مریکی ریاست انڈیانا کی پولیس نے مقامی شاپنگ مال میں فائرنگ کرنے والے شخص کو ہلاک کرنے والے نوجوان کو ’ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے ”اگر وہ ایسا نہ کرتے تو بڑی تعداد میں جانیں ضائع ہو سکتی تھیں“
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ بائیس سالہ ایلسجشا ڈیکن کے پاس قانونی طور پر اسلحہ موجود تھا اور گرین وڈ پارک نامی مال میں ان کی موجودگی میں جیسے ہی حملہ آور نے رائفل نکال کر فائرنگ شروع کی تو انہوں نے فوراً پستول نکال کر اسے ہلاک کر دیا
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آ سکیں کہ مال میں فائرنگ کرنے کے پیچھے کیا مقاصد تھے
واضح رہے کہ امریکہ میں کچھ عرصے سے فائرنگ کے پے درپے واقعات کے بعد یہ بحث زوروں پر تھی کہ اسلحہ رکھنے کے حوالے سے قوانین کو سخت بنایا جائے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے
امریکی صدر جو بائیڈن خود بھی اس کے حق میں ہیں اور سخت قوانین بنائے جانے کی ضرورت کے حوالے سے بیانات بھی دے چکے ہیں، تاہم دوسری طرف اسلحہ رکھنے کے حق میں بھی سیاسی و عوامی سطح پر نقطہ نظر موجود ہے
ایسے میں انڈیانا کا واقعہ رونما ہونے کے بعد ڈیکن ان لوگوں کے لیے خصوصی اہمیت اختیار کر گئے ہیں، جو عام شہری کے اسلحہ رکھنے کے حق میں ہیں
یہ لوگ حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اعدادوشمار کے باوجود سمجھتے ہیں کہ عام شہریوں کے پاس اسلحہ ایک بہترین دفاع ہے ان لوگوں سے جو پبلک مقامات پر کسی بھی مقصد کے تحت فائرنگ کرتے ہیں
رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کے دوران امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے
گرین وڈ کے پولیس چیف جم آئسن کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت ڈیکن کے ساتھ ان کی گرل فرینڈ بھی تھیں جنہوں نے انتہائی بہادری اور جرأت کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے بہت سی لوگوں کی جانیں بچیں
ڈیکن کے بارے میں بار بار سوالات پر پولیس چیف نے کہا کہ وہ جن حالات سے گزرے ہیں، ان کے اثر سے نکلنے کے لیے وقت اور اسپیس دیں اور میڈیا تحمل سے کام لے
آئسن کے مطابق ’اگرچہ ڈیکن نے کسی قسم کی فوجی ٹریننگ حاصل نہیں کر رکھی تاہم اس کے باوجود انہوں بڑے اچھے انداز میں شوٹر کا مقابلہ کیا اور خود کو بچاتے ہوئے مناسب فاصلے سے نپے تُلے فائر کیے‘
ان کا کہنا تھا کہ ڈیکن نے واقعے کے بعد خود کو سکیورٹی حکام کے حوالے کر دیا اور پولیس کے ساتھ بھی تعاون کیا
پولیس چیف کے مطابق ’حملہ آور کی فائرنگ سے ڈیکن کے جوابی وار تک دورانیہ صرف دو منٹ پر محیط ہے۔ حملہ آور نے فائر کھولنے سے قبل تقریباً ایک گھنٹہ مال کے واش روم میں گزارا تھا۔‘
’اس کی وجہ یہی ہو گی کہ بیگ میں لائے جانے والی گن کو جوڑا، میگزینز میں گولیاں بھری اور دیگر تیاری کی جائے۔‘