کابل : افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران ایک زوردار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں کم از کم 32 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر قندھار کی مسجد میں اس وقت زوردار دھماکا ہوا ہے، جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔ دھماکا اتنا خوفناک تھا کہ آس پاس کی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے
عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ تین دھماکے ہوئے، پہلا دھماکا مرکزی دروازے پر ہوا، دوسرا وضو خانہ اور تیسرا دھماکا شمالی حصے میں ہوا
دھماکے کے بعد ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے اور مسجد کا فرش خون سے سرخ ہوگیا۔ نمازیوں کی چیخ و پکار قیامت صغریٰ کا منظر پیش کر رہی تھی۔ اپنے عزیزوں کی تلاش میں مسجد کے گرد بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونے سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا رہا
وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے بتایا کہ قندھار شہر کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکا ہوا ہے جس میں ہمارے درجنوں ہم وطنوں کے جان بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ طالبان اہلکار دھماکے کی نوعیت اور نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 32 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہیں جب کہ ابھی زخمیوں کو لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے
واضح رہے کہ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے تسلیم نہیں کی ہے تاہم گزشتہ جمعے قندوز میں امام بارگاہ پر خود کش حملے میں 100 سے زائد افراد کے جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی
قبل ازیں افغانستان کے قائم مقام معاون وزیر برائے اطلاعات و ثقافت ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ہم تہیہ کر چکے ہیں کہ افغانستان سے داعش کا صفایا کر دیں گے
امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے قائم مقام معاون وزیر برائے اطلاعات و ثقافت ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ داعش طالبان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ بر وقت کارروائی کے ذریعے داعش کے کئی حملوں کو روکا ہے، داعش کے تمام کارندے افغان ہیں، ان میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں
ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں داعش کے کارندے زیادہ تعداد میں موجود نہیں ہیں، گزشتہ دنوں داعش کے کئی افراد کو گرفتار کیا، متعدد ٹھکانوں کو مسمار کیا ہے.