آسٹریا کے میڈیکل ڈاکٹر پروفیسر کی 89 سال کی عمر میں تیسری پی ایچ ڈی

ویب ڈیسک

ویانا :  آسٹریا کے طب کے ڈاکٹر اور پروفیسر نے ضعیف العمری کے باوجود نواسی سال کی عمر میں براؤن یونیورسٹی سے فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی ہے اور یہ ان کی تیسری ڈاکٹریٹ ہے

ڈاکٹر مانفریڈ اسٹینر نے طب میں زندگی بھر خدمات انجام دینے کے بعد تیسری پی ایچ ڈی کی ہے. انہوں نے ہیماٹولوجی کی پریکٹس کی ہے اور اسی مضمون کی طلبہ کو تعلیم دی ہے

کالج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ڈاکٹر اسٹینر کا کہنا ہے کہ میں فی الواقع دنیا میں سب سے عمر رسیدہ طالب علم ہوں۔ میرا ہمیشہ سے یہ خواب تھا کہ کسی دن میں طبیعیات دان بننا چاہوں گا

ان کا تعلق آسٹریا سے ہے، وہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں پلے بڑھے۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے وقت وہ نوعمر تھے۔ وہ کم عمری ہی سے طبیعیات (فزکس) سے متاثر تھے، لیکن انہوں نے اپنے خاندان کا مشورہ تسلیم کرتے ہوئے اس کے بجائے طب کو بہ طور پیشہ اختیار کرنے اور اس میں اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا

انہوں نے کہا کہ جب میں پچاس کی دہائی کے اوائل میں میڈیکل کا طالب علم تھا تو میں فزیکل انسٹیٹیوٹ میں گھس جاتا تھا۔ یہ میڈیکل اسکول کے بہت قریب تھا اور وہاں کچھ بات چیت سنتا تھا کیونکہ مجھے فزکس اور خاص طور پرکوانٹم فزکس میں بہت دلچسپی تھی۔ یہ اس وقت ایک نئی چیز تھی

ان کا کہنا ہے کہ وہ فزکس میں شامل پریسزین سے مرعوب ہیں، جس کا چھوٹے ذیلی جوہری علاقوں اور خلا کی وسیع وسعتوں پر یکساں اطلاق ہوتا ہے

وہ کہتے ہیں کہ کوانٹم ایریا کے لیے جانے جانے والے قوانین میں جہاں آپ فیمٹومیٹر کے فاصلوں کے بارے میں بات کرتے ہیں، یعنی میٹر کے کواڈریلینتھ، میں ہمیشہ حیران ہوتا تھا کہ ان کا فلکیات پر بھی اطلاق ہوتا ہے اور اس سے نوری سال کی پیمائش ہوتی ہے

انہوں نے  کہا کہ اس کے باوجود فزیکل قوانین بالکل ایک جیسے تھے اور دونوں انتہاؤں پر موجود تھے۔ اس درستی نے مجھے ہمیشہ مسحور کیا۔ اور یقیناً ، مجھے ہمیشہ ریاضی پسند تھی، جو طبیعیات کی زبان کی طرح ہے

ڈاکٹر اسٹینر کہتے ہیں کہ وہ طب میں اپنا کیریئر گزارنے کے بعد خوش ہیں، اگرچہ طب میں بہت زیادہ متغیرات ہیں اور بہت زیادہ نادرستی بھی ہے‘

انہوں نے نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ تمام نوجوان اگر کوئی خواب دیکھیں تو اس خواب پر عمل کریں، اس سے دستبردار نہ ہوں۔ اگر خواب کام نہیں کرتا تو وہ کوئی اور کام کر سکتے ہیں، لیکن انہیں پہلے اپنے خواب کی پیروی کرنی چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت تک کام کا سلسلہ جاری رکھنا چاہوں گا جب تک میرا ذہن ٹھیک کہتا ہے، میں نظریاتی طبیعیات کا مزید مطالعہ کرنے جارہا ہوں۔ مجھے لیب کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے صرف ایک کمپیوٹر، کاغذ اور پنسل کی ضرورت ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close