فیسبک کا نیا نام، میٹا آخر ہے کیا بلا؟

ویب ڈیسک

آج کل سوشل میڈیا کے حوالے سے سب زیادہ زیرِ بحث موضوع فیسبک کی طرف سے تبدیلیء نام ہے، صرف نام ہی نہیں بلکہ فیسبک نے اپنا لوگو بھی تبدیل کر لیا ہے. اس اعلان کے ساتھ ہی اب فیسبک انکارپوریشن کو میٹا پلیٹ فارمز انکارپوریشن یا مختصراً ’میٹا‘ کہا جائے گا

یہ دراصل فیسبک کے سی ای او مارک زکربرگ کے اس منصوبے کی جانب پیش رفت ہے، جسے ’میٹا ورس‘ کہا جاتا ہے

لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ فیسبک میٹا کمپنی کا سوشل نیٹورک ہے اور یہ اب بھی فیسبک ہی کہلائے گا۔ اس کے علاوہ فی الحال اس کے چیف ایگزیکٹو اور سینیئر قیادت، اس کا کارپوریٹ ڈھانچہ اور درپیش بحران سب اسی طرح رہیں گے

دوسری جانب فیسبک کے ناقدین کا کہنا ہے  کمپنی کی طرف سے یہ سب کچھ لیک فیس بک پیپرز سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے

لیک ہونے والی ان دستاویزات نے 17 سال قبل مارک زکربرگ کے ہارورڈ کے ہاسٹل روم میں قائم کیے جانے کے بعد سے کمپنی کو اب تک کے سب سے بڑے بحران میں ڈال دیا ہے

جبکہ فیسبک کی ایک سابق ملازمہ کی طرف سے بھی ان دنوں فیسبک پر لگائے جانے والے الزامات خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں. سابق ملازم فرانسس ہوگن نے کمپنی کی اندرونی تحقیقی دستاویزات کی کاپی کرکے انہیں امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے حوالے کرنے کے بعد فیسبک کے پلیٹ فارمز پر بچوں کو نقصان پہنچانے اور سیاسی تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگایا ہے

ان تحقیقاتی دستاویزات کو میڈیا تنظیموں کے ایک گروپ کو بھی فراہم کیا گیا، جس میں دی ایسوسی ایٹڈ پریس بھی شامل ہے، جس نے متعدد رپورٹس میں بتایا ہے کہ کس طرح فیسبک نے صارفین کی آن لائن حفاظت پر منافعے کو ترجیح دی اور اپنی تحقیقات کو سرمایہ کاروں اور عوام سے چھپایا

سابق خاتون ملازمہ کے الزامات اور حال ہی میں لیک ہونے والے دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ فیسبک نے اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر میں نفرت، سیاسی تنازعات اور غلط معلومات سے چھٹکارا دلانے کی بجائے منافع کمانے کو ترجیح دی

خیال رہے کہ ”میٹاورس“ ٹیکنالوجی کی دنیا میں آج کل کافی مقبول لفظ ہے، جس  کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انٹرنیٹ کے سب سے مشہور پلیٹ فارمز میں سے ایک، فیسبک نے مستقبل کے اس خیال کو اپنانے کے عندیے کے طور پر خود کو ری برانڈ کر دیا ہے

میٹا ورس کا لفظ سب سے پہلے سائنس فکشن مصنف نیل سٹیفنسن نے اپنے 1992ع میں لکھے گئے ناول ’سنو کریش‘ میں استعمال کیا تھا

زکربرگ اور ان کی ٹیم مستقبل کی اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے اکیلے نہیں، بلکہ کئی کمپنیاں اس دوڑ میں شامل ہیں

میٹاورس دراصل ورچوئل ریئلٹی اور دیگر ٹیکنالوجیز کی آمیزش ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں کافی عرصے سے سوچنے والے دوسرے لوگوں کو تشویش ہے کہ فیسبک اس ٹیکنالوجی کی مدد سے صارفین کی ذاتی معلومات تک مزید رسائی حاصل کرسکے گی

کمپنی پر پہلے ہی الزام ہے کہ وہ خطرناک اور غلط معلومات کے پھیلاؤ اور دیگر آن لائن نقصانات کو روکنے میں ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے حقیقی دنیا کے مسائل بڑھے ہیں

ان سطور میں ہم آپ کو میٹاورس کے تصور کی بنیادی وضاحت پیش کر رہے ہیں. آپ یوں سمجھ لیں جیسے انٹرنیٹ کم از کم تھری ڈی انداز میں زندہ ہو گیا ہے

