نئی دہلی : ہزاروں بھارتی کسانوں نے مودی حکومت کی طرف سے بنائے گئے کسان دشمن قوانین کے خلاف مظاہروں کے ایک سال مکمل ہونے پر دوبارہ احتجاج کا آغاز کرتے ہوئے ملک کے دارالحکومت نئی دہلی کے باہر اہم شاہراہوں اور ریلوے ٹریک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں بلاک کر دیا
ان مظاہروں کے وجہ سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سب سے بڑے سیاسی چیلنج کا سامنا ہے، جنہوں نے 2019ع میں دوسری بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی
رنگ برنگے جھنڈے لہراتے اور مفت کھانا تقسیم کرتے ہوئے سیکڑوں کسان بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقے میں ایک احتجاجی مقام پر اکٹھے ہوئے۔
احتجاج کرنے والے ایک کسان منجیت سنگھ نے کہا کہ پہلے دن ہم میں جو جوش و خروش تھا، یہ اب بہت بڑھ گیا ہے
مظاہرین نے تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، کچھ تو اپنے ساتھ ضروری سامان بھی لے آئے اور دن گزرتے ہی وہیں ڈیرے ڈال دیے
احتجاج کے باعث نئی دہلی کے جنوب مغربی اور مشرقی کناروں پر شاہراہوں پر ٹریفک کو روک دیا گیا اور دارالحکومت سے پڑوسی ریاستوں تک رسائی منقطع کردی. جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے شہر کے مضافات میں تین اہم احتجاجی مقامات پر پولیس تعینات کی گئی تھی
کسانوں کی یونینز کے اتحاد، جسے سمیکتا کسان مورچا یا متحدہ کسان محاذ کہا جاتا ہے، نے دکانوں، دفاتر ، فیکٹریوں اور دیگر اداروں سے یکجہتی کے لیے دس گھنٹے کی ہڑتال کرتے ہوئے اپنے دروازے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے
پڑوسی ریاستوں، پنجاب اور ہریانہ میں، جو زرعی پیداوار میں ملک کی دو سب سے بڑی ریاستیں ہیں، ہزاروں مظاہرین نے شاہراہوں کو بھی بلاک کیا جس سے کچھ علاقوں میں ٹریفک رک گئی
مشرقی ریاست بہار میں ٹرینوں کو روک دیا گیا کیونکہ کسان ریلوے ٹریک پر بیٹھ گئے تھے، مظاہرین سڑکوں پر بھی آئے، مودی حکومت کے خلاف نعرے لگائے، ٹائر جلائے اور پورے علاقے میں سڑکیں بلاک کیں۔
پولیس نے بتایا کہ 500 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم مزید کہا کہ شٹ ڈاؤن پرامن رہا
جنوبی شہر بنگلور میں سیکڑوں لوگوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کی حمایت میں مارچ کیا
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ریاست کیرالا میں حکمران لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ نے مکمل شٹ ڈاؤن کی اپیل کی ہے
بھارت میں اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس پارٹی نے کسانوں کی حمایت کی ہے. کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں
حکومت نے قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کو جدید بنانا ضروری ہے اور یہ قوانین نجی سرمایہ کاری کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کریں گے۔ تاہم کسانوں کا کہنا تھا کہ نیا قانون ضمانتی قیمتوں کو ختم کرکے ان کی کمائی کو تباہ کردے گا اور انہیں اپنی فصلیں کارپوریشنز کو سستی قیمتوں پر فروخت کرنے پر مجبور کرے گا.