کراچی : سندھ حکومت نے 23 اگست سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے
تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ 23 اگست سے تعلیمی ادارے کھل جائیں گے، تاہم صرف وہ اسکول کھلیں گے جہاں سو فی صد اساتذہ ویکسینیٹڈ ہوں گے
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اسکول پچاس فی صد حاضری کے ساتھ کھولنے کی اجازت ہوگی، تمام ایس او پیز پر عمل درآمد لازمی ہوگا
سردار شاہ نے کہا کہ اسکولوں میں رینڈم پی سی آر ٹیسٹ ہوں گے، اسکولوں میں مانیٹرنگ کا عمل جاری رہے گا، اس سلسلے میں ایک ورکنگ کمیٹی بنے گی جو اسکولوں کے مسائل مانیٹر کرے گی
صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق بڑے شہروں میں اسکول جانے والے بچوں کے والدین کا ویکسینیشن سرٹیفیکٹ بھی لازمی دینا ہوگا
قبل ازیں وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ آئین میں تعلیم اور نصاب صوبائی اختیار ہے، اگر سندھ شامل نہیں تو یہ یکساں اور وفاقی نصاب نہیں بن سکتا
وزیر تعلیم سندھ نے یکساں تعلیمی نصاب کے اجراء پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی ہر معاملے میں مارشل لاء نافذ کرنے اور خود کو عقل کل سمجھنے کی روش رہی ہے
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ یکساں نصاب اچانک سے نافذ نہیں ہو سکتا، اس کو دیکھنے کی ضرورت تھی
انہوں نے کہا کہ تعلیم اور نصاب پر منشور نافذ کرنا تحریک انصاف کا پارٹی منشور ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کریں
وزیر تعلیم سندھ نے یکساں نصاب کے حوالے سے وزیر تعلیم شفقت محمود سے ہوئی گفتگو سے متعلق بتایا کہ سائنس کا مضمون یکساں ہوسکتا ہے، جنرل مضامین صوبے کے تاریخی پس منظر میں ترتیب دیں گے
انہوں نے کہا کہ یہ جلد بازی میں فیصلے کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ سندھ نہیں مان رہا، سندھ نے ہمیشہ وفاق کے فیصلوں کو قبول کیا ہے
وزیر تعلیم سندھ نے بتایا کہ ہم سندھ میں تعلیمی نصاب پر کام کر رہے ہیں، عاشور کے بعد کریکیولم کونسل کی میٹنگ ہوگی، پہلی سے بارہویں جماعت تک اپنا نصاب دیں گے
انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں صوبے کے ثقافتی اور تاریخی حوالے سے چیزیں شامل ہوں گی.