اسٹاک ہوم : سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے طویل تحقیق کے بعد مادّے کی نئی حالت ’’الیکٹرون کواڈرپلٹ‘‘ (electron quadruplet) دریافت کی ہے، جو بہت کم درجہ حرارت پر وجود میں آتی ہے اور جس میں چار الیکٹرون ایک ساتھ ہوتے ہیں
مادّے کی اس نئی حالت کا انکشاف کے ٹی ایچ رائل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، سویڈن میں کیے گئے تجربات سے ہوا ہے اور اب ماہرین اس کی مزید خصوصیات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں
واضح رہے کہ ایک جیسے چارج والے ذرّات ایک دوسرے کو دور دھکیلتے یعنی ’’دفع‘‘ کرتے ہیں. الیکٹرون پر منفی چارج ہوتا ہے لہٰذا جب دو الیکٹرونوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے تو ان کے درمیان قوتِ دفع (دور کرنے والی قوت) بڑھ جاتی ہے
یہی وجہ ہے کہ دو یا زیادہ الیکٹرونوں کا ایک دوسرے سے بہت قریب رہنا انتہائی مشکل تصور کیا جاتا ہے
البتہ ’’سپر کنڈکٹرز‘‘ یعنی وہ مادّے جن میں سے بجلی بغیر کسی مزاحمت کے گزر جاتی ہے، ان میں جوڑوں کی شکل میں الیکٹرونوں کا مشاہدہ ہوچکا ہے، جو معمول کے خلاف ہے۔ یہ عمل بے حد کم درجہ حرارت پر واقع ہوتا ہے
یاد رہے کہ آج سے تقریباً بیس سال قبل کے ٹی ایچ سویڈن کے سائنسدان، پروفیسر ایگور بابائیف نے چار الیکٹرونوں کی ایک ساتھ موجودگی یعنی ’’الیکٹرون کواڈرپلٹس‘‘ کے بارے میں پیش گوئی کی تھی، جبکہ 2013ع میں اس حوالے سے ایک ریسرچ پیپر بھی شائع کروایا تھا
یہ پیش گوئی اتنی غیرمعمولی تھی کہ ماہرینِ طبیعیات (physicists) کی اکثریت نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا
لیکن پھر 2018ع میں ڈریسڈن، جرمنی کی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں وادِم گریننکو اور ان کے ساتھیوں نے پہلی بار کچھ ایسے مشاہدات کیے جو الیکٹرون کواڈرپلٹس کی پیش گوئی کی مطابقت میں تھے
اس ممکنہ دریافت کی تصدیق کے لیے مزید تین سال تک دنیا کی مختلف لیبارٹریوں میں انتہائی سرد درجہ حرارت والے سپر کنڈکٹرز پر سیکڑوں تجربات اور مشاہدات کیے گئے، جن کے مشترکہ نتائج ’’نیچر فزکس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئے ہیں
پروفیسر ایگور بابائیف کہتے ہیں کہ ”الیکٹرون کواڈرپلٹس“ میں کچھ نئی اور غیرمعمولی خصوصیات بھی سامنے آئی ہیں، جنہیں ابھی ہم پوری طرح سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ بالکل ابتدائی نوعیت کی دریافت ہے، جس کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوجانے کے بعد سپر کنڈکٹر مادّوں کو بہتر بنایا جاسکے گا.