کراچی : سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک نوجوانوں کے لیے موت کا کنواں بن گیا ہے. ٹک ٹاک وڈیو بنانے کے باعث ملک بھر میں لڑکیوں سمیت درجنوں نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور چند ماہ کے دوران صرف کراچی میں دس ٹک ٹاکرز جاں بحق ہو چکے ہیں
نوجوان نسل میں ٹک ٹاک وڈیوز بنانے اور اس میں ایڈونچر شامل کرنے کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے، وڈیو بنانے کے شوق میں کوئی اپنی ہی رائفل کا شکار ہوا اور کوئی چلتی ٹرین کے سامنے آکر دنیا سے رخصت ہوا، افسوسناک امر یہ ہے کہ میڈیا پر ایسے واقعات رپورٹ ہونے کے باوجود عوام میں شعور بیدار نہیں ہوا اور تسلسل کے ساتھ یہ واقعات اب بھی جاری ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں درجنوں اور صرف کراچی میں چند ماہ کے دوران دس افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں
ٹک ٹاک کی وجہ سے جنم لینے والے تنازعات بھی اموات کی بڑی وجہ ہیں. کراچی کے علاقے گارڈن میں فائرنگ کے ایک ہی واقعے میں چار ٹک ٹاکرز، قائد آباد میں فائرنگ سے ماں بیٹی کی ہلاکت ہوئی جب کہ سعید آباد میں ٹک ٹاکر بیوی پر تیزاب پھینکنے کا واقعہ بھی رونما ہوچکا جب کہ کئی واقعات میں سیکیورٹی گارڈز اپنی ہی گولیوں کا شکار ہوئے
اسی طرح کئی ایسے واقعات پیش آئے جن میں فائرنگ کرکے ایک دوسرے کی جان لی گئی بلکہ کئی تو ایسے افراد بھی جان سے گئے، جو کہ محض بندوقیں اپنے سینے یا اپنے سر پر رکھ کر وڈیو بنا رہے تھے
کراچی میں رواں برس فروری میں گارڈن کے علاقے میں فائرنگ سے ٹک ٹاکر مسکان ، عامر اور ان کے دو دوست سجاد اور ریحان مارے گئے
جون کے آخری ہفتے میں قائد آباد کے علاقے شیرپاؤ کالونی میں اسحاق نامی شخص نے اپنی ٹک ٹاکر اہلیہ رمشا کو وڈیو بنانے سے کئی مرتبہ منع کیا لیکن وہ نہ مانی اور پھر اس نے گھر میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں نہ صرف اس کی اہلیہ بلکہ اسے بچانے کے لیے آنے والی اس کی ماں کوثر بھی ماری گئی
گلشن معمار میں سیکیورٹی گارڈ انور نے ٹک ٹاک کی وڈیو بناتے ہوئے رائفل سینے پر رکھ کر چلاتے ہوئے اپنی زندگی کا چراغ گل کر دیا ، گزشتہ برس کے آخر میں بھی گلستان جوہر کے علاقے میں سلام نامی سیکیورٹی گارڈ ٹک ٹاک کی وڈیو بناتے ہوئے اپنی ہی گولی کا شکار ہوگیا تھا، دو روز قبل سعید آباد کے علاقے میں ٹک ٹاکر بیوی پر اس کے سابق شوہر ذیشان نے تیزاب پھینک دیا اور کئی واقعات میں لوگ زخمی بھی ہوئے
اگر پورے ملک میں مجموعی صورتحال دیکھی جائے تو کئی لوگ نہروں میں، سوئمنگ پول میں چھلانگیں لگاتے ہوئے حادثات کا شکار ہوئے اور کبھی چلتی ٹرین کے سامنے آکر خود سے ہی جینے کا حق چھین لیا، غرض یہ کہ لوگ ٹک ٹاک ایپ پر کسی مثبت سرگرمی کے بجائے جلدی مشہور ہونے کے چکر میں خطرات سے کھیلنے کی ویڈیو زیادہ بناتے اور حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں
اس حوالے سے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلے بھی حکومت کئی مرتبہ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرچکی ہے اور اب جب اس قسم کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تو حکومت کو اس پر مستقل پابندی کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے.