مشتاق علی لاشاری: انوکھا مصور، جو چائے اور کافی سے فن پارے تخلیق کرتا ہے۔

ویب ڈیسک

چائے اور کافی کے داغ جب کینواس پر کسی فن پارے کی صورت میں ڈھلتے ہیں، تو ہم بے اختیار یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ داغ تو اچھے ہوتے ہیں۔۔

چائے اور کافی سے فن پارے تخلیق کرنا ایک منفرد اور تخلیقی عمل ہے، جس میں روایتی پینٹنگ کے رنگوں کی جگہ ان ’محبوب مشروبات‘ کو آرٹ کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔

چائے کی گہری بھوری رنگت یا کافی کے مختلف شیڈز کا استعمال، دھندلے نقوش، جذبات اور مناظر تخلیق کرنے کے لیے حیرت انگیز مہارت کی ضرورت ہے۔ یہ فن ایک طرح سے زندگی کی تلخی اور مٹھاس کا عکاس بھی ہو سکتا ہے، جس میں رنگوں کے بغیر ہی جذبات اور کہانیاں بُنی جاتی ہیں۔ ایسے فن پارے ہمیں سکھاتے ہیں کہ عام چیزوں میں بھی خوبصورتی تلاش کی جا سکتی ہے، اگر تخلیقی نظر موجود ہو۔

سندھ کے شہر سکھر سے تعلق رکھنے والے مصور ممتاز علی لاشاری نے چائے اور کافی جیسے عام مواد کو غیرمعمولی بنا کر پیش کیا ہے، جو نہ صرف فن کی جدت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ان کی گہری فنی بصیرت کو بھی۔۔

مشتاق علی لاشاری نے چائے اور کافی کے ذریعے پینٹنگ کرتے ہوئے کراچی کی تینتیس تاریخی عمارتوں کی خوبصورت تصاویر بنائی ہیں، جس پر انہیں دنیا کے مختلف ممالک سے خوب پذیرائی ملی ہے۔

اس منفرد کام کے بارے میں مشتاق علی کا کہنا ہے ”فوٹو گرافی اور آؤٹ ڈور پینٹنگ میرا شوق تھا۔ ایک روز ایک عمارت کی پینٹنگ بناتے وقت چائے کینوس پر گری تو اس وقت جو رنگ ابھرا وہ مجھے بلڈنگ کے رنگ سے مماثلت رکھتا محسوس ہوا۔ پھر میں نے اس کو استعمال کرنے کا سوچا اور بالآخر ایک کامیاب پینٹنگ بنانے میں کامیاب ہوا.“

مشتاق علی لاشاری نے مختلف مقامات کی پینٹنگ بنا کر سولو نمائش کا انعقاد کیا جو بہت کامیاب رہی، بلکہ اسے منفرد سولو نمائش کا اعزاز بھی ملا۔ انہوں نے خالص چائے اور کافی سے پینٹنگ بنا کر ایک نئے سیگمنٹ کی بنیاد رکھی جو دنیا بھر میں منفرد اعزاز ہے۔

وہ بتاتے ہیں ”ان پینٹنگز میں کوئی دوسرا رنگ نہیں ہوتا صرف دودھ پتی چائے اور کافی سے مکمل کی جانے والی پینٹنگز اس طرح بنائی جاتی ہیں کہ اصل کا گمان ہوتا ہے۔“

مشتاق علی لاشاری کو پرانی عمارتوں کی فوٹو گرافی اور اسٹرکچر سے بہت محبت ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ان کی پینٹنگ بنائیں۔

18 اپریل 2024 کو دنیا بھر میں قدیم ورثوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کراچی کی تاریخی عمارتوں کی تصاویر کی نمائش کر کے دنیا بھر کو پیغام دیا کہ پاکستان اپنے ورثے کی حفاظت کرنے والا ذمہ دار ملک ہے۔

مصور مشتاق علی لاشاری نے انڈیپینڈنٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا، ”میں بچپن سے سکھر میں پڑھتا تھا، ان دنوں پینٹنگ سیکھنے کا کوئی ادارہ نہیں تھا بلکہ چَھٹی کلاس میں ڈرائنگ کا علیحدہ سے مضمون تھا، میں نے مختلف خطاطوں کو کام کرتے دیکھ کر باضابطہ پینٹنگ شروع کی۔“

