پی پی اور اے این پی کے بغیر بھی پی ڈی ایم کراچی پاور شو متاثر کن رہا

نیوز ڈیسک

کراچی : کثیرالجماعت حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے کراچی میں اتوار کو منعقدہ جلسے میں جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کی اکثریت نظر آئی، جس کی وجہ سے یہ جے یو آئی کا جلسہ عام محسوس ہو رہا تھا

ماضی کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے بغیر اتوار کو  منعقد کیے جانے والے جلسے میں پاکستان مسلم لیگ (نون) ،اختر مینگل کی بلوچستان نيشنل پارٹی(مینگل)، جمعیت علما پاکستان اور پروفیسر ساجد میر کی مرکزی جمعیت اہلحدیث کے کارکنان اپنی جماعتوں کے جھنڈے اٹھائے نظر آئے مگر اکثریت جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کی تھی

جلسے سے ایک دن پہلے ہفتے کو جمعیت علما اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی ناظمِ انتخابات مولانا راشد سومرو نے پی ڈی ایم کے جلسے میں خواتین کو یہ کہہ کر شرکت کرنے سے روک دیا تھا کہ ’جلسہ تاریخی ثابت ہوگا، اس لیے خواتین کو زحمت نہیں دے سکتے، جلسے میں مدارس کے طالب علم بھی دھڑلے سے شریک ہوں گے۔ ہم خواتین کےخلاف نہیں بلکہ ان کا احترام کرتے ہیں، اس لیے جلسے میں شرکت سے روک رہے ہیں۔‘

اس کے باوجود جلسے میں سفید کپڑے سے ڈھانپی ڈیڑھ سو کرسیاں خواتین کے لیے مختص کی گئی تھیں۔ جب کہ منع کرنے کے باوجود جلسے میں شرکت کرنے کچھ خواتین پہنچی ہوئی تھیں

جمعیت علما اسلام کارکنان کی ایک بڑی تعداد صوبائی دارالحکومت کراچی سے پانچ سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شمالی سندھ کے مختلف اضلاع سے پہنچی ہوئی تھی

سکھر ضلع کے پنوں عاقل سے کراچی جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے عبدالرحمان نے بتایا کہ صرف پنوں عاقل شہر سے جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کی پانچ بسیں آئی ہیں. جبکہ شکارپور سے آنے والے عمر رسیدہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ وہ بیمار ہیں مگر اس کے باجود مولانا (فضل الرحمٰن) کے بلانے پر جلسے میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں

پاکستان کے سیاسی امور کے ماہر صحافی ضیا الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے کراچی جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پی ڈی ایم سے علیحدہ ہوجانے کے باوجود جمعیت علما اسلام (ف) کراچی شہر میں پی ڈی ایم کا ایک متاثر کن جلسہ منعقد کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے

ضیاء الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام (ف) کا کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے کوکامیاب کرانے میں کلیدی کردار رہا ہے، جمعیت علما اسلام (ف) پھر سے پارٹی کارکنوں کوجلسہ گاہ میں لانے میں کامیاب رہی

کراچی میں گزشتہ سال اور حالیہ سال کے شروعات میں پی ڈی ایم کے جلوس سے موازنہ کرتے ہوئے ضیا الرحمٰن نے کہا کہ اسی مقام پر پہلے ہونے والے ان دونوں جلسوں میں پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ تھی اور اس وقت جلسے کی میزبانی سندھ کی حکمران جماعت پی پی پی کے پاس تھی جو صوبے کی سرکاری مشینری کو استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے بھر سے ایم این اے اور ایم اپی ایز کے ذریعے جلسے کو کامیاب کرانے میں کامیاب رہی۔ مگر اس بار سرکاری مشینری نہ ہونے کے باجود جمعیت علما اسلام (ف) کی جانب سے کلیدی کردار ادا کرنے اور کارکنان کو دور دراز سے جلسے میں لانے کے سبب یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا جلسہ تھا

جلسے میں شرکت کے لیے صدر ن لیگ شہباز شریف بھی پہنچے تھے، جب کہ پی ڈی ایم کے گزشتہ سال اسی مقام پر ہونے والے جلسے میں مسلم لیگ نواز کی جانب سے مریم نواز نے شرکت کی تھی

جلسے سے اپنے خطاب میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جعلی حکمرانوں نے تین سال میں پاکستان کو غیر محفوظ ریاست بنا دیا ہے، معیشت جمود کا کا شکار ہے، حکمرانوں نےکشمیر مودی کو بیچ دیا، کسی کے مفاد کے لئے ملکی جغرافیہ بدل دیا، اب اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا،جلسے ہونگے روڈ کارواں بھی ہوگا، انقلاب کے سوا کوئی راستہ نہیں، آپ کا احتساب کرنا ہوگا

انہوں نے کہا کہ اڈے کس نے مانگے، تم نے تو امریکیوں کو لا کر پاکستانی ہوٹلوں میں بیٹھا دیا،امریکاافغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کے لئے نئی شرطیں نہ لگائے

سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ معاشرےمیں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے، غریب بیچارا دھکے کھاتا ہے، چند لاکھ لوگ وسائل پر بھی قابض ہیں، پاکستان عالمی تنہائی کا شکار کیوں ہوگیا ہے۔ دنیا کا ایک لیڈر فون نہیں کرتا اور دوسرا لیڈر فون سنتا نہیں ہے

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کراچی کا امن بحال کرایا، موقع ملا تو کراچی کو پیرس بنا دیں گے. بنی گالا میں بیٹھے ہوئے شخص کو کیا معلوم غریب کی حالت کیا ہے ، عمران گمراہ کررہے ہیں، حکومت کو دفن کرنے کے لئے لاکھوں افراد اسلام آباد جائیں گے

جلسے سے آفتاب شیر پاؤ، ڈاکٹر عبدالمالک، جہانزیب جمالدینی، اویس نورانی، ساجد میر، مفتاح اسماعیل، انجینئر امیر مقام، عبدالغفور حیدری، علامہ راشد محمود سومرو و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے سے خطاب کیا

واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر 2020 میں حزب اختلاف کی جمعیت علما اسلام (فضل)، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (نواز)، محمود خان اچکزئی کی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، اختر مینگل کی بلوچستان نيشنل پارٹی(مینگل)، عبدالمالک بلوچ کی نیشنل پارٹی (بزنجو)، جمعیت علما پاکستان، پروفیسر ساجد میر کی مرکزی جمعیت اہلحدیث، آفتاب احمد شیرپاؤ کی قومی وطن پارٹی، عوامی نيشنل پارٹی سمیت گیارہ سیاسی جماعتوں نے پی ڈی ایم بنانے کا اعلان کیا تھا

بعد میں سینیٹ الیکشن پر اختلافات کے بعد  پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے اتحاد سے علیحدگی کرلی۔ اب اس اتحاد میں نو پارٹیاں شامل ہیں

حکومت مخالف یہ اتحاد اپنے قیام سے اب تک ملک کے مختلف شہروں میں سترہ جلسے کر چکا ہے۔ جب کہ اتوار کو کراچی میں ہونے والا جلسہ اتحاد کا اٹھارواں جلسہ تھا۔ اس سے پہلے گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان، لاہور، لاڑکانہ، بہاول پور، بنوں، بری والا، لورالائی، اسلام آباد، مظفرآباد، حیدرآباد، سیال کوٹ، اور سوات میں اتحاد کے جلسے منعقد ہو چکے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close