اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کے تحت کسانوں اور کاشتکاروں کی شکایات اور مسائل کے حل کے لیے مخصوص ’کسان پورٹل‘ کا اجرا کر دیا
تفصیلات کے مطابق اس سے پہلے پاکستان سٹیزن پورٹل میں کسانوں کے مسائل کے ازالے کے لیے کوئی مخصوص کیٹیگری نہیں تھی، جس کی وجہ سے ان کے مسائل متعلقہ اداروں تک داد رسائی کے لیے نہیں پہنچ پا رہے تھے. لہٰذا اس پورٹل کے بعد وزیر اعظم کے زرعی ترقی کے لیے متعین اہداف کے مطابق کسانوں کی امداد اور ان کے مسائل کا ترجیحی بنیادوں پر حل میں مدد ملے گی
کسان پورٹل کے تحت وفاق اور صوبائی سطح پر متعلقہ اداروں میں مجموعی 123 ڈیش بورڈ قائم کر دیے گئے ہیں
اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے محنت کش طبقے میں کسان اور مزدور شامل ہیں جو ہر وقت محنت کرتے اور اللہ سے موسمی حالات ٹھیک رہنے کی دعا کرتے ہیں، ان کی مدد کرنا اللہ کو خوش کرنا ہے کیوں کہ وہ خاص طور پر محنت کش اور کمزور طبقے کی آواز سنتا ہے
انہوں نے کہا کہ ہمارے 90 فیصد سے زائد چھوٹے کسان ہیں، جنہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی آواز ہی طاقت کے ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتی، شہروں میں پھر بھی لوگوں کی آواز ہوتی ہے لیکن دیہات میں اس کی آواز کوئی نہیں سنتا اس لیے وہ چپ کر کے ظلم سہتا رہتا ہے
وزیراعظم نے کہا کہ کسان پورٹل چھوٹے کسانوں کی آواز بنے گا، جو بھی کسان پورٹل پر رجوع کرے گا اس کی شکایات براہ راست چیف سیکریٹری تک پہنچنے گی اور اسے پانی کی دستیابی اور دیگر مسائل حل کیے جائیں گے اور اس چیز کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی طاقتور اس پر ظلم نہ کرے کیونکہ چھوٹے کسانوں پر جھوٹے کیسز بھی بنا دیے جاتے ہیں
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انصاف کی تحریک چلائی، انصاف کمزور کو چاہیے ہوتا ہے، طاقتور تو چاہتا ہے کہ میں قانون سے بالاتر رہوں مجھے این آر او مل جائے، چھوٹا آدمی انصاف کی تلاش کرتا ہے
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہماری کوشش تھی کہ ہم کس طرح چھوٹے کسان کو اوپر اٹھائیں، اس کی کیسے مدد کریں اس سے ملک کا بھی فائدہ ہے کیوں کہ جب چھوٹا کسان خوشحال ہوتا ہے تو وہ بیرونِ ملک تو پیسہ نہیں لے کر جائے گا لندن میں فلیٹ نہیں خریدے گا وہ اپنی زمین پر ہی پیسہ لگائے گا
وزیراعظم نے مزید کہا کہ جتنا ہم کسان کو خوشحال کرتے جائیں گے، ملک کی خوشحالی بڑھتی جاتی ہے. چھوٹے کسان کی مدد کرنا زیادہ ضروری اس لیے ہے کہ ساری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ وہ چھوٹے کسانوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے ہم نے اسے اوپر اٹھانے کی منصوبہ بندی کی
انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بڑے کسانوں کی نسبت مارکیٹ سے مصنوعات مہنگی ملتی ہیں لیکن اپنی پیداوار کا معاوضہ کم ملتا ہے اور اسے اپنی پیداوار سستی بیچنا پڑتی ہے، اسی طرح چھوٹے کسان کو قرضوں پر بھی بہت زیادہ سود ادا کرنا پڑتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو شوگر ملوں سے ان کی فصل کا پورا معاوضہ نہیں ملتا تھا اور کٹوتی بھی کر لی جاتی تھی، ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو کسان کو اس کی پیداوار کی زیادہ قیمت دلوانی ہے
وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب تک تحقیق نہیں کریں گے اور بیجوں پر تحقیق نہیں ہوتی تو پیداوار کیسے بڑھے گی، پہلے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بہت تحقیق ہوتی تھی اور اس کا بڑا معیار تھا۔ جیسے جیسے تحقیق پر فنڈز خرچ کرنا کم کیے گئے تو تحقیق ختم ہی ہو کر رہ گئی، دنیا میں جو ممالک تحقیق پر اخراجات کرتے ہیں ان کی پیداوار ہم سے بہت زیادہ ہے
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنےکی صلاحیت بہت کم ہے، اس پر بھی کبھی توجہ نہیں دی گئی، پانی کی دستیابی بڑھا کر فصلوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وافر زمین موجود ہے، جس کو ابھی تک قابل کاشت نہیں بنایا جا سکا. بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اگائی جانے والی کپاس کا معیار بہت اعلیٰ ہے، پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکے، اب پچاس سال کے بعد دس ڈیم بنائے جا رہے ہیں، جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھے گی تو زراعت کے لیے پانی کی دستیابی بڑھے گی اور سیلاب کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو قرضوں کی فراہمی پر توجہ دی جا رہی ہے، کسان کارڈ سے چھوٹے کسانوں کو براہ راست سبسڈی ملے گی، جس سے کھاد، کیڑے مار ادویات اور دیگر مصنوعات سستی ملیں گی اس کے علاوہ کسی آفت میں بھی ان کی مدد کی جائے گی، فصلوں کے حوالے سے کسانوں کے لیے انشورنس ایک بہت اچھی اسکیم ہے اس سے بینک بھی ان کے لیے قرضے بڑھائیں گے۔ ہم اسی طرح چلتے آرہے تھے جیسے موئن جو دڑو میں ہوتا آرہا ہے، لیکن اب ہمیں نئی ٹیکنالوجی لے کر آنی ہے، جس طرح ہماری آبادی بڑھ رہی ہے اسی طرح پیداوار بڑھانی ہے.