کراچی : معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیسبک کی طرف سے اپنا نام تبدیل کر کے میٹا رکھنے کا فیصلہ اسرائیل میں مذاق کا نشانہ بن گیا ہے
دراصل میٹا کا تلفظ ہو بہ ہو عبرانی زبان کے ایک لفظ جیسا ہے، جس کا مطلب ہے ‘مُردہ’
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز ٹوئٹر پر اکثر افراد ‘فیس بک ڈیڈ’ یعنی ‘فیس بک مردہ’ کے ہیش ٹیگ کے تحت اس کا مذاق اڑاتے نظر آئے
حتیٰ کہ اسرائیل کی ایمرجنسی ریسکیو کارکنان کی تنظیم زاکا بھی اس بحث میں شریک ہوئی اور ٹوئٹر پر اپنے فولوئرز سے مزاق کرتے ہوئے کہا کہ ”پریشان نہ ہوں، ہم سنبھال لیں گے“
ایک اور ٹوئٹر صارف نے فیسبک کے نئے نام کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ ‘عبرانی زبان بولنے والوں کو ہنسنے کی وجہ دینے کے لیے بہت شکریہ’
لیکن نام کے حوالے سے ایسی صورت حال پہلی بار پیدا نہیں ہوئی، بلکہ اس سے قبل بھی کئی کمپنیاں اس مضحکہ خیز صورتحال کا نشانہ بن چکی ہیں
اس کی دہائی میں جب ”کے ایف سی“ چین میں متعارف کروایا گیا تھا، تو اس کا موٹو (نعرہ) ‘فنگر لکن گڈ’ یا ‘اتنا لذیذ کے آپ کو انگلیاں چاٹنی پڑ جائیں’ مقامی لوگوں کو بالکل بھی نہیں بھایا تھا، کیونکہ مینڈارن زبان میں اس کا ترجمہ کچھ یوں تھا، ‘اپنی انگلیاں کھا جائیں’
تاہم اس کا کمپنی کے کاروبار پر کچھ خاص اثر نہیں پڑا تھا، آج ”کے ایف سی“ ملک میں سب سے بڑی فوڈ چینز میں سے ایک بن چکی ہے
کاریں بنانے والی مشہور کمپنی رولز رائس نے اپنی ایک گاڑی کا نام ‘سلور مسٹ’ رکھا تھا جس کا جرمن زبان میں مطلب ‘فضلہ’ ہے. جس پر مذاق کا نشانہ بننے کے بعد کمپنی نے اس گاڑی کا نام ‘سلور شیڈو’ رکھ دیا تھا
اسی طرح موبائل بنانے والی کمپنی نوکیا نے سنہ 2011ع میں اپنا ایک فون ‘لومیا’ مارکیٹ میں لائی، تو انھیں وہ ردِ عمل نہیں ملا جس کی انھیں توقع تھی، کیونکہ ہسپانوی زبان میں لومیا کا مطلب ”سیکس ورکر“ ہوتا ہے، حالانکہ یہ صرف اس زبان کی ایسی بولیوں میں بولا جاتا ہے جن پر جپسی اثرات ہوتے ہیں
ایسی ہی ایک دلچسپ کہانی ہونڈا کے ساتھ بھی منسلک ہے ۔ اس نے اپنی نئی گاڑی کا نام ’فٹا‘ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن سویڈش زبان میں اس کا مطلب دراصل اندام نہانی ہے
بظاہر اس کا ترجمہ بہت سی دیگر زبانوں میں بھی کچھ اچھے الفاظ میں نہیں ہوتا تھا، اس لیے لانچ سے پہلے ہی اس غلطی کو پکڑا گیا اور اس کار کو اکثر ممالک میں ’جیز‘ کے نام سے متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا.