موہن جو دڑو کیوں تباہ ہوا؟

نیوز ڈیسک

آپ یہ تو جانتے ہی ہونگے کہ آثار قدیمہ کے ماہرین کافی عرصے سے اس مفروضے پر غور کرتے رہے ہیں کہ شاید آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمیٹ چینج) موہن جودڑو اور اس سے وابستہ وادیء سندھ کی تہذیب کے خاتمے کی وجہ بنی تھی؛ تو اب یہ بھی جان لیجئے کہ محققین کو اب اس مفروضے کا ریاضیاتی ثبوت بھی مل گیا ہے۔

جی ہاں، روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ریاضی دان نشانت ملک نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا ہے، کہ مون سون کی اوقات میں تبدیلی سے خشک سالی کا راج ہوا اور عہدِ کانسی (برونز ایج) کی یہ شاندار تہذیب تین ہزار سال سال قبل اپنے اختتام کو پہنچی!

نشانت ملک نے شمالی بھارت کے ایک غار میں اگنے والی معدن ’اسٹیلگمائٹ‘ کے ہم جا ( آئسوٹوپ) کا جائزہ لیا ہے۔ یہ وہ طریقہ ہے، جس سے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ایک مقام پر بارش کی کتنی مقدار گری ہوگی؟ اس طرح گذشتہ پانچ ہزار سات سو سال میں مون سون بارشوں کا مکمل ڈیٹا معلوم کیا گیا۔

نشانت ملک کی تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جب وادیء سندھ کی تہذیب عروج کی جانب گامزن تھی تو اس وقت مون سون بارشوں کا رحجان تھا، لیکن جب اس کا زوال شروع ہوا، عین اس دور میں مون سون کا دور یا پیٹرن تیزی سے بدلنے لگا۔ اس کے بعد پانی کی قلت پیدا ہوئی، کال پڑا، فصلیں سوکھ گئیں اور یوں یہ تہذیب اپنے اختتام کو پہنچی.

اس سلسلے میں محقق نشانت ملک کا کہنا ہے "جب ہم ڈیٹا کے ذریعے قدیم آب و ہوا کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ مختصر دورانئے کے لیے ہوتا ہے اور اس میں غیریقینیت کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ہم نے ریاضی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کی ہے۔ یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مختصر وقفے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

اس تحقیق کے لئے نشانت نے الگورتھم پر مبنی مشین لرننگ اور انفارمیشن تھیوری کو بھی مدِ نظر رکھا ہے۔ اس سے موسمیاتی ریکارڈ کےگمشدہ گوشے معلوم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ موسمیاتی امکانات پر بھی غور کیا گیا ہے۔ لیکن اسٹیلگمائٹ کا ریکارڈ بھی اتنا اچھا نہیں ہوتا اور ہر پانچ سال بعد ہی مون سون کی صورتحال کو اجاگر کرتا ہے۔

ہڑپا اور موہن جودڑو جنوبی ایشیا کی قدیم تہذیب میں شامل ہیں جن کا مقابلہ مصری اور میسوپوٹیمیا آثار سے بھی کیا جاتا ہے۔ اپنے عروج کے عہد میں یہ تہذیب 1500 کلومیٹر تک وسیع ہو گئی تھی اور بعض شہروں کی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔ لیکن دیگر بہت سے اسرار کے ساتھ ساتھ موہن جو دڑو اور ہڑپا کے دو اہم رازوں پر سے اب تک پردہ نہیں اٹھ سکا ہیں، جن میں اس کی زبان اور علامات کا مطلب جاننا اور خود اس تہذیب کا زوال شامل ہے۔

جدید تحققیق کے مطابق اس بات کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں کہ وادی سندھ کی اس قدیم تہذیب کی اچانک بربادی بگڑتے ہوئے موسمیاتی نظام کی وجہ سے ہوئی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close