لزبن : ہمارے ہاں بڑھاپے کے حوالے سے ایک محاورہ مشہور ہے اور وہ ہے سٹھیا جانا، جس سے برھاپے میں ذہنی صلاحیتوں کے متاثر ہونے کا تاثر جڑا ہوا ہے، لیکن اب پرتگالی اور امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بڑھاپے میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کچھ دماغی صلاحیتیں بہتر بھی ہو جاتی ہیں
یہ تحقیق 58 سے 98 سال کے 700 تائیوانی نژاد امریکیوں پر کی گئی ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ کی تین اہم صلاحیتیں نوجوانی اور جوانی کی نسبت بڑھاپے میں زیادہ بہتر ہوتی ہیں:
چوکنا پن (Alerting)، یعنی موصول شدہ اطلاعات/ معلومات کی طرف زیادہ دھیان اور توجہ کا ہونا
رُخ بندی (Orientation)، یعنی دماغی وسائل (ارتکازِ توجہ) کو کسی خاص مقام یا ماحول کی طرف منتقل کرنے کی صلاحیت
اور اختیاری ممانعت (Executive inhibition)، یعنی توجہ بٹانے والی غیر ضروری چیزوں کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف ضروری چیز/ کام پر توجہ مرکوز رکھنا۔
مثلاً اگر آپ کار ڈرائیو کرتے ہوئے سڑک پر جارہے ہیں تو دوسری گاڑیوں کے ساتھ ساتھ آپ پیدل چلنے والوں سے بھی ہوشیار رہتے ہیں اور جب آپ کسی چوراہے یا ٹریفک سگنل کے قریب پہنچتے ہیں تو آپ اور بھی زیادہ چوکنے ہوجاتے ہیں۔
اب اسی دوران اگر کوئی شخص اچانک ہی سڑک پر آجائے تو آپ کی توجہ فوراً اس پر منتقل ہوجاتی ہے اور آپ اپنی کار کی رفتار کم کرکے یا بریک لگا کر کوشش کرتے ہیں کہ اس سے نہ ٹکرائیں
اسی طرح کار ڈرائیونگ کے دوران آپ اِدھر اُدھر اُڑتے ہوئے پرندوں اور سائن بورڈز/ بل بورڈز کو نظرانداز بھی کررہے ہوتے ہیں کیونکہ ڈرائیونگ کے نقطہ نگاہ سے یہ غیر ضروری طور پر توجہ بٹانے والی چیزیں ہیں
ان تمام بزرگوں کی مختلف ذہنی آزمائشوں کے بعد معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمری سے بڑھاپے تک صرف چوکنے پن (Alerting) کی صلاحیت کم ہوئی جبکہ 58 سے 78 سال کے بیشتر افراد میں رُخ بندی (Orientation) اور اختیاری ممانعت (Executive inhibition) والی صلاحیتیں بہتر ہوتی دیکھی گئیں۔ البتہ تقریباً 80 سال کی عمر سے ان میں یہ دونوں صلاحیتیں بھی بتدریج کمزور پڑنے لگیں
یہ تاثر عام ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ تمام ذہنی و جسمانی صلاحیتیں کم ہونے لگتی ہیں لیکن ریسرچ جرنل ’’نیچر ہیومن بیھیویئر‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ بعض معاملات میں ہمارا دماغ بہتر ہوتا ہے، البتہ، عمر زیادہ بڑھنے پر یہ ذہنی صلاحیتیں بھی بالآخر زوال کا شکار ہوجاتی ہیں.