ڈیپ فیک ٹیکنالوجی خواتین کے خلاف خطرناک ہتھیار بن گئی

ویب ڈیسک

موجودہ دور کو ٹیکنالوجی کا دور قرار دیا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی سے اس کا مثبت کے بجائے منفی استعمال زیادہ ہورہا ہے. ایسی ہی ایک ٹیکنالوجی ”ڈیپ فیک“ بھی ہے، جو کسی بھی شخص کی زندگی برباد کر سکتی ہے

ڈیپ فیک تصاویر یا وڈیوز ایسے ہوتے ہیں، جن میں نظر آنے لوگ وہ کہہ یا کر رہے ہوتے ہیں، جو انہوں نے کبھی کیا نہیں ہوتا اور اس مقصد کے لیے کسی شخص کی تصویروں کا  ڈیٹا درکار ہوتا ہے تاکہ حقیقی نظر آنے والی فوٹیج یا تصویر تیار کی جا سکے

اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو خاص طور پر خواتین کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے

نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ڈیپ ٹریس نامی سائبر سیکیورٹی کمپنی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک سال کے دوران آن لائن ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے تیار ہونے والی ویڈیوز کا 96 فیصد حصہ فحش اور غیر اخلاقی وڈیوز پر مشتمل تھا اور ان سب میں خواتین کے چہروں کو بدلا گیا، جبکہ ان کو تیرہ کروڑ سے زائد بار دیکھا گیا

بوسٹن یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر ڈینیئل سائٹرون نے محققین کو بتایا کہ ڈیپ فیک کو خواتین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے

ان کا کہنا تھا ‘ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو خواتین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان کے چہروں کو فحش وڈیوز میں لگایا جارہا ہے، یہ دہشت زدہ کرنے والا، شرمناک، گھناﺅنا اور زبان بندی کرنے والا ہے، ان وڈیوز سے خواتین کے لیے آن لائن رہنا، ملازمت کا حصول یا اسے برقرار رکھنا اور خود کو محفوظ سمجھنے جیسے احساس کو مشکل بنا سکتا ہے

تحقیق میں بتایا گیا کہ دسمبر 2018ع سے اب تک کمپنی نے دریافت کیا کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی والی ساڑھے چودہ ہزار ویڈیوز آن لائن ہیں، جو کہ اس گزشتہ سال کے مقابلے میں سو فیصد زیادہ ہیں اور ان میں سے 96 فیصد فحش وڈیوز ہیں

تحقیق کے مطابق گزشتہ سال فروری میں ایسی متعدد سائٹس کام کرنے لگی ہیں، جو ڈیپ فیک پورن کو جگہ دے رہی ہیں اور ان میں سے ٹاپ چار سائٹس میں تیرہ کروڑ چالیس لاکھ سے زائد ویوز ریکارڈ ہوئے

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو آگے بڑھنے میں GitHub میں چہرے بدلنے والے مقبول الگورتھمز کی مقبولیت کا اہم کردار ہے، جبکہ مشین لرننگ تیکنیکس بھی اس کی بڑی وجہ ہیں

گزشتہ برس جون میں ایک ایسی موبائل ایپ سامنے آئی تھی، جو کسی بھی خاتون کی بے لباس تصویر منٹوں میں تیار کر دیتی تھی

ڈیپ نیوڈ نامی اس ایپ کے سامنے آنے کے بعد مختلف مضامین میں اس پر شدید تنقید ہوئی تھی اور اس کے غلط استعمال کے سنگین نتائج کا انتباہ بھی دیا گیا تھا، جس پر اسے فوری بند کردیا گیا تھا

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ اب ایسی متعدد ایپس، آن لائن مارکیٹ پلیس اور سروسز موجود ہیں جو منٹوں میں ڈیپ فیک وڈیوز تیار کرنے میں مدد دیتی ہیں، تو اگر کوئی ٹیکنالوجی میں ماہر نہ بھی ہو تو وہ چند روپے دے کر ایک فیک وڈیو حاصل کرسکتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close