مشتاق علی اب ملک بھر میں مختلف سرکاری اور نجی اداروں میں جا کر بلا معاوضہ ورکشاپس، سیمنار اور نمائشوں کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ طلبہ کے ہنر کو ابھارا جا سکے۔

ان کی خدمات کے اعتراف میں 2023 میں فن مصوری کے شعبے میں ’تمغہ امتیاز‘ سے بھی نوازے جا چکے ہیں۔ وہ انٹرنیشنل واٹر کلر سوسائٹی کے پاکستان میں رابطہ کار ہیں۔

سکھر آرٹس کونسل کے استاد اور معروف آرٹسٹ اشرف راہی کا کہنا ہے کہ یہ سکھر کے لیے اعزاز ہے کہ مشتاق علی لاشاری جیسے مصور یہاں پیدا ہوئے۔ مشتاق لاشاری سکھر آرٹس کونسل میں طلبہ کو اکثر عملی تربیت فراہم کرتے ہیں، جس سے انہین بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

سکھر آرٹس کونسل کے صدر ممتاز بخاری نے بتایا کہ کونسل کی جانب سے مشتاق علی لاشاری کی فن مصوری کی خدمات کے اعتراف میں رواں برس ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ”مشتاق آرٹسٹوں کے لیے ایک مشعل راہ ہیں۔ ان سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔ مشتاق لاشاری کی اس حوالے سے بہت عظیم ہیں کہ وہ سکھانے اور سمجھانے میں ہر وقت دستیاب ہوتے ہیں۔“

واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایسے فنکار موجود ہیں جو غیر روایتی مواد کو استعمال کر کے منفرد فن پارے تخلیق کرتے ہیں، اور چائے یا کافی سے بنائی جانے والی پینٹنگز ان میں ایک مقبول صنف ہے۔ خاص طور پر کافی سے آرٹ بنانے کا رجحان مختلف ممالک میں دیکھا گیا ہے، جہاں کافی کے قدرتی رنگ کو کینوس پر استعمال کر کے حیرت انگیز تصاویر اور منظر کشی کی جاتی ہے۔

قبرص کے خوبصورت شہر لارناکا میں پیدا ہونے والی ماریا ارسٹیڈو Maria Aristidou ایک مشہور یورپی آرٹسٹ ہیں جو کافی کو استعمال کرتے ہوئے پیچیدہ پورٹریٹ اور مناظر تخلیق کرتی ہیں۔ وہ فروری 2015 سے کافی کو میڈیم کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ اس بارے میں وہ بتاتی ہی ”غلطی سے کسی آرٹ ورک پر مجھ سے کافی گر گئی تھی۔ یہ سوچ کر گھبرانے کے بجائے کہ یہ تصویر برباد ہو گئی ہے، میں نے حادثاتی طور پر پھیلنے والی کافی کو دیکھا اور میں اس کی طرف متوجہ ہوئج۔ اس لمحے سے میں نے مختلف مرکبات کے ساتھ تجربہ کرنا شروع کیا۔“

اسی طرح جولیا برنارڈیلی Giulia Bernardelli اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک آرٹسٹ ہیں جو کافی یا چائے کے گرنے کے قدرتی دھبوں کو آرٹ میں بدل دیتی ہیں۔ ہونگ یی (ریڈ) Hong Yi (Red): ایک ملائیشین آرٹسٹ ہیں جو کافی کے دھبوں سے شاندار آرٹ پیسز بناتی ہیں۔ یہ محض چند مثالیں ہیں۔

یہ فن عام طور پر ماحول دوست eco-friendly آرٹ کہلاتا ہے کیونکہ اس میں غیر روایتی اور قدرتی وسائل کا استعمال کیا جاتا ہے، جو ماحول دوست ہونے کے ساتھ ساتھ انفرادیت کا بھی حامل ہے۔ اس فن کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ مشروبات کے عام استعمال سے ہٹ کر انہیں آرٹ کی شکل دیتا ہے، جو کہ روزمرہ اشیاء میں خوبصورتی کو دریافت کرنے کی ایک بہترین مثال ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close