زکربرگ نے اسے ایک ’ورچوئل ماحول‘ کے طور پر بیان کیا ہے، جس میں آپ صرف سکرین پر دیکھنے کی بجائے اندر جا سکتے ہیں اور اس کا تجربہ کرسکتے ہیں

یہ بنیادی طور پر لامتناہی، آپس میں جڑی ہوئی ورچوئل کمیونٹیز کی دنیا ہے، جہاں لوگ ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹ ، آگمینٹڈ ریئلٹی گلاسز ، سمارٹ فون ایپس یا اس طرح کے دوسرے آلات کی مدد سے ملاقات کرسکتے ہیں، کام کر سکتے ہیں اور کھیل سکتے ہیں

ٹیکنالوجی کی دنیا میں تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنے والی تجزیہ کار وکٹوریہ پیٹروک کا کہنا ہے کہ میٹاورس  میں آن لائن زندگی کے دیگر پہلوؤں جیسے شاپنگ اور سوشل میڈیا کو بھی شامل کیا جائے گا

وکٹوریہ پیٹروک کہتی ہیں کہ یہ رابطے کا اگلا ارتقا ہے، جہاں وہ تمام چیزیں ایک ہموار، ہم شکل یا ڈوپل گینگر کائنات میں ایک ساتھ آنا شروع ہو جاتی ہیں، لہٰذا آپ اپنی ورچوئل زندگی اسی طرح گزار رہے ہوں گے، جس طرح آپ اپنی جسمانی زندگی گزارتے ہیں

آسان الفاظ میں آپ اسے حقیقت کے انتہائی قریب یا حقیقت جیسا تصور کہہ سکتے ہیں

اگر بات کی جائے میٹاورس کے دائرہ کار کی تو اس میں بہت کچھ کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ ورچوئل کنسرٹ میں شرکت، آن لائن ٹرپ، آرٹ ورک دیکھنے یا تخلیق کرنے اور ڈجیٹل لباس آزمانے یا خریدنے جیسی چیزیں شامل ہی۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ میٹاورس کرونا وبا کے دوران گھر سے کام کرنے میں گیم چینجر ثابت ہوگا

اب وڈیو کال گرڈ پر ساتھی کارکنوں کو دیکھنے کے بجائے ان کے ساتھ ورچوئل آفس میں شامل ہوا جا سکے گا

میٹاورس کو اپنانے کی اس دوڑ میں فیسبک اکیلا نہیں ہے، بلکہ دیگر کمپنیاں مائیکروسافٹ اور چپ میکر Nvidia اور دیگر بھی شامل ہیں

اس حوالے سے Nvidia کے Omniverse پلیٹ فارم کے نائب صدر رچرڈ کیریس کا کہنا ہے کہ ہمارے خیال میں میٹاورس میں ورچوئل دنیا اور ماحول بنانے والی بہت سی کمپنیاں ہونگی، اسی طرح ورلڈ وائڈ ویب پر بھی بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں

انہوں نے کہا کہ یہ کھلا اور قابل توسیع ہونا ضروری ہے، لہذا آپ مختلف دنیاؤں کو ٹیلی پورٹ کرسکتے ہیں چاہے وہ ایک کمپنی کی ہو یا دوسری کمپنی کی، جیسے میں ایک ویب پیج سے دوسرے ویب پیج پر باآسانی آتا جاتا ہوں

جبکہ اس میں وڈیو گیم کمپنیاں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مشہور فورٹنائٹ وڈیو گیم بنانے والی کمپنی ایپک گیمز نے میٹاورس بنانے کے اپنے طویل مدتی منصوبوں میں مدد کے لیے سرمایہ کاروں سے ایک ارب ڈالرز اکٹھے کیے ہیں

اسی طرح گیم پلیٹ فارم روبلوکس Roblox ایک اور بڑا کھلاڑی ہے، جو میٹاورس کے اپنے وژن کو ایک ایسی جگہ کے طور پر بیان کرتا ہے جہاں ’لوگ سیکھنے، کام کرنے، کھیلنے، تخلیق کرنے اور سماجی طرز بنانے کے لیے لاکھوں تھری ڈی تجربات کے اندر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔‘

صارفین کے برانڈز بھی اس رجحان میں کودنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان میں اہم نام اطالوی فیشن ہاؤس گوچی Gucci کا ہے، جس نے جون میں روبلوکس کے ساتھ مل کر صرف ڈیجیٹل لوازمات کا مجموعہ فروخت کیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close