عمل درآمد ممکن نہیں
امریکی صدر کی انتظامیہ کے سینئر افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت غور اور پالیسی تجزیوں کے بعد صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ بیس برس بعد افغانستان میں موجود باقی ماندہ امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا
واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے گیارہ ستمبر کی تاریخ بہت سوچ سمجھ کررکھی ہے کیونکہ اس سال نیویارک اور پینٹاگون میں القاعدہ کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کو 20 برس مکمل ہوجائیں گے
دوسری جانب ﺟﺮﻣﻦ ﻭﺯﯾﺮ ﺩﻓﺎﻉ ﻧﮯ بھی ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﯿﭩﻮ ﻣﻤﮑﻨﮧ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺳﺘﻤﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻓﻮﺟﯿﮟ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﻼ ﻟﮯ ﻟﮕﺎ
ﺑﯿﻦ ﺍﻻﺍﻗﻮﺍﻣﯽ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺭﭘﻮﺭﭨﺲ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺟﺮﻣﻦ ﻭﺯﯾﺮ ﺩﻓﺎﻉ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ، ﻣﻞ ﮐﺮ ﮨﯽ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮔﮯ
ﺟﺮﻣﻦ ﻭﺯﯾﺮ ﺩﻓﺎﻉ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﻣﯿﺪ ﮨﮯ ﻧﯿﭩﻮ ﺁﺝ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﭘﺮ ﺭﺿﺎﻣﻨﺪ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ گا
ادھر ﺍﻓﻐﺎﻥ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻠﮑﯽ ﺍﻓﻮﺍﺝ ﮐﮯ ﻣﮑﻤﻞ ﺍﻧﺨﻼﺀ ﺗﮏ ﺍﻓﻐﺎﻥ ﺍﻣﻦ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮐﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮨﮯ
ﺍﻓﻐﺎﻥ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﮐﮯ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﻣﺤﻤﺪ ﻧﻌﯿﻢ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻓﻮﺝ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﺎﻝ ﻟﯿﺘﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﯾﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ
واضح رہے کہ ﺗﺮﮎ ﻭﺯﺍﺭﺕ ﺧﺎﺭﺟﮧ کی طرف سے ﺍﻓﻐﺎﻥ ﺍﻣﻦ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﻣﯿﮟ 24 ﺍﭘﺮﯾﻞ ﺳﮯ 4 ﻣﺌﯽ ﺗﮏ ﮨﻮﮔﯽ، جس میں طالبان نے شرکت سے انکار کر دیا ہے.