تہران : طالبان حکومت کے مستقبل کے حوالے سے ایران کی میزبانی میں اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چین، روس، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں مخلوط حکومت کے قیام پر زور دیا گیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے افغانستان میں تمام قومیتوں اور طبقات کی نمائندوں پر مشتمل جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس بلایا تھا، جس میں پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ موجود تھے، جب کہ چین اور روسی ہم منصبوں نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی کارروائی میں شریک ہوئے
ایک روزہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے صدر ابراہیم رئیسی کی نمائندگی کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر محمد مخبر نے کہا کہ افغانستان میں امریکی پالیسیوں کی شکست کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا نے پورے خطے میں اپنی تباہ کن پالیسیوں کو ترک کر دیا ہے
اجلاس کے میزبان ملک ایران کے نائب صدر نے داعش کو امریکا کی پراکسی فورس قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اب امریکا نے افغانستان میں خانہ جنگی کو بھڑکانے کے لیے داعش کا استعمال شروع کر دیا ہے
اس کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے وڈیو لنک پر اپنے ریکارڈڈ خطاب میں کہا کہ طالبان حکومت کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور خواتین مظاہرین پر حملے پریشان کن ہیں۔ انسانی بحران کے شکار ملک کو دہشت گردی سے نمٹنے اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات اُٹھانے چاہیئے
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سمیت ساتوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں مخلوط حکومت بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے رابطے بحال رکھنے اور مزید اجلاس منعقد کرنے کی تجویز دی
اس موقع پر چین نے اگلے اجلاس کی میزبانی کا اعلان کیا، تاہم ابھی اس کی تاریخ کا طے ہونا باقی ہے۔ گزشتہ ماہ ایسا ہی ایک اجلاس پاکستان کی میزبانی میں بھی منعقد کیا گیا تھا
دوسری جانب امریکا کے دفاعی پالیسی کے انڈڑ سیکرٹری کولن کوہل نے خبردار کیا ہے کہ داعش آئندہ چھ ماہ میں امریکا کے خلاف حملہ کرنے کے کی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کانگریس میں بریفنگ دیتے ہوئے امریکا کے وزیر برائے دفاع کے انڈر سیکرٹری برائے ڈیفنس پالیسی کولن کوہل نے جہاں ارکان کو کو تسلی دی کہ داعش یا القاعدہ ابھی امریکا پر حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے وہیں خبردار بھی کیا کہ داعش اگلے چھ ماہ میں یہ صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں
انڈر سیکرٹری کولن کوہل نے مزید کہا کہ داعش اور القاعدہ امریکا سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ اپنے ارادوں میں فوری طور پر تو کامیاب نہیں ہوسکتے لیکن آئندہ چھ سے بارہ ماہ میں وہ حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیں گے
کولن کوہل نے داعش کو القاعدہ سے زیادہ بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ داعش تیزی سے منظم ہورہی ہے، عراق اور شام کے مقابلے میں افغانستان کے داعش جنگجوؤں سے زیادہ خطرہ ہے تاہم ابھی جائزہ لے رہے ہیں کہ طالبان داعش کے خطرے پر قابو پاسکتے ہیں یا نہیں
امریکا کے انڈر سیکرٹری برائے دفاعی پالیسی نے افغانستان سے فوجی انخلا کے صدر جوبائیڈن کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے افغان سرزمین کو امریکا کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی ہے
واضح رہے کہ امریکی انٹیلیجنس نے خبردار کیا تھا کہ اگلے ایک سال میں القاعدہ امریکا پر حملہ کرسکتی ہے جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل مارک ملی نے بھی گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ آئندہ ایک سال میں امریکا پر حملہ کر سکتی ہے.