لندن : الجزیرہ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ کی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں آکسفورڈ، کیمبرج، گلاسگو اور واریک میں بھی طلبا اساتذہ کی جنسی ہراسانی اور برے رویے کا شکار رہے ہیں
نشریاتی ادارے الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ کی دو سال کی محنت پر مشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نامور برطانوی یونیورسٹیوں میں نہ صرف طلبا جنسی طور پر ہراساں کیے جاتے ہیں بلکہ کچھ اساتذہ نشے کی حالت میں برا برتاؤ بھی کرتے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ طلبا کی ان شکایات کو مؤثر طریقے سے حل نہیں کیا جاتا اور انتظامیہ کسی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے مجرم اساتذہ کو سزا دینے یا نوکری سے برخاست کرنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتیں
الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ کو برطانوی یونیورسٹیوں بشمول آکسفورڈ، کیمبرج، گلاسگو اور واروک میں جنسی ہراسانی، جنسی امتیاز، شراب کے نشے میں دھت ہوکر طلبا سے برا رویے رکھنے اور انھیں ڈرانے دھمکانے جیسی درجنوں شکایات موصول ہوئی تھیں
اپنی رپورٹ میں الجزیرہ نے بالخصوص آکسفورڈ یونیورسٹی میں دو پروفیسروں اینڈی آرچرڈ اور پیٹر تھامسن کی نشاندہی کی جن پر ساتھی ماہرین تعلیم اور طلباء نے جنسی ہراسانی اور نشے میں دھت ہوکر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے
ان دونوں پروفیسرز کی سربراہی میں پی ایچ ڈی کرنے والی خاتون لیکچرارز نے بھی ایسی ہی شکایات کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”پیٹر تھامسن کو آکسفورڈ کا ڈان کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔“
الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ نے شواہد کے ساتھ ان دونوں پروفیسروں کا تمام کچا چٹھا کھول کر آکسفورڈ یونیورسٹی کے سامنے رکھتے ہوئے رائے طلب کی تو انتظامیہ نے یہ کہہ کر معاملے کو ٹال دیا کہ وہ انفرادی کیس پر تبصرہ نہیں کریں گے، البتہ یونیورسٹی جنسی ہراسانی کی مذمت کرتی ہے اور اسے سنجیدگی سے لیتی ہے.