کراچی : محکمہ تعلیم کالجز سندھ کے ماتحت سرکاری کالجوں کے عملے کی بائیومیٹرک حاضری کے لئے وزارت تعلیم سندھ کی جانب سے مبینہ طور پر کالجوں کے پرنسپلز پر مخصوص برانڈ کی بائیومیٹرک مشین مخصوص ڈیلر سے مہنگے داموں خریدنے کے لئے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے
مالی مسائل کے شکار کالجوں کے پرنسپلز کی اکثریت نے مہنگے داموں مشین کی خریداری سے معذرت ظاہر کردی ہے، لیکن وزارت تعلیم کے دباؤ کے باعث وہ سخت تشویش کا شکار ہیں
سندھ کے سرکاری کالجوں میں تدریسی و غیرتدریسی عملے کی بائیومیٹرک سسٹم کے تحت حاضری لینے کے لیے نئی مشینوں کی تنصیب کی ہدایت کی بنیاد سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کئی سال قبل جاری کیا گیا حکمنامہ بتایا جاتا ہے
حالانکہ ہائی کورٹ کے اس پرانے حکم کے بعد صوبے بھر کے کالجوں میں تدریسی و غیرتدریسی عملے کی بائیومیٹرک سسٹم کے تحت حاضری لینے کے غرض سے بائیومیٹرک مشینیں پہلے ہی نصب کی جا چکی ہیں، جن کے ذریعے عملے کی نہ صرف باقاعدگی سے حاضری لگائی جاتی ہے، بلکہ اس کا رکارڈ بھی روزانہ کی بنیاد پر محکمے کو بھیجا کیا جاتا ہے
اُس وقت بھی کالجوں میں بایومیٹرک مشینوں کی تنصیب کے لیے ستر کروڑ سے زائد کا فنڈ منظور کیا گیا تھا، لیکن بعد ازاں پرنسپلز کو کالج فنڈ سے مشینیں نصب کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے. جبکہ جاری کیے گئے ستر کروڑ روپے سے زائد فنڈ کا کچھ اتہ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں خرچ ہوا
لیکن اس کے باوجود اب محکمہ تعلیم کالجز کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے، جس میں سرکاری کالجوں کے پرنسپلز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ دس ہزار ملازمین کی حاضری کا رکارڈ رکھنے کی استعداد والی مخصوص بائیومیٹرک مشین مخصوص ڈیلر سے خرید کر اپنے کالجوں میں نصب کریں، جس کی قیمت 75 ہزار روپے بتائی جاتی ہے
واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے چار سال قبل کالجوں کی فیس معاف کئے جانے کے نتیجے میں سرکاری کالجوں کو ان فیسوں کے ذریعے ملنے والی آمدنی اور مالی وسائل بالکل ختم ہوگئے ہیں، کیونکہ سندھ حکومت کی جانب سے طالب علموں کی فیس کے مد میں فنڈ دینے کا وعدہ کئی سالوں سے پورا نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے کالج پہلے ہی شدید مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں
واضح رہے کہ ماضی میں طلبا سے وصول کی جانے والی کالج فیس کا جزوی حصّہ کالجوں کو ملتا تھا، جس سے کالج پرنسپلز اساتذہ کی کمی کی صورت میں معمولی مشاہرے پر کو آپریٹیو ٹیچرز کی خدمات حاصل کرنے ، کالج کی مرمّت اور تزئین و آرائش اور طلباء و طالبات کے لیے کھیلوں سمیت دیگر ہم نصابی سرگرمیوں کا اہتمام کرتے تھے.