ندن : برطانوی اور امریکی سائنسدانوں نے بہت کم فریکوینسی والی بجلی کے معمولی جھٹکوں سے کمر کا شدید درد ختم کرنے میں اتنی غیرمعمولی کامیابی حاصل کی ہے کہ جس پر وہ خود بھی یقین نہیں کر پا رہے
اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق یہ تجربات کنگز کالج لندن کے ماہرین کی نگرانی میں ایسے بیس مریضوں پر کیے گئے جن کی کمر کے نچلے حصے میں پچھلے کئی برسوں سے شدید درد تھا، جو بعض مریضوں میں کمر سے شروع ہو کر کولہوں اور ٹانگوں تک پہنچ رہا تھا. مستقل دوائیں کھانے اور کمر کی سرجری کروانے کے بعد بھی ان مریضوں کے درد میں کچھ خاص افاقہ نہیں ہو رہا تھا
یہ تجربات اس سے پہلے چوہوں پر کیے گئے تھے، جن سے انکشاف ہوا تھا کہ اگر کمر کے نچلے حصے میں، ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد الیکٹروڈز لگا کر ان میں سے بہت کم تعدد والی بجلی (الٹرا لو فریکوینسی الیکٹرک کرنٹ) گزاری جائے تو کمر کے درد میں بہت کمی لائی جا سکتی ہے
خیال رہے کہ الٹرا لو فریکوینسی میں 300 ہرٹز سے 3,000 ہرٹز والی برقی مقناطیسی لہریں شامل ہوتی ہیں
انسانی آزمائشوں کے دوران مریضوں کی کمر میں، معمولی آپریشن کے بعد، ریڑھ کی ہڈی کے قریب دو چھوٹے چھوٹے الیکٹروڈز نصب کیے گئے، جن میں سے روزانہ تھوڑی دیر تک بہت کم فریکوینسی پر معمولی سی بجلی گزاری گئی
بجلی گزرنے پر ریڑھ کی ہڈی میں موجود اعصاب سے درد کے سگنل دماغ تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور یوں ان مریضوں میں کمر درد کی شدت میں واضح کمی دیکھی گئی
تقریباً دو ماہ تک جاری رہنے والے ان تجربات میں 90 فیصد مریضوں کی کمر کا درد اوسطاً 80 فیصد کم ہوگیا جبکہ ان میں سے بھی چند مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں کمر کا درد بالکل بھی محسوس نہیں ہو رہا
پندرہ دنوں تک یہ عمل روزانہ دوہرا کر روک دیا گیا، جس کے بعد تمام مریضوں میں کمر کا درد بھی بتدریج بڑھنے لگا؛ اور بالآخر تئیسویں روز تک ان کی کیفیت ویسی ہی ہوگئی کہ جیسی علاج شروع ہونے سے پہلے تھی
تجربات کے نتائج نے انہیں انجام دینے والے سائنسدانوں تک کو حیران کردیا ہے۔ اب وہ اپنے ابتدائی مشاہدات کی مزید تصدیق کےلیے زیادہ بڑا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں
آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنس ٹرانس لیشنل میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے بارے میں دوسرے ماہرین کا کہنا ہے کہ یا تو یہ کوئی بہت بڑی غلط فہمی ہے یا پھر کچھ ایسا نیا دریافت کرلیا گیا ہے جو مستقبل میں کمر کے درد کا منفرد اور مؤثر علاج ثابت ہوگا.