اسلام آباد : ایک طرف وزارت توانائی اور بحری امور آپریشنل مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ برسر پیکار ہیں تو دوسری جانب پاکستان کا پیٹرول کا ذخیرہ تشویشناک حد تک کم ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی بلا رکاوٹ فراہمی میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں
مقامی روزنامہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ 2 اگست کی شام کو پیٹرول کا مجموعی ذخیرہ 8 روز کے لیے ملک کی اوسط کھپت سے کم تھا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال سے جون 2020 کی یاد تازہ ہوگئی جب فراہمی رک گئی تھی جس کے بعد وجوہات جاننے کے لیے متعدد انکوائریز اور کمیشن تشکیل دیے گئے۔ وزیر اعظم کے اس وقت کے معاون خصوصی اور پیٹرولیم ڈویژن کے دیگر اعلیٰ عہدیداران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا اور بہت سی کمپنیوں کو جرمانہ بھی کیا گیا تھا
پیٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ چار سے پانچ دن کا ذخیرہ رکھنے کے لیے سندھ بالخصوص کراچی سے پیٹرول دوسرے صوبوں کو منتقل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، کیوں کہ اس کارگو کی جگہ خام تیل کے کارگو نے لینی ہے جسے پانچ دن تک روک کر رکھا جاسکتا ہے
انہوں نے بتایا کہ 30 جولائی سے 2 اگست تک پچاس ہزار ٹن سے زیادہ پیٹرول سندھ سے ملک کے دیگر علاقوں میں منتقل کیا گیا تاکہ جہاں دو سے تین دن کا ذخیرہ رہ گیا ہے وہاں قلت ہونے سے بچایا جاسکے. اس طرح سندھ میں پیٹرول کے ذخیرے کی پوزیشن پیر کے روز تین دن کے کور سے کم ہو کر بائیس دن کے کور پر آگئی۔
پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں پیٹرول کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے وزارت بحری امور سے پیٹرول کے کارگو کی برتھنگ کو ترجیح دینے درخواست کی تھی۔ پیٹرولیم ڈویژن نے کے پی ٹی میں مختلف آنے والے کارگوز کے لیے آئل پیئرز بھی مختص کیے
اس عرصے کے دوران پانچ جہازوں کے ذریعے آنے والے دو لاکھ دس ہزار ٹن پیٹرول کو دو ٹرمینلز پر برتھ کیا جانا تھا جس میں دو پاکستان اسٹیٹ آئل اور دیگر ٹوٹل پارکو، گو اینڈ شیل پاکستان کے تھے
پیٹرولیم ڈویژن نے اسی مدت کے لیے فوجی آئل ٹرمینل کمپنی میں چھ ڈیزل اور فرنس آئل کارگو بھی مختص کیے، تاہم 31 جولائی کو وزارت بحری امور نے کے پی ٹی پر ایک خام تیل کے کارگو کو برتھ کیا
وزارت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی فیصلے کے مطابق پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے لائے گئے کسی بھی جہاز کو دیگر تمام جہازوں پر فوقیت دی جائے گی
پیٹرولیم ڈویژن کے عہدیداران نے بھی اس دعوے کی تائید کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ فوقیت پی این ایس سی کے اپنے جہازوں کو دینی ہے، اس کے ہائر کیے گئے جہازوں کو نہیں
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کارگو کو فوقیت دینا ملک کے دیگر حصوں میں کم ذخیرے کی وجہ سے خصوصی معاملہ تھا، کیوں کہ متعلقہ ریفائنریز نے صرف ایک خام جہاز کو ختم کیا تھا جو کہ چار سے پانچ دن کے لیے کافی ہوتا.