ٹیسلا کمپنی نے انسان نما اے آئی روبوٹ بنانے کا اعلان کردیا

ویب ڈیسک

ٹیکساس : اسٹارلنک سیٹلائٹ، دماغی چپ اور خودکار ٹیسلا کار جیسی ایجادات کی موجد معروف کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی انسان نما (ہیومونائڈ) روبوٹ پر کام شروع کردیا ہے۔ اس روبوٹ کو ٹیسلا نے آپٹیمس کا نام دیا ہے

ٹیسلا کے مطابق اسمارٹ روبوٹ ’خطرناک، بار بار انجام دیئے جانے والے اکتاہٹ بھرے‘ کاموں کو انجام دے سکے گا۔ آپٹیمس کی اونچائی 173 سینٹی میٹر اور وزن 57 کلوگرام کےقریب ہوگا۔ اسے حرکت دینے کے لیے کل 40 ایکچوایٹرز نصب کئے جائیں گے۔ تمام ایکچوایٹرز برقی مقناطیسی انداز میں کام کرتے ہوئے روبوٹ کے مختلف حصوں کو حرکت دیں گے

ہیومنائڈ روبوٹ ‘آپٹیمس’ کا چہرہ نقوش سے خالی ہے اور کپڑوں کی دکان پر رکھے مجسمے کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ بعض اطلاعات کےمطابق یہ حتمی ڈیزائن نہیں کیونکہ چہرے پر ڈسپلے ظاہر کیا جائے گا

ٹیسلا کمپنی کے مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ اگلے سال روبوٹ کا پہلا نمونہ سامنے آجائے گا اور وہ بیس کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا

ایلون مسک  نے اپنی کمپنی میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے منائے جانے والے دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روبوٹ میں ٹیسلا گاڑیوں کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جائے گا کیونکہ اس ٹیکنالوجی کی آزمائش پہلے ہی کی جا چکی ہے

’ٹیسلا غالباً دنیا کی سب سے بڑی روبوٹ کمپنی ہے کیونکہ ہماری گاڑیاں بھی کسی روبوٹ سے کم نہیں بس فرق یہ ہے کہ ان کے نیچے پہیے لگے ہیں،‘ ایلون نے کہا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اے آئی روبوٹ کی ٹیکنالوجی تیار ہے اور ہماری کمپنی بہترین سینسر اور ایکچوایٹرز ہیں جس کی بدولت انسان نما روبوٹ بنانا آسان ہوجاتا ہے۔

ایلون مسک نے اپنے انسانی روبوٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے چلنے کی رفتار 8 کلومیٹر فی گھنٹہ تک رکھی گئی ہے اور اسے کمزور بنایا گیا تاکہ انسان اس پر وقت پڑنے پر قابو پاسکیں۔ کیونکہ اس سے قبل ایلون مسک کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بے قابو مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے بہت بڑا خطرہ بھی بن سکتی ہے۔

ٹیسلا کے سربراہ نے یہ بھی کہا ہے کہ روبوٹ ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ تاہم اس روبوٹ کےلباس میں ایک انسان کو داخل کرکے دکھایا گیا ہے کہ آپٹیمس دیکھنے میں کیسا لگے گا۔ اس دوران ایلون مسک نے یہ اعلان بھی کیا ہے ان کی کمپنی اے آئی مائیکروچپ بناچکی ہے جسے ڈی ون کا نام دیا گیا ہے۔ یہ چپ ڈوجو نامی کمپیوٹرمیں نصب کی جائے گی۔ سپرکمپیوٹر سے ٹیسلا کاروں کے سینسر اور کیمروں سے حاصل شدہ ڈیٹا پروسیس کیا جائے گا۔ اس کی بدولت نیورل نیٹ ورکس کو ترقی دی جائے گی تاکہ ازخود چلنے والی کار ٹیکنالوجی کو زیادہ محفوظ اور مؤثر بنایا جا سکے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close