کراچی: ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کی جانب سے دائر درخواست پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئےکہا کہ عدالت نے پیمرا کے 156 ویں اجلاس کے ان منٹس کو کالعدم قرار دیا ہے جس کے تحت آرڈیننس کے سیکشن 13 کا استعمال کرتے ہوئے ریگولیٹر کے چیئرمین کو لائسنس کی معطلی کے لیے سیکشن 30 کے اختیارات تفویض کیے گئے تھے.
سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) آرڈیننس 2002 کے سیکشن 30 میں موجود براڈکاسٹ میڈیا لائسنس (بی ایم ایل) کو معطل کرنے کا اختیار قواعد و ضوابط کے بغیر اتھارٹی کے چیئرمین یا کسی عہدیدار کو نہیں دیا جاسکتا.
عدالت نے کہا کہ اصل میں یہ درخواست پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 13 میں کی گئی ترامیم کی خلاف ورزیوں کو چیلنج کرنے کے لیے دائر کی گئی ہے جو پورے بورڈ پر لاگو ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ سندھ میں بھی قانونی چیلنجز کو چیلنج کیا جائے یہاں تک کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار کے حوالے سے کوئی رکاوٹ ہے، لہذا ہم نے اس اعتراض کو مسترد کیا اور پٹیشن کو اس عدالت میں قابل سماعت پایا’.
دو رکنی بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس محمد علی مظہر کی تحریر کردہ فیصلے نے ہائی کورٹ کے علاقائی دائرہ اختیار پر سوال اٹھانے والی درخواست کو برقرار رکھنے پر اٹھائے گئے اعتراض کو بھی مسترد کردیا.
بینچ نے کہا کہ پی بی سی کے ممبران کے مفادات کی حفاظت کے لیے درخواست کو نمائندگی کی شکل میں پیش کیا گیا ہے.