کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں معذور بچوں کی تعلیم کی فراہمی کے لیئے اسپیشل سیکریٹری محکمہ تعلیم سے پچھلے پانچ سال میں ملنے والے بجٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے
سندھ ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اسپیشل ایجوکیشن کے اسکولوں کا وزٹ کر کے ایک ماہ میں وڈیوز اور تصاویر کے ساتھ تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں
سماعت کے موقع پر اسپیشل سیکرٹری محکمہ تعلیم سندھ عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ اسپیشل ایجوکیشن کس چیز کو کہتے ہیں اس کا کیا کام ہوتا ہے؟
سیکریٹری نے کہا جو بچے بولنے اور سننے کی صلاحیت نہیں رکھتے انہیں تعلیم فراہم کرتے ہیں، بیورو آف اسٹیٹکس کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں تین لاکھ اسپیشل بچے ہیں اس وقت 3653 معذور بچے مختلف 66 اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صرف چھیاسٹھ اسکول ان بچوں کے لئے کافی ہیں؟ سیکریٹری نے کہا کہ صوبے میں تین لاکھ اسپیشل چلڈرن ہیں مگر رجسٹرڈ یہی ہیں
عدالت نے حکم دیا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں کتنا بجٹ ملا، کتنا کام ہوا ہے، تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں
عدالت نے کہا کہ آپ اپنی کارکردگی بتائیں کبھی اسکولوں کا وزٹ کیا ہے؟ ان اسکولوں میں کون سی کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے، کون سا سلیبیس پڑھایا جاتا ہے؟
اسپیشل سیکریٹری ایجوکیشن نے بتایا کہ ان اسکولوں میں بچوں کو بارہویں کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے، مجموعی طور پر اسپیشل ایجوکیشن سسٹم میں کل 176 اسامیاں ہیں، جن میں سے صرف پچاس اسامیوں پر افسران کام کر رہے ہیں، عدالت نے 126 اسامیان خالی ہونے پر حیرت کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیئے: