واشنگٹن : شاید آپ کو یقین نہ آئے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو صرف ٹیکس کی مد میں پندرہ ارب ڈالر کے بل کا سامنا ہے
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی اور الیکٹرک کاروں کی کمپنی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے ٹیکس ادائیگی کے لیے کمپنی میں اپنے حصص فروخت کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ٹوئٹر پر ایک پول کرایا جس میں انہوں نے اپنے فالوورز سے حصص فروخت کرنے کے حوالے سے مشورہ کیا
ٹوئٹر پر اس پول میں پینتیس لاکھ سے زیادہ صارفین نے حصہ لیا، جن میں سے 58 فیصد نے ایلون کو حصص فروخت کرنے کا مشورہ دیا، جبکہ 42 فیصد نے مخالفت کی
ٹیسلا میں مسک کے حصص کی مالیت دو سو ستائیس ارب ڈالر ہے، وی اس کا دس فیصد فروخت کرنے پر غور کر رہے ہیں، تاکہ ٹیکس ادا کر سکیں
دس فیصد حصص بیچنے کی صورت میں انہیں 27.8 ارب ڈالر آمدنی ہوگی، جس کے ذریعے وہ پندرہ ارب ڈالر ٹیکس ادا کرسکیں گے
ایلون مسک نے کچھ روز قبل یہ بھی کہا تھا اگر اقوام متحدہ کا عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) یہ ثابت کردے کہ چھ ارب ڈالر کی رقم سے دنیا سے بھوک مٹ سکتی ہے، تو وہ ٹیسلا میں اپنے حصص فروخت کردیں گے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کو اقوام متحدہ کو عطیہ کر دیں گے.