نازیہ حسن کی برسی پر زوہیب حسن کے سنگین انکشافات

نیوز ڈیسک

مایہ ناز پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کی اکیسویں برسی کے موقع پر ان کے بھائی گلوکار زوہیب حسن نے بہن کی موت کے حوالے سے سنگین انکشافات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے

’دوستی، ڈسکو دیوانے، آنکھیں ملانے والے، بوم بوم اور دل کی لگی‘ جیسے گیت گانے والی نازیہ حسن 13 اگست 2000 کو زندگی کی بازی ہار گئی تھیں، تب ان کی موت کی وجہ کینسر کی بیماری بتائی گئی تھی

لیکن اب ان کی اکیسویں برسی کے موقع پر ان کے بھائی زوہیب حسن نے ان کی موت اور ازدواجی زندگی سے متعلق سنگین انکشافات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے

زوہیب حسن نے ایک نجی ٹی وی چینل سے خصوصی بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ نازیہ حسن نے مرنے سے قبل برطانوی عدالت کی ہدایات پر پولیس کو دیے گئے اپنے حلفیہ بیان میں کہا تھا کہ ان کے شوہر مرزا اشتیاق بیگ نے انہیں آرسینک کھلایا تھا

واضح رہے کہ آرسینک ایک کیمیائی زہریلا مادہ ہے اور اس کی زائد مقدار انسانی صحت اور زندگی کے لیے خطرہ بن جاتی ہے

زوہیب حسن کا کہنا تھا کہ ان کی بہن نے برطانوی پولیس کو جو دس صفحات کا حلفیہ بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ انہیں شوہر نے کوئی چیز کھلائی تھی، جس کے بعد ہی ان کی طبیعت خراب ہوئی تھی

انہوں نے بتایا کہ شوہر کی جانب سے کھانے میں کوئی مشکوک شے کھلانے کے بعد ہی نازیہ حسن میں بیضہ دانی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور ان کی ایک بیضہ دانی نکالی بھی گئی تھی

زوہیب حسن نے سنگین انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ بیضہ دانی نکالے جانے کے بعد ڈاکٹروں نے نازیہ حسن کو کینسر سے صحت یاب ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی دیے دیا تھا، مگر بعد میں ان کے پھیپھڑوں میں کینسر کی تشخیص ہوئی تو ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے

ان کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کے وقت ہی نازیہ حسن نے پولیس کو اپنا بیان لکھوایا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں شوہر نے کوئی مشکوک شے کھلائی تھی

گلوکار کا کہنا تھا کہ نازیہ حسن نے اپنے بیان میں شوہر پر قید کرنے سمیت تشدد اور ناروا سلوک کے الزامات بھی لگائے

زوہیب حسن کے مطابق شوہر کے ناروا سلوک کی وجہ سے ہی ان کی بہن نے مرنے سے قبل انتہائی علیل حالت میں بھی شوہر سے طلاق لینے کو اہمیت دی

گلوکار نے بتایا کہ ان کی بہن کینسر کے علاج کے دوران ہی مرنے سے قبل برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن گئیں اور شوہر سے طلاق کے دستاویزات پر دستخط کیے

زوہیب حسن نے اسی حوالے سے ایک دوسرے چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان ہی الزامات کو دہرایا اور بتایا کہ انہیں بھی حال ہی میں نازیہ حسن کے حلفیہ بیان کے دستاویزات ملے ہیں

گلوکار کے مطابق انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کی بہن مرنے سے قبل دس صفحات کا بیان ریکارڈ کروا کر گئی ہیں، تاہم دس ماہ قبل جب ان کے والد انتقال کر گئے تو انہوں نے ان کی چیزوں کا جائزہ لیا تو انہیں نازیہ حسن کے بیان کی کاپیاں ملیں

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بہن کے سابق شوہر نازیہ حسن کی ہر برسی اور سالگرہ پر ٹی وی پر آکر نئے دعوے کرنے سمیت غلط معلومات بھی فراہم کرتے ہیں

