اسلام آباد : آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپوٹ 21-2020 میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں. آڈٹ رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے مالی سال 20-2019 کے دوران وفاقی وزارتوں، اداروں اور محکموں میں 404 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جن میں صرف وزارت خزانہ کے مالی معاملات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں بھی شامل ہیں
آڈٹ رپورٹ میں موجودہ حکومت کے دوسرے مالی سال 20-2019 کی آڈٹ کے دوران اخراجات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے سول اخراجات میں 268 ارب 87 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں مالی بے ضابطگیوں کی مد میں 135 ارب 75 کروڑ روپے سے زائد اور ایک ارب 30 کروڑ روپے کی خوردبرد ہوئی
رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے مالی حسابات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، اسی طرح وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حسابات میں 21 ارب 20 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات میں موجودہ حکومت کے دوسرے مالی سال کے دوران 21 ارب 9 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں
وفاقی وزارتوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وزارت بحری امور میں 31 ارب 38 کروڑ روپے، وزارت داخلہ میں 7 ارب 53 کروڑ روپے اور نجکاری ڈویژن میں 3 ارب 47 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں
وفاقی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی میں 3 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد اور وزارت تعلیم کے حسابات میں 8 ارب 60 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے
یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں وزارت خزانہ نے موجودہ حکومت کی پہلی آڈٹ رپورٹ میں مالی سال 19-2018 میں 40 سرکاری محکموں اور وزارتوں کی جانب سے 270 ارب روپے کی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے انکشاف پر مبنی میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا تھا
وزارت خزانہ نے ایک سرکاری بیان میں کہا تھا کہ مالی سال 20-2019 کی آڈٹ رپورٹ، تمام آڈٹ رپورٹس کی طرح ابتدائی مشاہدات پر مشتمل ہے، جس میں حکومتی اداروں کی جانب سے مختلف معاملات کے دوران رسمی مراحل کو مکمل کرنے میں کچھ خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے
بیان میں کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ پریس کے کچھ حلقوں کی جانب سے مالی سال 19-2018 کی آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر پیش کیے گئے گمراہ کن نتائج کو مسترد کرتی ہے
قبل ازیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے مختلف وزارتوں میں عوامی فنڈز میں 12 ارب روپے سے زائد کے غبن اور غلط استعمال کا انکشاف کیا تھا جبکہ سرکاری فنڈز میں 258 ارب روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئی تھیں
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا تھا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آڈٹ ٹیموں کو متعدد اداروں اور اکاؤنٹس کا ریکارڈ نہیں دیا گیا تھا
آڈٹ رپورٹ میں 12 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ روپے کے عوامی فنڈز کے غلط استعمال اور غبن اور فرضی ادائیگیوں کے 56 کیسز کی نشان دہی کی گئی تھی
اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 79 ارب 59 کروڑ روپے کی ریکوری سے متعلق 98 اور 17ارب 97 کروڑ روپے کا ریکارڈ پیش نہ ہونے سے متعلق 37 کیسز ہیں
اسی طرح آڈٹ میں کمزور مالیاتی انتظام سے متعلق 152 ارب 21 کروڑ روپے کے 35 کیسز کا بھی انکشاف کیا گیا تھا۔