واشنگٹن : امریکا کا خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا دس ارب ڈالر مالیت کے جدید ترین ٹیلی اسکوپ سے نظام شمسی میں موجود ایسے مزید سیاروں کی تلاش کرے گا، جو اس سے مماثلت رکھتے ہیں
ناسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اربوں ڈالر مالیت کی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ (جے ڈبلیو ایس ٹی) زمین سے 63 شمسی سال کی دوری سے بیٹا پکٹورس (نوجوان شمسی نظام) کا جائزہ لے گی جس پر کم از کم دو سیارے موجود ہیں جس میں سے ایک چھوٹی پتھریلی ساخت اور دوسرا مٹی کی ڈسک پر مشتمل ہے
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ اس مشاہدے کا مقصد ڈسک کی صورت میں مٹی کے بارے میں بہتر معلومات حاصل کرنا اور یہ جاننا ہے کہ اس نظام شمسی میں کیا چل رہا ہے جو اربوں ستاروں پر مشتمل کہکشاں ’ملکی وے‘ سے ملتا جلتا ہے
ناسا کے گوڈرڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے محقق کرس اسٹارک کہتے ہیں کہ محققین یہ جاننے کے لیے بیتاب ہیں کہ اس نظام شمسی میں کیا ہے
کرس اسٹارک کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم جدید ٹیلی اسکوپ کے کارنوگرافس کی مدد سے ستارے کی روشنی کو بلاک کر کے ڈسک کے ملبے کو بہتر انداز سے دیکھے گی جہاں پتھر اور مٹی کے بڑے ٹکرے خلا میں بہت تیزی سے حرکت کا باعث ہو سکتے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بیٹا پکٹورس کے اردگر دو بڑے سیارے ہیں اور مزید یہ کہ وہاں پر چھوٹی جسامت کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے ہیں لیکن ان کے درمیان کیا ہے؟ یہ ہمارے نظام شمسی سے کتنی مماثلت رکھتا ہے؟ کیا اس کی اوپری سطح پر موجود مٹی اور برف والا پانی آہستہ آہستہ اس نظام کے اندر داخل ہونے کے لیے راستہ بنا رہا ہے؟ یہ تمام تفصیلات ہمیں جدید ٹیلی اسکوپ کے ذریعے سے حاصل ہوں گی.