کراچی : سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سات کروڑ روپے کی اسمگلنگ شدہ چھالیہ پکڑوانے والے کسٹمز انٹیلیجنس کے مخبر فضل کے قتل کے مرکزی کردار جعلی میجر عثمان شاہ کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ اصلی پولیس کی گاڑیاں اور ایک اعلیٰ پولیس افسر کا دیا گیا وائرلیس سیٹ استعمال کرتا تھا
گرفتار ملزم نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی تفتیشی ٹیم کے سامنے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کر کے عثمان شاہ پولیس افسران کا اندھا اعتماد حاصل کرچکا تھا
پولیس ذرائع کے مطابق جعلی میجر عثمان شاہ سے سندھ کے اعلیٰ پولیس افسر کا وائرلیس سیٹ بھی برآمد ہوا ہے
تفتیشی ذرائع کے مطابق پولیس افسر نے جعلی میجر سے متاثر ہوکر اپنا سرکاری وائرلیس سیٹ ملزم کو دے رکھا تھا، ملزم عثمان عرف میجر کے مطابق وہ وائرلیس سیٹ سے پولیس کمیونیکیشن کی مدد لیا کرتا تھا، وائرلیس سیٹ سے پولیس کی موومنٹ اور پوزیشن کی تفصیلات لی جاتی تھیں، ملزم وائرلیس پر ہونے والی بات چیت اور پولیس کے تمام کال سائن کی معلومات رکھتا تھا
پولیس تفتیش کے مطابق کسٹمز کے مخبر مقتول فضل کے موبائل فون کا کال ڈیٹا رکارڈ میجر عثمان نے ہی نکلوایا تھا
تفتیش میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ سابق ایس ایچ او ہارون کورائی کے ساتھ فضل کو گھر سے اغواء کرنے میں بھی میجر عثمان شاہ شریک تھا اور چھالیہ مافیا سے مل کر مخبر فضل کے قتل کی منصوبہ بندی بھی میجر عثمان نے کی
راجہ عمر خطاب کے مطابق قتل اور اغواء کے مقدمات میں جعلی میجر عثمان شاہ، سابق ایس ایچ او ہارون کورائی سمیت چھ ملزمان گرفتار ہیں
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق مخبر فضل کو سرجانی ٹاؤن سے پولیس موبائل میں اغوا کرکے اسٹیل ٹاؤن میں قتل کیا گیا تھا
کراچی میں پی آئی بی کالونی تھانے کے سابق ایس ایچ او کے ہاتھوں کسٹمز انٹیلیجنس کے مخبر کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں سی ٹی ڈی کی تفتیشی ٹیم کو مقتول کی لاش کو ہتھکڑی اور آنکھوں پر پٹی بندھی ویڈیو موصول ہوئی تھی
کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی تفتیشی ٹیم کے مطابق قتل کے فوری بعد بنائی گئی یہ وڈیو گرفتار ملزمان کے موبائل فون سے حاصل کی گئی، جس کے بعد اسے مقدمے کا حصہ بنادیا گیا
وڈیو میں مقتول فضل کی لاش کے ہاتھ میں پولیس کی ہتھکڑی دیکھی گئی، جبکہ لاش کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی
مقتول فضل کو اسٹیل ٹاؤن کے علاقے میں قتل کے فوری بعد ایس ایچ او ہارون کورائی اور ساتھیوں نے لاش کی ہتھکڑی کھولی اور لاش پھینک کر فرار ہوگئے تھے، فضل کو قتل کے بعد موبائل فون کی روشنی میں لاش کی وڈیوز بنائی گئیں
یاد رہے کہ کراچی میں سات کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ برآمد کرانے والے پاکستان کسٹمز انٹیلیجنس کے مخبر کے سابق ایس ایچ او کے ہاتھوں اغواء اور قتل کی واردات کی تفتیش کے دوران ملزمان کے خفیہ اداروں کی طرز کے منظم ترین نیٹورک کا انکشاف سامنے آیا تھا
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے فضل نامی شخص نے رواں سال مئی میں کسٹمز انٹیلی جنس کو خفیہ اطلاع دے کر اسمگل کی گئی سات کروڑ روپے مالیت کی چھالیہ ضبط کروائی تھی
پولیس کے مطابق قبضے میں لیا گیا مال مبینہ طور پر ملزمان عمران مسعود اور وحید کاکڑ وغیرہ کا تھا، واردات کے بعد مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے ایک پولیس موبائل میں گرفتاری کے انداز سے اغواء کیا گیا
اہل خانہ فضل کا سراغ لگانے کے لئے متعلقہ تھانے سے رابطہ کر رہے تھے کہ اگلی صبح اس کی لاش ملیر کے علاقے میں اسٹیل ٹاؤن تھانے کی حدود سے برآمد ہوئی، اُسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا
مقتول کے اہل خانہ نے اس کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کا انکشاف کیا تو پولیس حکام کی جانب سے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کردی گئیں، اس دوران پولیس موبائل کا سراغ لگایا گیا، تو وہ ایس ایچ او سچل ہارون کورائی کے زیر استعمال نکلی
ایس ایچ او ہارون کورائی نے پوچھ گچھ کے دوران پولیس افسران کو بتایا کہ گاڑی خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کرنے والے عثمان کی ٹیم سرکاری کام کا کہہ لے کر گئی تھی، مگر بعد ازاں یہ ایک بہانہ نکلا
مقدمہ کی تفتیش سی ٹی ڈی کراچی کو ملی تو جدید طرز کی تفتیش کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے، جس میں چھالیہ مافیا کا خفیہ اداروں کی طرز پر مرکزی کردار سامنے آیا
پولیس تفتیش کے مطابق چھالیہ مافیا کو مخبر فضل کی تفصیلات ان کے سہولت کار جعلی میجر عثمان نے دیں، اگلی لنکا کسٹمز کے ایک اہلکار امیر احمد نے مخبر فضل کا موبائل فون نمبر چھالیہ مافیا کو فراہم کرکے ڈھائی
پولیس تفتیش کے مطابق مخبر فضل کا نمبر ملنے پر چھالیہ مافیا نے جعلی میجر عثمان کے ذریعے کسٹمز انٹیلی جنس کے متعلقہ افسران کے موبائل فونز کا کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) نکلوایا
سی ڈی آرز میں مخبر فضل کے فون نمبر کی نشاندہی اور تصدیق کے بعد مافیا نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا
گرفتار ملزمان سے کی گئی تفتیش کے مطابق ملزم عثمان عرف میجر نے ہی مخبر فضل کی تفصیلات سابق ایس ایچ او سچل ہارون کورائی کو دیں
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق مخبر فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن سے اغوا کیا گیا تھا اور فضل کی لاش اسی رات ملیر میں اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی، پوسٹمارٹم کے دوران لاش پر سرکاری اسلحہ سے گولیاں مارنے کی تصدیق ہوئی
راجہ عمر کے مطابق سی ٹی ڈی نے ہارون کورائی، اس کی ساتھی لڑکی فوزیہ، جعلی میجر عثمان، وحید کاکڑ اور اختر کورائی سمیت 6 ملزمان کو 23 ستمبر کو گرفتار کیا۔
راجہ عمر کے مطابق اغواء اور قتل دو الگ الگ واقعات ہیں، گرفتار شدگان میں وہ تمام ملزمان شامل ہیں جو قتل کی واردات میں ملوث اور موقع پر موجود تھے.