چلا محسن آفس آفس ”مجھے دوبارہ زندہ کیا جائے!“ کویتی شخص کا مطالبہ

ویب ڈیسک

کویت سٹی – پچھلے ہفتے جب ایک کویتی شہری پر انکشاف ہوا کہ سرکاری دستاویزات میں پچیس سال پہلے ہی اسے مُردہ قرار دیا جاچکا ہے تو وہ چکرا کر گر پڑا اور ہکا بکا رہ گیا

کویت کے مشہور اخبار ’’الرائی‘‘ میں شایع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، عبدالمحسن العیدی نامی یہ شخص 1992ع سے اپنی بیوی کے معاملات میں عمومی مختار نامے (جنرل پاور آف اٹارنی) کی رُو سے قانونی طور پر ذمہ دار ہے

اپنی بیوی کے بیمار اور ضعیف ہونے کی وجہ سے وہ چند ہفتے پہلے ایک نجی کام کے سلسلے میں القرین سروس سینٹر گیا، تاکہ وزارتِ قانون سے اس مختار نامے کی تصدیق بھی کروا کر جان سکے کہ وہ آج بھی قابلِ قبول ہے یا نہیں

وہاں موجود خاتون اہلکار نے مختار نامے کی نقل اس سے لے لی اور وہ باہر انتظار کرتا رہا

خاصی دیر انتظار کے بعد اس خاتون اہلکار نے عبدالمحسن سے اس کا سرکاری شناختی کارڈ مانگا

کاؤنٹر پر موجود خاتون اہلکار بار بار سرکاری کاغذات سے اس کے دستخط اور چہرے کو ملا کر دیکھتی رہی اور ساتھ ہی ساتھ اس کی حیرانی بھی بڑھتی گئی

بالآخر خاتون اہلکار نے ان سے  پوچھا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ ہی عبدالمحسن ہیں؟

جب کویتی شہری نے خاتون اہلکار کو بتایا کہ وہی عبدالمحسن ہے، تو خاتون نے انکشاف کیا کہ کویتی حکومت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق وہ پچیس سال پہلے فوت ہو چکا ہے

اس انکشاف پر عبدالمحسن کو چکر آ گئے اور زمین پر گر پڑا۔ بعد ازاں طبیعت سنبھلنے پر انہوں نے پوچھا کہ اگر میں مر چکا ہوں تو آپ کے سامنے زندہ کیسے ہوں؟

تھوڑی دیر بعد عبدالمحسن نے خود کو سنبھالا اور خاتون اہلکار کو بتایا کہ کویتی ادارہ برائے عوامی معلومات نے چار ماہ پہلے ہی اسے ایک سرکاری سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا ہے

تاہم، اس کی ساری دلیل بے کار گئی کیونکہ قانونی طور پر وہ مردہ ہوچکا تھا اور یوں اس”مرحوم“ کے نام بنایا گیا مختار نامہ بھی غیر مؤثر ہوچکا تھا

آخرکار”سرکاری طور پر مرحوم“ عبدالمحسن نے وزارتِ انصاف میں درخواست دائر کردی کہ اسے ’’دوبارہ زندہ کیا جائے‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ’’موجودہ حیثیت‘‘ میں نہ تو مختار نامہ اس کے کام کا ہے اور نہ ہی وراثت کی تقسیم میں اس کا کوئی حصہ ممکن ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close