اسلام آباد : ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم کے لیے یکساں نصاب کا اجرا کر دیا گیا
اس حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میری پچیس سال سے یہ خواہش تھی کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم ہو، لیکن لوگ مجھے کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے. انگریزوں نےحکمرانی کے لئے دو طبقات بنا دیئے تھے، ماضی میں امیروں کے بچے انگلش میڈیم تعلیمی اداروں میں پڑھتے تھے، سول سروس میں انگریزی نظام تعلیم میں نہ پڑھنے والے سول سروس میں نہیں جاسکتے تھے
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے آزادی کے بعد سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ یکساں نظام تعلیم رائج نہیں کیا، تعلیم میں تقسیم کے باعث بچوں کی سوچ مختلف ہے، مراعات یافتہ طبقہ جب نظام سے فائدہ اٹھاتا ہے تو وہ اس کو تبدیل نہیں ہونے دیتا، ماضی میں یہی مراعات یافتہ طبقہ نظام سے فائدہ اٹھارہا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ یکساں نصاب کے نفاذ کے لئے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن کشتیاں جلا کر بڑے قدم کی طرف جانا پڑتا ہے
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم جب کسی اور کی ثقافت کو اپناتے ہیں تو دراصل یہ پیغام دیتے ہیں کہ وہ ہم سے بہتر ہیں، یہ ذہنی غلامی ہے اور ایک ذہنی غلام کبھی بھی بڑا کام نہیں کر سکتا، کسی کی نقل کرکے ہم اچھے غلام بن سکتے ہیں لیکن آگے نہیں جاسکتے کیونکہ دنیا میں اختراعی ذہن والے اوپر جاتے ہیں، ابھی افغانستان میں غلامی کی زنجیریں تو توڑ دی گئیں ہیں لیکن ذہنی غلامی کی زنجیریں نہیں ٹوٹیں
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ملک بھر میں یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ کے آغاز کے حوالے سے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک میں پہلی بار یکساں نصاب رائج ہو رہا ہے، وزیراعظم کے وژن اور ہمارے منشور کی تکمیل کا دن ہے، تبدیلی کے عمل میں کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے
انہوں نے کہا کہ نئے نصاب کے عمل میں کئی مراحل سے گزرنا پڑا، یکساں نصاب تعلیم ایک بہت بڑا قدم ہے، یکساں نصاب نا انصافی ختم کرنے کی جانب ایک قدم ہے، مدرسے، سرکاری اور پرائیویٹ اسکول کے بچے ایک ہی نصاب پڑھیں گے
شفقت محمود نے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ سوچ ایک ہو، قدریں تو ایک ہوں، جرمن، انگلینڈ، چین سمیت سب سے یکساں نصاب بنایا ہے، یکساں نصاب کے نفاذ میں دشواریاں ہیں، پہلے نصاب سرکاری اسکولوں کے لئے بنتے تھے، جو مدارس اور نجی اسکول رائج نہیں کرتے تھے
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ یکساں نصاب خیبرپختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں رائج ہو گیا ہے، سندھ میں بھی کوشش جاری ہے کہ یکساں نصاب تعلیم رائج ہو
قبل ازیں یکساں نصاب کے بارے میں ایک روز قبل تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ یہ ایسا نصاب ہوگا جو تمام اسکولوں اور مدارس میں یکساں طور پر نافذ ہوگا، یکساں تعلیمی نظام کے مقاصد محدود نہیں، یکساں تعلیمی نظام میں قرآن پاک کی ناظرہ تعلیم اور سیرت النبیﷺ کی بھی تعلیم دی جائے گی، دیگر مذاہب کے مطابق نصاب تیار کیا گیا ہے
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹیکسٹ بک پہلی سے پانچویں تک ہوگی جو اس کا نفاذ کرنا چاہتا ہے وہ کر سکے گا، نصاب کے مطابق کتب کی پرائیویٹ پبلشنگ کی اجازت ہوگی، نصاب صرف سرکاری اسکولوں میں نہیں، بلکہ تمام اسکولوں میں نافذ ہوگا، پہلی سے پانچویں کلاس تک یکساں نصاب کا نفاذ ہوگیا ہے ، آئندہ سال سے چھٹی سے آٹھویں اور اس سے اگلے سال نویں سے بارہویں تک یکساں نصاب ہوگا، پانچویں اور آٹھویں جماعت کے لیے ٹیسٹ کا نظام لا رہے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کون نصاب پرعمل کر رہا ہے، اگر کوئی اسکول اضافی مضمون پڑھانا چاہتا ہے تو اعتراض نہیں، لیکن اگر کسی اسکول میں قومی نصاب نہیں پڑھایا جائے گا تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی.