امریکی سفیر کی علیحدہ ملاقاتوں سے مسلم لیگ (ن) میں تقسیم کی قیاس آرائیاں

نیوز ڈیسک

لاہور : امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ساتھ علیحدہ ملاقاتوں سے ایک مرتبہ پھر نون لیگ میں تقسیم کے حوالے سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جب امریکی سفیر نے دونوں کے لاہور میں موجود ہونے کا پتہ ہونے کے باوجود شہباز شریف اور مریم نواز سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی ہیں تو یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ خود نون لیگ کے بہت سے لوگ اس بات پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل جب مریم نواز کے وفادار حلقے سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے ایک نجی ٹی وی چینل پر شہباز شریف پر بلاواسطہ حملہ کرتے ہوئے انہیں اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار کہا تھا تو مسلم لیگ (ن) کے اندر دو ‘کیمپس’ کا بہت زیادہ چرچا ہوا تھا

پارٹی نے جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا لیکن مریم نواز کے ساتھ ان کی وفاداری کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی

اس کے بعد بعد بھی تواتر سے ایسے حالات اور واقعات بھی رونما ہوئے، جس سے نون لیگ میں تقسیم کے تاثر کو تقویت ملی

گذشتہ دنوں اس تاثر کو مریم نواز کے اس بیان نے مزید پختہ کیا، جب ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا تعلق آرمی چیف کو ایکسٹینشن کے لیے ووٹ دینے والی نون لیگ سے نہیں ہے

دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے شہباز شریف کے بجائے مریم نواز کے ساتھ جاتی امرا میں ان کی رہائش گاہ پر امریکی ایلچی سے ملاقات کی، جب کہ پارٹی کے مرکزی صدر شہباز شریف ہیں

مریم نواز کے ہمراہ موجود پارٹی رہنماؤں میں سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سینئر رہنما پرویز رشید، سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب، خرم دستگیر اور طارق فاطمی شامل تھے

مریم سمیت مسلم لیگ (ن) کے مذکورہ رہنماؤں سے ملاقات کے بعد امریکی ایلچی نے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ نون کے مرکزی صدر شہباز شریف سے ان کی ماڈل ٹاؤن میں قائم رہائش گاہ پر ملاقات کی

جب پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب سے امریکی ایلچی کی پارٹی رہنماؤں سے علیحدہ ملاقات کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا

موقر قومی روزنامے ڈان نے اپنی ایک رپورٹ میں اس حوالے سے بتایا ہے کہ پارٹی کے ایک اندرونی شخص کے مطابق مریم نواز (امریکی سفیر کو) یہ تاثر دینا چاہتی تھیں کہ وہ اپنے والد (نواز شریف) کی نمائندگی کرتی ہیں، جو پارٹی کے سپریم لیڈر ہیں، اس لیے پارٹی کی سینئر قیادت ان کے ہمراہ تھی

مذکورہ شخص نے کہا کہ انجیلا ایگلر کے ساتھ شہباز شریف اور مریم نواز کی مشترکہ ملاقات بھی ہوسکتی تھی، لیکن ایک رہنما نے دوسری صورت کا انتخاب کیا. تجزیہ نگاروں کے مطابق پارٹی کے مذکورہ شخص کا اشارہ واضح طور پر مریم نواز کی طرف ہے

دونوں ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک امریکا تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی، افغانستان کی صورتحال، خواتین اور بچوں کے حقوق، صحت اور تعلیم اور دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے رابطے بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اینجلا ایلگر نے کہا کہ نواز شریف نے بطور وزیر اعظم اپنے دور حکومت میں غیر جانبدار خارجہ پالیسی اختیار کی اور پاکستان کے پڑوسیوں اور عالمی برادری کے ساتھ باہمی اعتماد، امن اور ترقی پر مبنی خوشگوار تعلقات کی پیروی کی، ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ انہوں نے خواتین، بچوں، میڈیا اور انسانی حقوق کے لیے مریم نواز کی کوششوں کو سراہا

سیاسی تجزیہ نگاروں نے ملاقاتوں کے بارے میں پارٹی اعلامیے کو بھی پارٹی کی ایک شخصیت کی پروموشن قرار دیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close