ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات: وینزویلا تمام گلیشیئر کھو دینے والا دورِ جدید کا پہلا ملک۔۔!

ویب ڈیسک

وہ جو سوچتے تھے کہ موسمیاتی تبدیلیاں ماہرینِ ماحولیات کی طرف سے کیا گیا پروپیگنڈا ہے، شاید اب انہیں اپنی سوچ پر نظر ثانی کی ضرورت ہوگی۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ ان شواہدات میں اضافہ ہو رہا ہے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت واضح طور پر دنیا بھر کے ممالک کے لیے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

ایسے ہی ایک اہم اور گہرے پریشان کن موقع پر، وینزویلا اس قدر سکڑ جانے کے بعد اپنا آخری باقی ماندہ گلیشیئر بھی کھو چکا ہے کہ سائنسدانوں نے اسے ’برف کے میدان‘ (آئس فیلڈ) کے طور پر درجہ بند کر دیا ہے۔

ہمبولٹ گلیشیر کی حیثیت میں اس تبدیلی – جسے لا کورونا بھی کہا جاتا ہے – کے بعد ممکنہ طور پر وینزویلا پہلا ملک ہے، جس نے جدید دور میں اپنے تمام گلیشیئرز کو کھو دیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کی ستم ظریفی ہے کہ جنوبی امریکی ملک وینزویلا تمام گلیشیئر کھو دینے والا جدید تاریخ کا پہلا ملک بننے والا ہے۔ موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ملک میں باقی ماندہ گلیشیئر محض آئس فیلڈ (برف کی چادر نما) کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔

ماہرِ موسمیات میکسیمیلیانو ہیریرا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ وینزویلا کے ہمبولٹ گلیشیئر پگھل کر دو ہیکٹر (تقریباً پانچ ایکڑ) تک رہ گئے ہیں اور یہاں پر رک کر آئس فیلڈ کی صورت اختیار کر لی ہے۔

ہمبولٹ گلیشیئر وینوزویلا کا آخری گلیشیئر ہے۔ گزشتہ صدی میں موسمیاتی تغیر کی وجہ سے ملک کے کم از کم پانچ گلیشیئر پگھل کر اپنا وجود کھو چکے ہیں۔

متعدد ماہرینِ گلیشیئر کا کہنا ہے کہ وینیزویلا میں موجود سیئرا نیواڈا نیشنل پارک میں موجود برف اس حد سے بہت کم ہے کہ اب اسے گلیشیئر سمجھا جائے

گلیشیالوجسٹ جیمز کرخم اور میریم جیکسن کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ویسے تو کسی برف کے ذخیرے کو گلیشیئر قرار دینے کے لیے کوئی معیار نہیں ہے لیکن امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق 10 ہیکٹر (24.71 ایکڑ) کا رقبہ ایک عام کلیہ ہے۔

وینزویلا سیرا نیواڈا ڈی میریڈا پہاڑی سلسلے میں چھ گلیشیروں کا گھر تھا، جو سطح سمندر سے تقریباً 5,000 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پانچ گلیشیئرز 2011 تک غائب ہو گئے تھے، جس سے صرف ہمبولٹ گلیشیئر رہ گیا تھا، جسے لا کورونا بھی کہا جاتا ہے، جو ملک کے دوسرے بلند ترین پہاڑ پیکو ہمبولٹ کے قریب ہے۔

ہمبولٹ گلیشیر کے کم از کم ایک اور دہائی تک رہنے کا اندازہ لگایا گیا تھا، لیکن ملک میں سیاسی انتشار کی وجہ سے سائنسدان چند سالوں سے اس جگہ کی نگرانی کرنے سے قاصر تھے۔ رہی سہی کسر ملک میں ایل نینو کی شدید لہر نے نکال دی۔

اب جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ گلیشیر توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھلا، اور سکڑ کر 2 ہیکٹر سے بھی کم رقبے پر آ گیا ہے۔ نتیجے کے طور پر، اس کی درجہ بندی کو گلیشیر سے آئس فیلڈ تک گھٹا دیا گیا۔

میکسمیلیانو ہیریرا، ایک موسمیاتی ماہر اور موسمیاتی تاریخ دان ہیں، جو آن لائن انتہائی درجہ حرارت کے ریکارڈ کی تاریخ کو برقرار رکھتے ہیں، بتاتے ہیں ”دوسرے ممالک نے برف کے چھوٹے دور کے خاتمے کے بعد کئی دہائیاں قبل اپنے گلیشیئرز کو کھو دیا تھا لیکن جدید دور میں وینزویلا ان کو کھونے والا پہلا ملک ہے“

ہیریرا کے مطابق اگلا نمبر انڈونیشیا، میکسیکو اور سلووینیا کا ہے، جہاں گلیشیئر اپنا وجود کھو دیں گے۔ انڈونیشیا کے پاپوا جزیرے اور میکسیکو نے حالیہ مہینوں میں ریکارڈ حد تک گرمی کا تجربہ کیا ہے، جس سے گلیشیئرز کے پیچھے ہٹنے میں تیزی آنے کی توقع ہے۔

