سویڈن : طبی ماہرین اب تک نیند کی کمی یا نیند نہ آنے اور کئی بیماریوں کے درمیان براہِ راست تعلق کے بارے میں معلوم کر چکے ہیں، اب ایک تازہ تحقیق کے بعد امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سے وابستہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مسلسل نیند نہ آنے یا بے خوابی سے عین اسی طرح کا فالج ہوسکتا ہے، جو تمباکو نوشی اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہوتا ہے
فالج کی ایک قسم نازک دماغی رگ (یا رگوں) میں خون کا جمع ہونا ہے، جس سے رگ غبارے کی طرح پھول جاتی ہے۔ پھر یہ رگ پھٹ جاتی ہے اور ہیمریج یا جریانِ خون لاحق ہوجاتا ہے، جو کئی مرتبہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ طبی زبان میں اسے ”انٹرکرینیئل انیوریزم“ بھی کہا جاتا ہے
دنیا بھر کی تین فیصد بالغ آبادی اس عمل سے گزرتی ہے، لیکن خوش قسمتی سے صرف ڈھائی فیصد کیسز میں رگ پھٹ جاتی ہے، جسے ہم ایک قسم کا فالج کہہ سکتے ہیں۔ اس میں رگ سے خون بہہ کر دماغ اور کھوپڑی کےدرمیان جمع ہوتا رہتا ہے اور اکثر جان لیوا ہوتا ہے
اسٹاک ہوم میں واقع کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ کی ڈاکٹر سوسانا لارسن اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی اور ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ دیگر کئی وجوہ میں بے خوابی بھی شامل ہے، جو اس خطرے کو بڑھا سکتی ہے
اس حوالے سے سائنسدانوں نے چھ ہزار تین سو اور پھر چار ہزار دو سو کیس ایسے دیکھے جن کا جینیاتی تعلق تھا۔ یعنی جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہیمریج والا فالج ہوا تھا۔ محتاط اندازے کے مطابق چوبیس فیصد جین کا تعلق اس جین سے نکلا جو نیند کی کمی کی وجہ بنتے ہیں
اس سے قبل بے خوابی اور ہیمریج کے درمیان تعلق سامنے نہیں آیا تھا۔ تاہم اس تحقیق سے اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ خراب نیند سے فالج کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔ تاہم ماہرین نے اس پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے
واضح رہے کہ 2016ع میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک سائنسی جائزے کے بعد کہا گیا تھا کہ نیند کی کمی اور نیند کی خرابی سے بلڈ پریشر میں اضافہ ضرور ہو سکتا ہے۔ سائنسداں اب اس سلسلے میں ایک بڑے سروے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں.