لندن : برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اونٹ اور لاما میں بننے والی مختصر اینٹی باڈیز یعنی ’نینو باڈیز‘ سے انسانوں میں کورونا وائرس کا خاتمہ ممکن ہے
واضح رہے کہ لاما اور اونٹ کا تعلق جانوروں کے ایک ہی خاندان سے ہے اور ماہرین نے جو ’نینو باڈی‘ دریافت کی ہے وہ ان دونوں میں یکساں طور پر بنتی ہے
اس ضمن میں کی جانے والی تحقیق کے لیے روزالن فرینکلن انسٹی ٹیوٹ، برطانیہ کے سائنسدانوں نے ابتدائی طور پر تجربہ گاہ میں رکھے گئے ایک لاما میں ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) داخل کیا تو لاما کے جسم میں موجود ایک خاص نینو باڈی نے وائرس کو جکڑ کر مزید پھیلنے سے روک دیا
لاما میں سے یہ نینوباڈی الگ کی گئی اور اگلے مرحلے میں اسے ہیمسٹرز (چوہوں جیسے جانوروں) پر آزمایا گیا جو ’سارس کوو 2‘ وائرس سے متاثر کیے گئے تھے. ہیمسٹرز میں بھی اس نینوباڈی نے وہی کارکردگی دکھائی جس کا مظاہرہ یہ لاما میں کر چکی تھی
اس تحقیق کے نگران اور ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مرکزی مصنف ڈاکٹر ریمنڈ اوونز کہتے ہیں کہ لاما سے حاصل شدہ نینو باڈی کو اسپرے کی شکل میں براہِ راست ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں پہنچایا جاسکتا ہے، جو اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے
واضح رہے کہ اب تک کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے دی جانے والی اینٹی باڈیز انجکشن یا ڈرپ کے ذریعے متاثرہ فرد کے خون میں براہِ راست شامل کی جاتی ہیں
یہ اینٹی باڈیز اُن افراد کے بلڈ پلازما میں شامل ہوتی ہیں، جو کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہوں
عام اینٹی باڈیز کے مقابلے میں نینو باڈیز کی جسامت بہت کم ہوتی ہے، لیکن اب تک کی تحقیق میں انہیں ایسے کئی وائرسوں اور جرثوموں کے خلاف بھی مؤثر پایا گیا ہے، جن پر روایتی اینٹی باڈیز کا کوئی اثر نہیں ہوتا
1989ع میں لاما اور اونٹ پر تحقیق کے دوران پہلی بار نینوباڈیز دریافت ہوئیں تھیں، جبکہ ان سے اوّلین علاج وضع کرنے میں مزید تین دہائیوں کا عرصہ لگا.