پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کے پیچھے ’مغربی تکبر‘ تھا, مائیکل ہولڈنگ

نیوز ڈیسک

ویسٹ انڈیز کے سابق فاسٹ بولر مائیکل ہولڈنگ نے کہا ہے کہ انگلینڈ نے پاکستان کا دورہ منسوخ کر کے ‘مغربی تکبر‘ کا مظاہرہ کیا

واضح رہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے خطے میں سفر کرنے کے حوالے سے ’بڑھتے ہوئے خدشات‘ اور ببل ماحول میں رہنے کے ’دباؤ‘ کو وجہ بتاتے ہوئے گذشتہ ماہ دورہ پاکستان منسوخ کر دیا تھا، انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا

مائیکل ہولڈنگ نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی طرف سے دورہ منسوخی کے بعد جاری کیے گئے وضاحتی بیا پر کہا ہے کہ ای سی بی کا بیان مجھے ٹھیک نہیں لگتا، اس کا کوئی جواز نہیں ہے

مائیکل ہولڈنگ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب انہیں ”کرکٹ رائٹرز کلب پیٹر سمتھ ایوارڈ“ سے نوازا گیا۔ اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سامنے آ کر دورہ منسوخ کرنے کے فیصلے کے ردعمل کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ انھیں پتا ہے کہ انھوں نے جو کیا ہے، وہ غلط تھا

مائیکل ہولڈنگ نے کہا کہ تو انکوں نے ایک بیان جاری کیا اور بیان کے پیچھے چھپ گئے ہیں۔ مجھے اس سے وہ فضول باتیں یاد آتی ہیں جو انھوں نے ”بلیک لائیوز مَیٹر“ کے وقت کی تھیں، میں ان سب باتوں کو دہراتا نہیں چاہتا، کیونکہ میں اس بارے میں کافی کچھ کہہ چکا ہوں۔ مگر مجھے اس سے جو اشارہ ملا ہے وہ وہی مغربی تکبر کا ہے

مائکل ہولدنگ نے کہا ’میں آپ کے ساتھ ویسا ہی سلوک کروں گا جیسا میرا دل کرتا ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیسے سوچتے ہیں، میں وہی کروں گا جو میں کرنا چاہتا ہوں۔‘

یاد رہے کہ ای سی بی کے فیصلہ سے تین دن قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنا پاکستان کا دورہ ’سیکیورٹی خدشات‘ کی بنا پر منسوخ کیا تھا۔ دونوں ٹیموں نے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے جو وضاحتی بیان جاری کیا تھا، اس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، ای سی بی کے بیان میں سیکیورٹی خدشات کا ذکر نہیں تھا، صرف دباؤ اور تھکن وجہ قرار دی گئی تھی، جبکہ دوسری طرف ان کے کھلاڑی آئی پی ایل کے لیے دستیاب رہے

یاد رہے کہ پاکستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ میچوں اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے 2020 کے موسمِ گرما میں انگلینڈ گئی تھی اور مکمل بائیو سیکیور ماحول میں یہ دورہ کیا تھا۔ یہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے ابتدائی چھ ماہ میں کیا گیا تھا

اس حوالے سے مائیکل ہولنڈنگ نے کہا ہے کہ ’پاکستان انگلینڈ اس وقت گیا تھا جب ویکسینز بھی موجود نہیں تھیں اور چھ یا سات ہفتے کے لیے گیا تھا۔ وہ گئے انھوں نے کرکٹ کھیلی، انھوں نے اس بات کا پاس رکھا جو انگلینڈ چاہتا تھا تاکہ انگلینڈ کو بچا سکیں۔ اور اب پاکستان میں صرف چار دن کا دورہ بھی منسوخ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ انڈیا کے ساتھ ایسا نہ کرتے کیونکہ انڈیا بہت طاقتور اور امیر ہے

مائکل ہولڈنگ پہلی سرکردہ کرکٹ شخصیت نہیں ہیں، جنہوں نے انگلینڈ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، بلکہ انگلینڈ کے مقتدر صحافی، سابق کرکٹرز یہاں تک کہ موجودہ کھلاڑی اپنے ہی کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں اور اسے ایک کمزور دلیل کے طور پر دیکھ رہے ہیں

اسی بارے میں انگلینڈ کی سابق کپتان شارلٹ ایڈورڈز کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے دو سال میں دو مرتبہ ایسے وقت میں انگلینڈ کا دورہ کیا جب یہاں حالات اچھے نہیں تھے. اس کے باوجود پاکستانی ٹیم قرنطینہ میں رہی اور اس نے میچز کھیلے۔ اب یہ انگلینڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ پاکستان کا دورہ کرتا لیکن جو کچھ ہوا وہ مایوس کن ہے

جبکہ انگلینڈ کی خاتون کپتان ہیدر نائٹ کہتی ہیں کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کرتے وقت کھلاڑیوں سے کسی قسم کا صلاح مشورہ نہیں کیا

انگلینڈ کے سینیئر صحافی جارج ڈوبیل نے انگلینڈ اینڈ ویلز کے اس فیصلے کو اس کے دوہرے معیار کا عکاس قرار دیتے ہوئے اپنے مضمون میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو یہ یاد دلایا ہے کہ ماضی میں انگلینڈ میں دہشت گردی کے متعدد واقعات کے باوجود وہاں انٹرنیشنل کرکٹ جاری رہی ہے، جبکہ کووڈ کی انتہائی مشکل صورتحال میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیموں نے گذشتہ سال انگلینڈ کا دورہ کیا

جارج ڈوبیل کا یہ نکتہ انگلینڈ کے اس فیصلے کے تناظر میں بہت اہمیت رکھتا ہے کہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں صرف چار روز قیام کرنا تھا، جس میں سے ایک دن کا قرنطینہ اور لگاتار دو دن میچ کھیلنے تھے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close