ملیر کے عوام سڑکوں پر نکل آئے، ملیر ایکسپریس وے کے خلاف بڑی ریلی

رپورٹ : ریاض بلوچ ، عومر درویش

ملیر کراچی : ملیر ایکسپریس وے کے خلاف ملیر کے عوام سڑکوں پر نکل آئے، آج ملیر میں بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا

تفصیلات کے مطابق ملیر ایکسپریس وے کا روٹ تبدیل نہ کرنے کے خلاف بلوچ متحدہ محاذ کی کال ملیر میں سیکڑوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی، جو دائود گوٹھ سے شروع ہوئی اور مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی ملیر کورٹ کے سامنے اختتام کو پہنچی

ریلی میں ملیر  ایکسپریس وے سے متاثر ہونے والے شفیع گوٹھ، سموں گوٹھ، مگسی گوٹھ، لاسی گوٹھ، میمن گوٹھ، دیھ ملھ سمیت ملیر ندی کے کنارے صدیوں سے آباد سینکڑوں مکینوں اور آبادگاروں کے علاوہ ملیر کے مختلف علاقوں کے مکینوں نے شرکت کی

ریلی کے اختتام پر عوامی ورکر پارٹی پاکستان رہنما ، سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس اور بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ  حکومت سرمائیداروں اور بلڈر مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لئے ملیر ایکسپریس وے تعمیر کر رہی ہے، جس سے ملیر کی عوام کو ترقی کے خواب دکھانا بد دیانتی ہے

یوسف مستی خان نے کہا  اس منصوبے سے ایک طرف کراچی کے قدیم باشندوں کے سیکڑوں گوٹھ اور گھر مسمار ہونگے تو دوسری طرف ان کی موروثی زمینیں، کھیت اور باغات کا خاتمہ ہوگا

انہوں نے کہا اگر یہ منصوبہ اتنا ہی ضروری ہے تو اس کا روٹ تبدیل کرکے غریب لوگوں کو نقصان سے بچایا جائے

یوسف مستی خان نے ملیر کے منتخب نمائندوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوکر کسی اور کی نوکری کرتے ہیں، اس لئے ان سے توقعات رکھنا اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے

یوسف مستی خان نے سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ صدیوں سے اس سرزمین کی حفاظت کر رہے ہیں اس لئے ان کی مرضی کے خلاف فیصلہ کرنا ناانصافی ہے اور ہم نا ناانصافی برداشت نہیں کریں گے. جب تک ملیر ایکسپریس وے کا روٹ روٹ تبدیل نہیں کیا جاتا، ہم احتجاج کرتے رہیں گے

بزرگ رہنما یوسف مستی خان نے ملیر عوام سے کہا کہ ملیر کے لوگ جاگے مگر دیر سے، یہ بھی اچھا ہے۔ انہوں کہا کہ ہم کئی سالوں سے بحریہ ٹاؤن کراچی اور ڈی ایچ اے سٹی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اگر آپ اس وقت ہمارے ساتھ دیتے، تو آج ملیر ایکسپریس وے تلوار کی طرح سر پر نہیں لٹک رہا ہوتا

ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما بخشل تھلو نے کہا کہ حکمران ہمیں اس ملک کے شہری نہیں، بلکہ اپنی  رعایا سمجھتے ہیں جو ہمارے مقدر کا فیصلہ کرتے ہوئے ہم سے پوچھنا تک گوارا نہیں کرتے

بخشل تھلو نے بات کرتے ہوے کہا کہ یہ کنکریٹ کے جنگل  ہماری ترقی نہیں ہے، ہماری ترقی یہ ہے کہ ہم تعلیمی حوالے سے کنتی ترقی کر رہے ہیں، یہاں تو ہمیں بنیادی سھولیات تک میسر نہیں

ویمن ڈیموکریٹک کی عالیہ بخشل نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف  نہیں۔ لیکن ترقی  چند سرمایہ دار لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے غریبوں کے گھر مسمار کرنے، زراعت  اور ماحول کو تباہ کرنے کا نام نہیں ہے ۔ ترقی یہ ہے کہ عوام کو صحت کے مسائل کا سامنا نہ ہو، اسے تعلیم آسانی سے ملے

انہوں نے کہا کہ جہاں کالیج ، یونیورسٹی اور تعلیمی ادرارے کھولنے چاہیں وہاں سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کےلئے سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ متحدہ محاذ کی کلثوم بلوچ، عزیز اللہ میمن، حنیف دلمراد کا کہنا تھا  کہ ملیر ایکسپریس وے سے سینکڑوں قدیمی گوٹھ، کھیت کھلیان اور باغات متاثر متاثر ہونگے، جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی اور غربت میں میں اضافہ ہوگا، جبکہ ہزاروں خاندان بےگھر ہونگے

انہوں نے کہا ہم ترقی کے  مخالف نہیں ہیں، لیکن اپنے گھر اور روزگار کے وسائل برباد ہونے نہیں دینگے

ان کا کہنا تھا کہ ملیر سے پانچ ایم پی اے اور تین ایم این اے ملیر کے لوگوں کے ووٹ  سے منتخب ہوئے  تاکہ وہ ملیر کے عوام کو درپیش مشکلات بنیادی سہولیات سے پارلیمنٹ کو آگاہ کریں۔ مگر منتخب نمائندے ہمارے لیے ترقی اور خوشحالی کے بجائے ہمارے تباہی کے درپے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ ملیر ایکسپریس سے صرف ہمارے گھر  مسمار نہیں ہونگے، بلکہ آسکے ساتھ ساتھ ماحول بھی تباہ ہوگا جو کہ کراچی کے لیے ایک نیک شگون نہیں ہے

اپنے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ وہ جو ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر منصوبے بناتے ہیں وہ آئیں پہلے زمینی حقائق تو دیکھ لیں۔ کسی بھی پروجیکٹ کی  تعمیر سے پہلے اس کی ایک ماحولیاتی تخمینہ ہوتا ہے کہ اس منصوبے سے  ماحول کو  کیا نقصان ہوگا، کتنے لوگ بے گھر ہونگے، کتنی زرعی زمین کم ہوگی، کتنے چرند پرند کے آشیانے اجڑ جائیں گے

اُنہوں نے مزید کہا کہ آخر یہ سب سے کیوں پوشیدہ رکھے جاتے ہیں ہمارے نمائندے ہیں ہمارے لوگ ہیں آئیں ان سے ملیں ماحولیاتی تخمینہ ان کے سامنے رکھیں، پھر ہم دیکھیں گے کہ آیا یہ منصوبہ انسان اور ماحول دشمن تو نہیں

ریلی کے شرکاء نے ملیر ایکسپریس وے اور سندھ حکومت کے شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ملیر  ایکسپریس وے کا روٹ تبدیل کیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کے دائرے کو مزید وسعت دی جائے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close