دنیا کا واحد شخص جو آنکھ کی پتلی سکیڑ اور پھیلاسکتا ہے

سنگت میگ اسپیشل

جرمنی : ہم اگر آئینے میں اپنی آنکھ دیکھیں، تو ہمیں اس کے عین درمیان موتی جیسا سیاہ دانہ دکھائی دے گا، جسے پتلی (پپل) کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے حال ہی میں دنیا میں ایک ایسے شخص کا انکشاف ہوا ہے، جو جب چاہے اپنی آنکھوں کی پتلی پھیلا سکتا ہے اور سکیڑ سکتا ہے۔ یہ ساری دنیا میں اپنی نوعیت کا واحد انسان ہے

یہ تحقیق انٹرنیشنل جرنل آف سائیکوفزیالوجی میں شائع ہوئی ہے، جس میں اس منفرد تئیس سالہ جرمن نوجوان کے بارے میں بتایا گیا ہے. نوجوان کی شناخت چھپاتے ہوئے اسے ”ڈی. ڈبلیو“ کا نام دیا گیا ہے

تحقیقی رپورٹ کے مطابق تاحال اس طرح کا کوئی واقعہ طبی تاریخ میں نہیں ملتا اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا انوکھا اور منفرد کیس بھی ہے

عام طور پر ہماری آنکھ کی پتلی روشنی کی کمی بیشی کے لحاظ سے تبدیل ہوتی ہے۔ البتہ آنکھوں کے ہسپتال میں قطروں کی بدولت اسے پھیلایا جاتا ہے. اس عمل کو ”پپل ڈیلیشن“ یعنی ”پُتلیوں کا پھیلاؤ“ کہا جاتا ہے۔ کبھی کبھار خوف اور حیرت سے آنکھ کی پتلی پھیل کر وسیع ہوجاتی ہے، لیکن اب بھی یہ انسان کے قابو میں نہیں رہتی

تئیس برس کے جرمن طالب علم نے آنکھ کے اس نازک پٹھے پر قابو پالیا ہے، جس کی بدولت پتلی سکڑتی اور پھیلتی ہے۔ اس پٹھے کو ’اسفنکٹر مسل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ماہرین کےمطابق یہ پھیلاؤ ’بالراست طریقے‘ سے ممکن ہے جس کی یہ پہلی انسانی مثال ہے

اس نوجوان نے سائنسدانوں کو بتایا کہ وہ کمپیوٹر گیم کا شوقین ہے۔ سولہ برس کی عمر میں وہ گیم کھیلتے کھیلتے تھک گیا، جب اس نے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر آنکھوں کو راحت دینے کی کوشش کی، تو معلوم ہوا کہ وہ بہت آسانی سے اپنی ایک آنکھ کی پتلی پر قابو پاسکتا ہے۔ پھر اس نے دوسری آنکھ کی کوشش کی تو اس میں بھی اسے کامیابی ملی۔ اب وہ بہت آرام سے دونوں آنکھوں کی پتلیوں کو پھیلانے اور سکیڑنے پر مہارت رکھتا ہے

ہالینڈ کی یوتریخت یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوف اسٹراچ نے اس نوجوان سے ملاقات کر کے اس پر تحقیق کی ہے۔ نوجوان نے انہیں بتایا کہ تناؤ کی صورت میں پُتلی پھیل جاتی ہے، جبکہ راحت اور آرام کی کیفیت میں وہ سکڑ جاتی ہے۔

دوسری جانب جرمنی کی مشہور الم یونیورسٹی نے بھی نوجوان پر تحقیق کی ہے۔ ایک تجربے میں اسے آنکھوں کی پُتلی پھیلانے اور سکیڑنے کو کہا گیا ۔ اس دوران اس کی جلد پر ہلکا کرنٹ دیا گیا تاکہ کسی دماغی برقی سرگرمی کو جانچا جاسکے۔ تاہم اس کے کوئی ثبوت نہیں ملے

سائنسدانوں کے مطابق آرام کی حالت اور گفتگو کرتے ہوئے نوجوان ‘ڈی ڈبلیو’ کی پُتلی اپنی جسامت بدلتی رہتی ہے۔ پھر ایف ایم آر آئی کی بدولت بھی دماغ اور پورے عمل کا جائزہ لیا گیا ہے.

یہ بھی پڑھئیے:

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close