کچے میں آپریشن کا پانچواں روز ،9 مغوی بازیاب. وفاقی وزیرداخلہ کی وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات، تعاون کی یقین دہانی

نیوز ڈیسک

شکارپور : شکارپور میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کےخلاف پانچویں روز بھی آپریشن جاری رہا، آپریشن میں کراچی سے آئے 200 پولیس کمانڈوز سمیت 700 سے زائد اہلکار شریک ہیں، آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے کئی ٹھکانے گرا کر انہ3 آگ لگا دی گئی ہے، اب تک 12 مغویوں میں سے 9 کو بازیاب کرایا جا چکا ہے

تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی شکارپور امیر سعود مگسی کے مطابق آپریشن میں کراچی سے آنے والے 200 پولیس کمانڈوز سمیت 700 سے زائد پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں ، آپریشن گڑھی تیغو اور دیگر کچے کے علاقوں میں کیا جارہا ہے

اس حوالے سے امیر سعود مگسی کا کہنا ہے کہ اب تک ڈاکوؤں کے 200 سے زائد ٹھکانوں کو مسمار کر کے آگ لگا دی گئی ہے، 12 مغویوں میں سے 9 کو بازیاب کروایا جا چکا ہےجبکہ کشمور اور سکھر پولیس کی جانب سے بھی کچے کی حدود میں آپریشن شروع کردیا گیا ہے

ایس ایس پی شکار پور نے کہا کہ جب تک کچے کے علاقے کو ڈاکوؤں سے کلیئر نہیں کیا جاتا تب تک آپریشن جاری رہے گا

آپریشن کے دوران 2 پولیس اہلکار اور ایک فوٹوگرافر شہید اور 6 اہلکار زخمی ہوئے تھے جبکہ 8 ڈاکو ہلاک اور 12 بھی زخمی بھی ہوئے جنہیں ان کے ساتھی لے کر فرار ہوگئے

دوسری جانب وزیرداخلہ شیخ رشید نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کے دوران صوبے میں ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی، جس میں سندھ بالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر وفاقی سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی علی نواز  بھی شریک تھے

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیرداخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان خطرناک ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر تھا اب 126 پر ہے، پہلے سندھ میں جان پہچان والوں کے ساتھ سفر کرتے تھے، 2007 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے گرینڈ آپریشن کرکے ہائی ویز کو کلیئر کروایا، کراچی میں بھی امن و امان اتنا خراب تھا کہ نو گو ایریا بن گئے تھے

کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں اور پولیس کے مابین مقابلوں اور شہید اہلکاروں کے حوالے سے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پورا سندھ گڈو سے کوٹری بیراج تک کچا ایریا ہے، صرف 5/6 کلومیٹرز کا گھنا جنگل ہے، کشمور سہ رخی بارڈر کا شہر ہے، پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے بارڈرز کو آپس میں ملاتا ہے، جنگل میں جرائم پیشہ افراد دریا میں پانی آنے سے راستہ بند کردیتے ہیں۔ 23 مئی کو پولیس نے آٹھ مغویوں کو شکارپور کے کچے سے بازیاب کرانے کے لئے آپریشن کیا، ڈاکوؤں کے حملے میں دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر داخلہ ہیں، آپ جب بھی چاہیں آجائیں، ہم مل کر کام کریں گے، آپ کو سندھ میں ویلکم کرتے ہیں

وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کی ضرورت پڑے وزارت داخلہ مہیا کرے گی، رینجرز حاضر ہے ، جب چاہے سندھ حکومت ان کی آپریشن میں خدمات لے سکتی ہے

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیرداخلہ سے کہا کہ کچھ حساس سازوسامان چاہیے، ان کا بندوبست سندھ حکومت کررہی ہے، سازوسامان کے حصول میں وزارت داخلہ مدد کرے، ہم جلد کچے کے علاقے کو ڈاکؤوں سے صفایا کردیں گے۔ شیخ رشید نے  جواب دیا کہ امن و امان سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، سندھ حکومت کو جو چاہئے ہم مدد کرنے کے لئے تیار ہیں، ڈاکوؤں کے خلاف دہشتگردی کے کیسز درج کرائے جائیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close