زوہیب حسن نے دعویٰ کیا کہ مرزا اشتیاق بیگ ان کی بہن کی صحت سے متعلق جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ دکھاتے ہیں اور یہ بھی غلط دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی طلاق نہیں ہوئی تھی

انہوں نے بتایا کہ شریعت اور قانونی دستاویزات کے مطابق ان کی بہن اور مرزا اشتیاق بیگ کے درمیان طلاق ہوگئی تھی، لیکن اگر نازیہ حسن کے شوہر اس بات کو نہیں مانتے تو وہ اس ضمن میں کچھ نہیں کر سکتے

زوہیب حسن کا کہنا تھا کہ بہن سے متعلق مرزا اشتیاق بیگ کی باتوں اور دعووں سے انہیں اور ان کے والدین کو سخت صدمہ اور تکلیف پہنچتی رہی ہے

زوہیب حسن نے بعد ازاں نازیہ حسن کے نام سے بنائے گئے فیس بک اکاؤنٹ کی جانب سے طلاق اور پولیس کو دیے گئے ان کے حلفیہ بیان کی کاپیاں بھی شیئر کیں

یاد رہے کہ پاپ گلوکارہ نے 1995ع میں صنعت کار میاں اشتیاق بیگ سے شادی کی، جن سے انہیں ایک بیٹا بھی ہے. وہ کینسر کے علاج کے دوران برطانیہ میں 13 اگست 2000ع کو چل بسی تھیں

نازیہ حسن نے اپنے کیریئر کا آغاز 1975ع میں پی ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بچوں کے پروگرام ‘کلیوں کی مالا’ سے کیا، جہاں انہوں نے اپنا پہلا گانا ‘دوستی ایسا ناتا’ گایا تھا

وہ 3 اپریل 1965ع کو کراچی میں پیدا ہوئیں اور اپنے انوکھے انداز سے پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بہت جلد اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئیں

نازیہ حسن کو بولی وڈ فلم ‘قربانی’ کے لیے گائے گئے گانے ‘آپ جیسا کوئی’ سے عالمی شہرت ملی، وہ پہلی پاکستانی گلوکارہ تھیں، جنھیں فلم فئیر ایوارڈ سے نوازا گیا

نازیہ حسن گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی تجزیہ کار بھی تھی جو 1991 میں پاکستان کی ثقافتی سفیر بنیں

گلوکارہ نازیہ حسن کا گانا ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے‘ جب 1980ع میں ریلیز ہونے والی فلم بالی وڈ ’قربانی‘ میں شامل کیا گیا تو ابتدا میں فلم ساز اور ہدایت کار فیروز خان کو بھی اس بات کی امید نہیں تھی کہ یہ اکلوتا گانا ان کی فلم کو کہاں سے کہاں پہنچادے گا، اسی طرح خود نازیہ حسن نے بھی تصور نہیں کیا ہوگا کہ وہ اس قدر شہرت اور مقبولیت حاصل کریں گی

وہ پہلی پاکستانی گلوکارہ تھیں جنہیں ’قربانی‘ کے گانے پر بھارت کا گراں قدر فلم فیئر ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا جو انہوں نے راج کپور کے ہاتھوں سے قبول کیا

نازیہ اور زوہیب کے گانوں میں جہاں ان دونوں کی موسیقی سروں میں ڈوبی رہی وہیں ان کی کامیابی میں بھارتی نژاد برطانوی موسیقار بدو کی دھنوں نے انہیں اور بے مثال بنا دیا

نازیہ حسن کی ’قربانی‘ کے لگ بھگ دو سال بعد بدو کی کہانی اور موسیقی میں جب کمار گورو اور رتی اگنی ہوتری ’سٹار‘ بنائی گئی تو اس فلم میں نازیہ زوہیب کے ریلیز ہونے والے البم ’بوم‘ کے بیشتر گانے بھی شامل کیے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نازیہ حسن ایک مرتبہ پھر بہترین گلوکارہ کے لیے فلم فیئر ایوارڈز میں نامزد ہوئیں لیکن اس مرتبہ ایوارڈ ان کو نہ مل سکا