دنیا حال ہی میں ایل نینو آب و ہوا کے رجحان کا سامنا کر رہی ہے، جس کی وجہ سے درجہ حرارت زیادہ ہو جاتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹراپیکل گلیشیئرز کے خاتمے کو تیز کر سکتا ہے۔

ہیریرا نے کہا، ”وینزویلا کے اینڈین علاقے میں، 1991-2020 کی اوسط سے زیادہ +3C/+4C کی ماہانہ بے ضابطگیوں کے ساتھ کچھ مہینے ہوئے ہیں، جو ان ٹراپیکل عرض البلد میں غیر معمولی ہے۔“

بیسویں صدی کے شروع میں وینزویلا میں چھ گلیشیئر تھے جو 999.7 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے تھے۔ اس رقبے میں ہمبولٹ 450 ہیکٹر تک پھیلا ہوا تھا، لیکن محققین کے مطابق یہ گلیشیئر پگھل کر دو ہیکٹر تک محدود ہو گیا ہے۔

2020 میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ 1952 سے 2019 کے درمیان 98 فی صد گلیشیئر سُکڑ گئے ہیں۔

لمبی نے کہا کہ وینزویلا اس بات کا آئینہ ہے کہ شمال سے جنوب تک کیا ہوتا رہے گا، پہلے کولمبیا اور ایکواڈور میں، پھر پیرو اور بولیویا میں، کیونکہ گلیشیئر اینڈیز سے پیچھے ہٹتے رہتے ہیں۔

”یہ ہمارے ملک کے لیے ایک انتہائی افسوسناک ریکارڈ ہے، بلکہ ہماری تاریخ کا ایک منفرد لمحہ بھی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی حقیقت آشکار کرتا ہے اور فوری طور پر اس پر بات کرنے کا تقاضا کرتا ہے، بلکہ انتہائی حالات میں زندگی کی نوآبادیات کا مطالعہ کرنے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔ وہ تبدیلیاں جو موسمیاتی تبدیلی بلند پہاڑی ماحولیاتی نظام میں لاتی ہیں۔“

اس صورتحال نے حکام اور سائنس دانوں کو ہمبولٹ پر گہری نظر رکھنے پر آمادہ کیا۔ وینزویلا کی حکومت نے حال ہی میں پگھلنے کے عمل کو روکنے یا ریورس کرنے کی کوشش میں اس میں سے جو بچ گیا تھا اس پر ایک تھرمل کمبل لگایا تھا۔ کچھ امید تھی کہ ہمبولٹ اسے 2030 یا اس سے آگے تک لے جائے گا، لیکن وینزویلا میں ال نینو کی شدید موسمی حالات نے ان امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ جب تک یہ ہنگامہ ختم ہوتا اور سائنس دان ہمبولٹ کی نگرانی دوبارہ شروع کر سکتے، اس کا موروثی گلیشیر نیس ختم ہو چکا تھا۔

گلیشیالوجسٹ اور ڈرہم یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کیرولین کلاسن کا کہنا ہے ”لا کورونا کا نقصان خود برف سے کہیں زیادہ کے نقصان کی نشاندہی کرتا ہے، یہ بہت سی ماحولیاتی خدمات کے نقصان کی نشاندہی کرتا ہے جو گلیشیئرز فراہم کرتے ہیں، منفرد مائکروبیل رہائش گاہوں سے لے کر اہم ثقافتی قدر کے ماحول تک۔“

وینزویلا کے گلیشیئرز کا خطے کے لیے پانی کی فراہمی میں محدود کردار تھا، اس کے برعکس پیرو جیسے ممالک، جہاں ٹراپیکل گلیشیرز بہت زیادہ وسیع ہیں۔

لمبی نے کہا ”گلیشیئرز کے غائب ہونے کا میرے لیے سب سے بڑا اثر ثقافتی ہے۔ گلیشیئرز خطے کی ثقافتی شناخت اور کوہ پیمائی اور سیاحتی سرگرمیوں کا حصہ تھے۔“

کلاسن کا کہنا ہے ”یہ کہ وینزویلا اب اپنے تمام گلیشیئرز کھو چکا ہے، واقعی ان تبدیلیوں کی علامت ہے، جس کی ہم اپنے عالمی کرائیوسفیر میں مسلسل موسمیاتی تبدیلی کے تحت دیکھ سکتے ہیں۔ ایک گلیشیالوجسٹ کے طور پر، یہ ایک پُرجوش یاد دہانی ہے کہ ہم کام کیوں کرتے ہیں اور ان ماحول اور معاشرے کے لیے کیا خطرہ ہے۔“

یونیورسٹی کالج لندن کے زمینی سائنسدان مارک مسلن کا کہنا ہے کہ ہمبولٹ جیسے چھوٹے گلیشیئرز کے پگھلنے سے سطح سمندر میں اضافہ نہیں ہوگا، لیکن اس طرح کے واقعات ایک جاری رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کے وسیع تر مضمرات بھی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close