گلوکارہ نازیہ اور زوہیب نے ’سٹار‘ کی زبردست کامیابی کے بعد اگلے دو تین برسوں کے دوران بھارت بھر کا تفریحی دورہ کیا۔ اسی دوران ان کی ملاقات موسیقار بپی لہری سے ہوئی جنہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ان کے ساتھ کچھ گیت ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں، جو بعد میں کسی نہ کسی فلم کا حصہ بن سکتے ہیں

نازیہ اور زوہیب موسیقار بپی لہری کے کام کے مداح تھے، جن کے 80 کی دہائی میں کئی گیت مقبول ہوئے تھے۔ اسی بنا پر انکار کی گنجائش نہیں تھی۔ دوسری جانب کہا جاتا ہے کہ بھائی بہن کی اس جوڑی نے موسیقار بدو کی موسیقی سے ہٹ کر کچھ نئے تجربات کرنے کا بھی ارادہ کیا۔ ادھر بپی لہری کو یقین تھا کہ وہ نازیہ اور زوہیب کی شہرت اور مقبولیت کو ’کیش‘ کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور یوں گیتوں کی ریکارڈنگ کا سلسلہ شروع ہوا

گلوکارہ نازیہ حسن کی 1986 میں پس پردہ گلوکاری سے سجی متھن چکرورتی اور میناکشی ششادری کی فلم ’میں بلوان‘ تھی، جس کے موسیقار بپی لہری  تھے۔ فلم کی خاص بات یہ رہی کہ نازیہ حسن نے پہلی بار کشور کمار کے ساتھ ’ہلا گلا کریں ہم‘ اور ’راک اینڈ رول‘ جیسے گیت گنگنائے

کہا جاتا ہے کہ موسیقار بپی لہری نے جب نازیہ حسن کو بتایا کہ وہ برصغیر کے مہان گلوکار کشور کمار کے ساتھ گانے ریکارڈ کرنے والے ہیں تو یہ سن کر وہ ہڑبڑاہٹ کا شکار ہو گئیں۔ نازیہ حسن اس تذبذب کا شکار تھیں کہ کیا کشور کمار جن کے گانے سن سن کر وہ بڑی ہوئی تھیں، جنہوں نے لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے جیسی گلوکارہ کے ساتھ نغمہ سرائی کی ہے، ان کے ساتھ گلوکاری کرتے ہوئے وہ اپنی آواز کا استعمال کر کے انصاف کر پائیں گی

ادھر کشور کمار کو جب یہ معلوم ہوا کہ ان کی ساتھی گلوکارہ کوئی اور نہیں نازیہ حسن ہیں، تو وہ سٹوڈیو میں وقت سے پہلے ہی پہنچ گئے۔ کشور کمار نے ریکارڈنگ سے پہلے نہ صرف ’قربانی‘ کے نازیہ کے گانے کی تعریف کی بلکہ ان کے ریلیز ہونے والے غیر فلمی پاپ گیتوں کی بھی۔ کشور کمار کا کہنا تھا کہ نازیہ اس قدر کم عمری میں اتنی خوبصورت اور مدھر آواز کی مالک ہیں، جو واقعی حیران کن ہے

کشور کمار کی اس تعریف نے جیسے نازیہ حسن میں ایک نئی توانائی، خود اعتمادی اور حوصلہ بھر دیا، نازیہ حسن نے دل لگا کر گانوں کی ریہرسل کی، جہاں کوئی کمی رہتی، کشور کمار، نازیہ حسن کی بھرپور رہنمائی کرتے رہے اور جب ریکارڈنگ کا آغاز ہوا تو نازیہ حسن کی خود اعتمادی عروج پر تھی

انہوں نے اس بات کو ذہن سے نکال کر گلوکاری کی کہ ان کے ساتھ بھارتی فلموں کے لیجنڈری گلوکاری کشور کمار گا رہے ہیں۔ بالخصوص ’ہلا گلا کریں ہم‘ میں نازیہ حسن نے کشور کمار کا بھرپور ساتھ دیا کیونکہ اس گانے میں شوخی اور مستی درکار تھی اور اسی لیے نازیہ حسن نے کشور کمار کی لے کے مطابق ہی اپنی گلوکاری کو ڈھالا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close